’پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث شدت پسند ہلاک‘

طالبان ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے یہ شدت پسند پاکستانی سفارت خانے سمیت کابل کے ہوائی اڈے اور چینی شہریوں پر کیے جانے والے حملوں میں ملوث تھے۔

10 نومبر 2021 کی اس تصویر میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کابل میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے(اے ایف پی)

افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات کابل اور نمروز میں کی جانے والی کارروائی میں پاکستانی سفارت خانے سمیت کئی بڑے حملوں میں ملوث داعش کے شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’داعش کے اس اہم نیٹ ورک کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ہلاک ہونے والے یہ شدت پسند لونگان ہوٹل میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے، کابل کے فوجی ہوائی اڈے اور پاکستانی سفارت خانے سمیت کئی دیگر حملوں میں ملوث تھے۔ ‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’داعش کے یہ گروپ بیرون ممالک سے بھی جنگجوؤں کو افغانستان میں لا رہے تھے۔‘

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ’داعش کے ان تین ٹھکانوں میں آٹھ شدت پسند ہلاک ہوئے۔ یہ ٹھکانے کابل کے علاقوں شہدائے صالحین، قلاچہ اور نمروز صوبے کے شہر زرنج میں واقع تھے۔ ان ٹھکانوں سے سات دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جائے گی۔‘

طالبان ترجمان کے مطابق ’ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے کو دو دسمبر 2022 کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پاکستانی ناظم الامور بال بال بچے تھے۔

جس کے بعد کابل کی پولیس نے کہا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر حملے کے بعد ایک مشکوک شخص کو اسلحے سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ 

پاکستان نے اس حملے کے بعد طالبان انتظامیہ سے افغانستان میں مقیم پاکستانی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ایسے حملوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا تھا۔

یکم جنوری کو کابل کے ہوائی اڈے پر ایک دھماکہ کیا گیا تھا۔ جبکہ کابل بین الاقوامی ہوائی اڈے کو اس سے قبل 26 اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد اس وقت بھی نشانہ بنایا گیا تھا جب افغانستان سے لوگوں کا انخلا جاری تھا۔ اس دھماکے میں کم از کم 85 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 

دسمبر میں ہی کابل کے وسط میں ایک چینی ہوٹل پر داعش کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد منگل کو چین نے افغانستان میں اپنے شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ’جلد از جلد‘ یہ ملک چھوڑ دیں۔

طالبان کے اہم حریف شدت پسند گروپ داعش نے کابل لونگان ہوٹل پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں تین حملہ آور ہلاک اور ہوٹل کے کم از کم دو مہمان اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب وہ کھڑکی سے چھلانگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا