کابل حملہ: چین کی اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت

طالبان کے اہم حریف داعش نے پیر کی سہ پہر کابل لونگان ہوٹل پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں تین حملہ آور ہلاک اور ہوٹل کے کم از کم دو مہمان زخمی ہو گئے تھے۔

کابل میں 13 دسمبر 2022 کو ایک ہوٹل میں حملے کے ایک دن بعد کا منظر (اے ایف پی)

کابل کے وسط میں ایک چینی ہوٹل پر داعش کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد منگل کو چین نے افغانستان میں اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ’جلد از جلد‘ یہ ملک چھوڑ دیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ چین کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے لیے ایک دھچکا ہے، جو کہ افغان معیشت کی تنزلی کو روکنے کی امید میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔

طالبان کے اہم حریف شدت پسند گروپ داعش نے پیر کی سہ پہر کابل لونگان ہوٹل پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں تین حملہ آور ہلاک اور ہوٹل کے کم از کم دو مہمان اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب وہ کھڑکی سے چھلانگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر کے مطابق شہر نو میں واقع 10 منزلہ عمارت سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے تھے اور رہائشیوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاع دی۔

طالبان فورسز علاقے میں پہنچیں اور جائے وقوعہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا۔ کابل پولیس کے سربراہ کے لیے طالبان کی جانب سے مقرر کردہ ترجمان خالد زدران کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس کے بعد کلین اپ آپریشن کیا گیا۔

منگل کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اس حملے کو ’سنگین نوعیت‘ کا قرار دیا اور کہا کہ چین کو ’شدید صدمہ‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیجنگ نے ’مکمل تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا اور طالبان حکومت پر زور دیا  ہے کہ وہ ’افغانستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔‘

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ کابل میں چینی سفارت خانے نے حملے کے متاثرین کو بچانے، علاج معالجے اور رہائش میں مدد کے لیے اپنی ٹیم جائے حادثہ پر بھیجی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ’افغانستان میں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظرِ وزارت خارجہ ایک بار پھر افغانستان میں موجود چینی شہریوں اور اداروں کو جلد از جلد افغانستان سے انخلا کا مشورہ دیتی ہے۔

چین کے افغانستان میں معاملات

چین کے ملک میں اقتصادی اور کان کنی کے متعلق مفادات ہیں۔

مضبوط حکومتی حمایت رکھنے والی چینی فرموں نے عارضی طور پر افغانستان کے وسیع، غیر ترقی یافتہ وسائل کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

بالخصوص میس آئنک کان جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا تانبے کا ذخیرہ ہے۔

اکتوبر میں طالبان کی جانب سے مقرر کردہ حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چین کو افغانستان کی اقتصادی ترقی کا ایک اہم حصہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 چین نے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی اپنی خواہشات کا بھی اظہار کیا ہے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے حال ہی میں ایک علاقائی کانفرنس میں امریکہ سے بیرون ملک موجود افغان اثاثوں کو منجمد کرنے اور طالبان حکومت پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کابل ہوٹل میں زخمی ہونے والے چینی مہمانوں کی شناخت یا افغانستان میں موجودگی کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

عسکریت پسند تنظیم کے ایک ٹیلی گرام چینل پر نشر کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے دو ارکان نے ہوٹل کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ اس ہوٹل میں اکثر سفارت کار آتے جاتے ہیں اور یہ ’کمیونسٹ چین‘ کی ملکیت ہے۔

رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ داعش کے حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھرے دو بیگز کو دھماکے سے اڑا دیا ، جن میں سے ایک مرکزی ہال میں تھا۔ اس عسکریت پسند گروپ نے اپنے دعوؤں کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات تھیں۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ تین حملہ آور مارے گئے ہیں۔ داعش کے دعوے میں کہا گیا ہے کہ اس کے صرف دو ارکان نے اس حملے میں حصہ لیا اور ان کے نام سے شناخت کی اور ان کی تصاویر پوسٹ کیں۔

طالبان حکومت کے ترجمان مجاہد کے مطابق ہوٹل کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگانے سے دو غیر ملکی شہری زخمی ہوئے۔

تاہم کابل کے ایمرجنسی ہسپتال نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ اسے 21 زخمی موصول ہوئے جن میں تین افراد کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ ‘

(ایڈیٹنگ: ندا مجاہد حسین، مترجم: محمد العاص)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا