خانیوال میں مارے جانے والے خفیہ ادارے کے افسران کون تھے؟

سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مارے جانے والے حساس ادارے کے دونوں سینیئر اہلکار طویل عرصے سے شدت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر تھے۔

نوید صادق 23 مارچ 2021 کو ایوان صدر میں تمغہ شجاعت وصول کرتے ہوئے (سکرین گریب پی ٹی وی)

دنیا بھر میں خفیہ اداروں کے اہلکار اکثر اپنے ذرائع سے معلومات کے حصول کے لیے معمول کی ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ لیکن تین جنوری 2023 کو اس قسم کی بظاہر ایک معمول کی ملاقات نے جو صوبہ پنجاب کے خانیوال کے علاقے کے قریب پیرووال میں سڑک کنارے واقع بسم اللہ ہوٹل میں طے پائی تھی وہ رخ اختیار کر لیا جو شاید کسی کے وہم و گماں میں نہیں تھا۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے دو سینیئر اہلکار ڈائریکٹر محمد نوید صادق اور انسپیکٹر محمد ناصر عباس اپنے ڈرائیور کے ساتھ اس مقام پر لگ بھگ شام چار بجے پہنچے۔ ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق جو ان افسران کے ڈرائیور نے لکھوائی کہا کہ ایک شخص جس کی شناخت انہوں نے عمر خان ولد محمد اکرم خان سے کی موٹر سائیکل پر آیا اور دائیں ہاتھ میں تھامے پستول سے ان پر گولی چلا دی۔ ملزم بعد میں موقعے سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔

پاکستان میں سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مارے جانے والے حساس ادارے کے دونوں سینیئر اہلکار شدت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر تھے۔ یہ دونوں اہلکار کوئی عام افسران نہیں تھے۔

کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کے سربراہ نوید صادق اس قسم کی کارروائیوں کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ وہ 16 سال سے زائد عرصے تک پاکستان کے انٹیلی جنس سیٹ اپ میں خدمات انجام دے چکے تھے۔ ان کو تقریباً دو برس قبل ہی 23 مارچ کے موقع پر ملک دشمن عناصر کے خلاف بہادری اور جرات کے اعتراف میں ستارہ شجاعت سے نوازا گیا تھا۔

سکیورٹی حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نوید صادق نے پنجاب بھر میں داعش اور القاعدہ کے خلاف کئی کامیاب کارروائیاں کی تھیں۔ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران وہ دہشت گردوں کے خلاف ایک ڈراؤنا خواب تھے اور انہوں نے خاص طور پر پنجاب میں داعش کو تن تنہا شکست دی۔‘

نوید نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا میں ملوث نیٹ ورک کا بھی سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے ہی ایک کالعدم تنظیم کا نیٹ ورک بھی توڑا۔

’جدید انٹیلی جنس کرافٹ سے لیس، نوید صادق بہادری کی ایک اہم مثال تھے جو ہمیشہ دشمن عناصر کی ہٹ لسٹ پر تھے۔‘

انہوں نے 2002 میں سب انسپیکٹر کے طور پر پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم 2009 میں اعلیٰ سطح کے امتحان میں شرکت کامیابی کے بعد ان کی اہم انٹیلی جنس ایجنسی میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے تقرری کی گئی تھی۔

نوید صادق کو خانیوال میں ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب وہ افغانستان سے سرگرم کالعدم تنظیم کے نیٹ ورک کے خلاف مصروف عمل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تھانہ سی ٹی ڈی ملتان میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور نامزد ملزم عمر خان کی تلاش پنجاب اور خیبر پختونخوا میں زور وشور سے جاری ہے۔ مفرور عمر نیازی سی ٹی ڈی کی واچ لسٹ میں پہلے سے بتایا جاتا ہے۔

انسپکٹر ناصر عباس نے بھی خفیہ ادارے میں 16 برس سے خدمات سرانجام دی تھیں۔ ملتان میں تعیناتی کے دوران انہوں نے جنوبی پنجاب میں داعش، القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس وجہ سے وہ بھی شدت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر تھے۔

ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ناصر عباس کی شدت پسند تنظیموں میں اپنے ذرائع کے ذریعے گہری پہنچ تھی جنہوں نے کارروائیوں کے دوران بہت مدد دی۔ ’اس خطے سے تعلق رکھنے والے اس سپوت نے ہمیشہ بہادری سے محاز پر کارروائیوں میں حصہ لیا اور اپنے کمانڈر کے ہمراہ ہی شہادت پائی۔ یہ دونوں افسر اپنے پیچھے ایک گہرا خلا چھوڑ گئے ہیں جسے بھرنا کافی مشکل ہوگآ۔‘

خانیوال میں جان سے جانے والے انٹیلی جنس افسر کی نماز جنازہ میں وزیراعلی پرویز الہی اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی یونیفارم میں شرکت اس اہم نقصان کو ظاہر کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین