’حق دو تحریک‘ بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے ساتھ تحریری معاہدے کے باوجود مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے پر 21 جولائی کو گوادر میں دوبارہ دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ’گذشتہ سال دسمبر میں ہم نے ایک تاریخی دھرنا دیا تھا، جو 32 روز جاری رہا اور جسے وزیراعلیٰ بلوچستان سے معاہدے کے بعد ختم کیا گیا تھا۔
’تاہم تحریری معاہدے کے باوجود ہمارے مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس بار بھی دھرنا تاریخی ہوگا اور اس میں لوگوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس وقت تک نہیں اٹھیں گے، جب تک بلوچستان کے ساحل سے ٹرالر مافیا، سرحدی علاقوں سے تجارت، منشیات کے اڈے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے۔‘
’حق دو تحریک‘ گذشتہ سال نومبر میں گوادر سے شروع ہوئی تھی، جسے پھر پورے بلوچستان میں وسعت دے کر ’حق دو تحریک بلوچستان‘ کردیا گیا تھا۔
حق دو تحریک نے بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات کے دوران اپنے حمایتی امیدوار بھی کھڑے کیے تھے، جن میں سے اکثر نے کامیابی حاصل کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو کی گئی پریس کانفرنس میں مولانا ہدایت الرحمٰن نے وزیراعلیٰ عبدالقدوس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا کہ ٹرالر مافیا سمیت دیگر مطالبات پر عمل درآمد ہوگا، لیکن کسی پر عمل نہیں ہوا۔ ہم نے وزیراعلیٰ کی وعدہ خلافی اور معاہدے کی خلاف ورزی پر دوبارہ دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
مولانا نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ گوادر کے موقع پر بھی ہم نے مزاحمتی استقبال اور احتجاج کیا تھا۔
جہاں ’حق دو تحریک‘ کے سربراہ عوام میں مقبول ہورہے ہیں، وہیں وہ اپنے بعض بیانات کے باعث ہدف تنقید بھی بن رہے ہیں اور مکران سمیت بعض علاقوں میں ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے۔
اپنی ایک وائرل ویڈیو میں تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کے حوالے سے اپنے بیان پر انہوں نے بعد میں معذرت کی تھی، تاہم ان پر اب بھی تنقید ہورہی ہے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران فرنٹیئر کور (ایف سی) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے بلوچستان میں ’حالات کی خرابی‘ کا ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’دھرنے کے ایجنڈے میں ایف سی کی غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہے، لہذا ان کو ختم کیا جائے۔‘
حکومت اور حق دو تحریک کے معاہدے کے نکات
- حکومت اور دھرنے کے منتظمین کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں ٹرالر مافیا کے حوالے سے کہا گیا کہ آئندہ اگر کوئی ٹرالر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حدود میں پایا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
- معاہدے کے مطابق مانیٹرنگ اور ٹرالنگ کی روک تھام کے لیے جوائنٹ پیٹرولنگ کی جائے گی، جس میں انتظامیہ اورماہی گیر شامل ہوں گے اور ماہی گیر نمائندگان کو باقاعدہ فشریز کے آفس میں ڈیسک دیا جائےگا۔
- معاہدے میں لکھا گیا تھا کہ 12 ناٹیکل کو 30 ناٹیکل میل میں تبدیل کرنے کی تجویز متعلقہ فورم کو بھیجی جائے گی۔
- ماہی گیروں کوسمندر میں جانےکی آزادی ہوگی اور وی آئی پی موومنٹ کے دوران بلاضرورت عوام الناس کی نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جائے گا۔
- معاہدے کے مطابق ٹریڈ یونیز/ کمیٹی کے خاتمے کا آرڈر کیا جائےگا۔ بارڈر کاروبار ضلعی انتظامیہ کے مرتب کردہ ضابطہ کار کے مطابق بحال کیا جائےگا۔ بارڈر تجارت ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی جائے گی اور انہیں تمام اختیار دیے جائیں گے جبکہ ٹوکن، ای ٹیگ، میسیج اور لسٹنگ وغیرہ کا خاتمہ کیا جائےگا اور ان مطالبات پر ایک مہینے کے اندر عمل درآمد ہوگا۔
- معاہدے میں کہا گیا تھا کہ ضلع گوادر،کیچ اور پنجگور میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو سروے رپورٹ مرتب کرے گی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں/ چوکیوں کے خاتمےکی سفارشات پیش کرے گی۔
- اسی طرح کوسٹ گارڈ اور کسٹم کے پاس جتنی بھی بوٹس، کشتیاں، لانچیں اور گاڑیاں موجود ہیں، انہیں ریلیز کرنے کے لیے صوبائی حکومت ہر قسم کا تعاون کرے گی۔
- یہ بھی طے پایا تھا کہ وزیراعلیٰ ضلع گوادر کے ماہی گیروں کی امداد کے لیے مخصوص پیکج کا اعلان کریں گے اور ایکپسریس وے کے متاثرین کا دوبارہ سروے کرکے جلد معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
- اسی طرح سمندری طوفان سے متاثرہ ماہی گیروں کی امداد کے لیے ڈی سی آفس سے کوآرڈینیٹ کرکے لائحہ عمل طے کیا جائےگا۔
- معاہدے کے مطابق وفاقی/ صوبائی محکموں میں معذور کوٹے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
- حق دو تحریک کے کارکنان کے خلاف درج تمام مقدمات ختم کیے جائیں گے اور تحریک کے قائد کا نام فورتھ شیڈول سے فوری خارج کیا جائے گا۔
- دھرنے کے بعد حق دو تحریک کے کسی بھی کارکن کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔