’حق دو تحریک ختم نہیں ہوئی‘: گوادر میں دوبارہ دھرنا جاری

دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ حکومت سے معاہدے کے باوجود ساحل پر ٹرالروں کی آمد دوبارہ شروع ہوگئی ہے، تاہم صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔

گوادر میں شہری بندرگاہ کے باہر سراپا احتجاج ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ غیر قانونی ٹرالنگ کو ختم کیا جائے  (تصاویر: نوید محمد) 

بلوچستان کے شہر گوادر میں شہری ایک بار پھر ’حق دو تحریک‘ کے تحت سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے گوادر بندرگاہ کو جانے والے راستے کو جمعے (18 مارچ) سے بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے آمد و رفت معطل ہے۔

دھرنے کی سربراہی ایک بار پھر مولانا ہدایت الرحمٰن کر رہے ہیں، جس کے شرکا کا کہنا ہے کہ حکومت سے معاہدے کے باوجود ساحل پر ٹرالروں کی آمد دوبارہ شروع ہوگئی ہے، تاہم صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔

یاد رہے کہ حق دو تحریک نے گذشتہ سال ایک ماہ تک گوادر میں دھرنا دیا تھا، جو 16 دسمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد ختم ہوا تھا۔

تحریک کے ترجمان حفیظ اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کے ساتھ معاہدے میں طے پانے والے مطالبات پر 100 فیصد عمل درآمد نہیں ہوا۔ مولانا ہدایت الرحمٰن نے حکومت کو ایک پریس کانفرنس میں بھی یاد دہانی کروائی لیکن اس سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال کے دھرنے اور حکومت سے مذاکرات میں بھی ٹرالرز کا مسئلہ سرفہرست تھا۔ ’اب بھی ہمارے مطالبات وہی ہیں جو پرانے تھے اور کچھ نئے مطالبات بھی شامل کیے گئے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جب دھرنا جاری تھا تو ٹرالر ساحل سے دور رہے اور ماہی گیروں کا فائدہ ہوا، لیکن اب پھر دوبارہ وہی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ وزیر فشریز کو ہٹانے کے باوجود ٹرالر مافیا کا مسئلہ برقرار ہے۔ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مسئلے کا حل نہیں تھا۔ اس پر ٹھوس عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔‘

حفیظ اللہ نے کہا کہ معاہدے کے بعد حکومت نے کچھ مطالبات پر دو فیصد کام کرکے اسے چھوڑ دیا۔ ’ہم نے سکیورٹی چیک پوسٹوں کے حوالے سے لسٹ دی تھی۔ سرحد سے تجارت کی بحالی بھی شامل تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ دھرنے کے شروع ہونے کے بعد حکومت کی طرف سے وفد آیا تھا، جس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور دوسرے شامل تھے، لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

’مولانا ہدایت الرحمٰن نے مطالبہ کیا تھا کہ سرحد سے تجارت کو بحال کیا جائے اور لوگوں کو آزادانہ تجارت کرنے دی جائے، ٹرالروں کا خاتمہ کیا جائے اور کنٹانی سرحد پر شناختی کارڈ کو بحال کیا جائے۔ اگر ان مطالبات پر عمل کیا جاتا ہے تو ہم دھرنا ختم کر سکتے ہیں۔‘

ان کے بقول گوادر بندرگاہ کے گیٹ پر دھرنا دینے کا مقصد ٹرالر مافیہ کا خاتمہ ہے۔

ترجمان حفیظ اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت سے معاہدے کے بعد تحریک ختم نہیں ہوئی بلکہ ہم زیادہ مضبوط ہوئے ہیں۔ ہم آج بھی متحد ہیں۔‘

دوسری جانب گذشتہ روز کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس میں گوادر دھرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس نے کہا کہ ’صوبے میں کوئی غیر قانونی ٹرالنگ نہیں ہو رہی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ فشریز سمیت تمام متعلقہ حکام نے گوادر میں ٹرالنگ کے مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں اور دستیاب وسائل میں لوگوں کو باعزت طریقے سے سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

حق دو تحریک کے مطالبات کیا ہیں؟

حکومت اور دھرنے کے منتظمین کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں ٹرالر مافیا کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ (پسنی اورماڑہ/ لسبیلہ) میں آئندہ اگر کوئی ٹرالر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حدود میں پایا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

معاہدے کے مطابق مانیٹرنگ اور ٹرالنگ کی روک تھام کے لیے جوائنٹ پیٹرولنگ کی جائے گی، جس میں انتظامیہ اور ماہی گیر شامل ہوں گے اور ماہی گیر نمائندگان کو فشریز کے آفس میں باقاعدہ ڈیسک دیا جائےگا۔

معاہدے میں لکھا گیا تھا کہ ماہی گیری کے لیے 12 ناٹیکل میل کو 30 ناٹیکل میل میں تبدیل کرنے کی تجویز متعلقہ فورم کو بھیجی جائے گی۔ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے کی آزادی ہوگی اور وی آئی پی موومنٹ کے دوران بلا ضرورت عوام الناس کی نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جائے گا۔

اس طرح سرحدی امور کے بارے میں معاہدے میں طے پایا تھا کہ ٹریڈ یونیز/ کمیٹیز کے خاتمے کا آرڈر دیا جائے گا۔ سرحدی کاروبار کو ضلعی انتظامیہ کے مرتب کردہ ضابطہ کار کے مطابق بحال کیا جائےگا۔ سرحدی تجارت ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی جائے گی اور اسے تمام اختیارات دیے جائیں گے۔ ٹوکن، ای ٹیگ، مسیج، لسٹنگ وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے گا۔ ان مطالبات پر ایک مہینے کے اندر عمل درآمد ہونا تھا۔

چیک پوسٹوں کے حوالے سے معاہدے میں طے پایا تھا کہ ضلع گوادر، کیچ اور پنجگور میں غیر ضروری چیک پوسٹس کے خاتمے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو سروے رپورٹ مرتب کرے گی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں/ چوکیوں کے خاتمے کی سفارشات پیش کرے گی۔

معاہدے کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان ضلع گوادر کے ماہی گیروں کی امداد کے لیے مخصوص پیکج کا اعلان کریں گے۔ ایکسپریس وے کے متاثرین کا دوبارہ سروے کرکے جلد معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ حق دو تحریک کے کارکنان پر تمام مقدمات مکمل طور پر ختم کیے جائیں گے۔ تحریک کے قائد کا نام فورتھ شیڈول سے فوری طور پر خارج کیا جائے گا۔ سمندری طوفان سے متاثرہ ماہی گیروں کی امداد کے لیے ڈی سی آفس سے رابطہ کرکے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

مزید مطالبات میں وفاقی و صوبائی محکموں میں معذور افراد کے کوٹے پر عمل درآمد، مکران ڈویژن کے رہائشی علاقوں میں چادر اور چار دیواری کا احترام، کوسٹ گارڈز اور کسٹمز سے کشتیاں، لانچز اور گاڑیوں کی واپسی کے لیے تعاون شمل تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان