کیا دوسری خفیہ ایجنسیوں کے سربراہ میڈیا پر نظر آتے ہیں؟

انڈپینڈنٹ اردو نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا کے انٹیلی جنس چیف میڈیا پر نظر آتے ہیں؟

 سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم برنز 10 مارچ 2022 کو واشنگٹن، ڈی سی میں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے گواہی دے رہے ہیں (اے ایف پی)

حال ہی میں راولپنڈی میں واقع پاکستان فوج کے ہیڈ کوارٹرز میں درجنوں صحافی ادارے کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے منتظر تھے۔

صحافیوں کو معمول کی طرح پریس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے دی گئی تھی۔

تاہم صحافی بیٹھے ہی تھے کہ پہلے پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے گفتگو شروع کی اور ساتھ میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروس انٹیلجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹینینٹ جنرل ندیم انجم بھی براجمان ہوئے۔

یہ ایک غیر معمولی بات تھی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کسی پریس کانفرنس میں دیکھے گئے۔

صحافی حامد میر نے اسی حوالے سے ایک ٹی وی شو میں کہا، ’ہم نے اتنا عرصہ صحافت کی لیکن ابھی تک کسی بھی آئی ایس آئی کے سربراہ کو یوں پریس کانفرنس میں شرکت کرتے نہیں دیکھا۔‘

خود آئی ایس آئی کے سربراہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا: ’میں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ میڈیا میں میری کوئی تصویر نہیں آئے گی لیکن چونکہ ہمارے ادارے پر بے جا تنقید ہو رہی ہے، تو اسی وجہ سے میں نے سوچا میں خود کچھ معاملات پر بات کروں۔‘

آئی ایس آئی چیف کی پریس کانفرنس میں شرکت پاکستان بھر کے صحافیوں کے لیے ایک انوکھی اور غیر معمولی بات تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا دنیا کے بڑے ممالک جیسا کہ امریکہ، چین، برطانیہ وغیرہ کے انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان کیا ماضی میں کبھی ٹی وی یا کیمرے پر نمودار ہوئے یا نہیں۔

امریکہ

امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا نام آپ نے ضرور سنا ہوگا۔

سی آئی اے کے سربراہ مختلف معاملات پر کیمرے کے سامنے تقریر کرنے کے علاوہ انٹرویو اور پریس کانفرنس بھی کر چکے ہیں۔

سی آئی اے کے 2014 میں اس وقت کے سربراہ اوین برینن نے ایک اہم پریس کانفرنس تب کی جب امریکہ پر گوانتاناموبے میں قیدیوں پر تشدد کے الزامات لگائے گئے۔

سی آئی اے چیف نے تقریباً 46 منٹ کی پریس کانفرنس میں امریکہ پر القاعدہ کی جانب سے نائن الیون کے حملوں اور اس کے بعد امریکہ پر اس کے اثرات کی بات کی تھی۔

یہ پریس کانفرنس سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں کی گئی تھی جس میں سی آئی کے ڈائریکٹر پوڈیم پر کھڑے تھے اور انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔

سی آئی اے چیف نے اس پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سخت سوالات کا سامنا بھی کیا تھا، جس میں قیدیوں کو پانی میں ڈبو کر تشدد کرنے، ان کو ناروا تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے سوال شامل تھا۔

رواں سال نو مئی کو برطانیہ کے معروف اخبار فنانشل ٹائمز نے سی آئی اے کے موجودہ سربراہ ویلیم برنس کا یوکرین اور روس تنازعے کے حوالے سے انٹرویو کیا تھا۔

یہ انٹرویو ویڈیو فارمیٹ میں ہے جس کا دورانیہ سات منٹ ہے۔ اس میں سی آئی اے کے سربراہ نے یوکرین میں جاری جنگ کے حوالے سے امریکہ کی پوزیشن پر بات کی۔

اسی طرح اسی ویلیم برنس نے رواں سال جولائی میں امریکی نیوز چینل این بی سی کو تقریباً ایک گھنٹے کا خصوصی انٹرویو دیا۔

سی آئی اے کے جانے پہنچانے مائیک پومپیو کو کون نہیں جانتا۔ وہ تو مختلف انٹرویوز اور پریس کانفرنسوں میں نظر آئے ہیں۔

چار سال پہلے سی بی ایس چینل نے ان کا ایران، پاکستان اور شمالی کوریا کے معاملات پر تفصیلی انٹرویو کیا تھا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پومپیو نے سی این بی سی پر 2017 میں ایک خصوصی اتٹرویو دیا تھا جو شام میں اس وقت جاری جنگ کے حوالے سے تھا۔

اس کے علاوہ بھی سی آئی اے کے ڈائریکٹرز مختلف موقعوں پر ٹی وی سکرین اور پریس کانفرنس میں شرکت کر چکے ہیں لیکن زیادہ تر سکرین پر آنے والے سربراہان نے عالمی معاملات اور اس وقت جاری تنازعات، جس کا امریکہ سے تعلق تھا، پر بات کی۔

برطانیہ

برطانیہ کی انٹیلجنس ایجنسی کا نام ایم آئی 6 ہے جس کو سیکرٹ انٹیلیجنس ایجنسی بھی کہا جاتا ہے۔

ایم آئی سکس کے موجودہ سربراہ رچرڈ پیٹر مور یکم اکتوبر،2020 کو تعینات کیے گئے تھے۔

تاہم تقریباً ان دو سالوں میں وہ پہلی مرتبہ کسی پبلک پروگرام میں اس وقت نمودار ہوئے جب وہ امریکہ میں ایسپن سکیورٹی فورم میں شرکت کے لیے گئے تھے۔

رچرڈ مور نے اس فورم میں یوکرین اور روس کے تنازعے پر بات کی اور برطانیہ کا موقف پیش کیا۔

اس سے پہلے وہ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز لندن میں ایک تقریب میں تقریر کر چکے تھے۔

اس تقریر میں انھوں نے ایم آئی سکس کی برطانیہ کی سکیورٹی کے لیے اہمیت پر بات کی تھی جبکہ تقریر میں برطانیہ کو لاحق خطرات پر بھی گفتگو کی۔

یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر انڈپینڈنٹ اردو کو ایم آئی سیکس کی کسی بھی سربراہ کی جانب سے پریس کانفرنس یا کسی پریس بریفنگ میں شرکت کی کوئی ویڈیو نہیں ملی۔

تاہم نومبر 2021 میں بی بی سے ریڈیو فور کے ایک پروگرام میں ایم آئی سکس کے موجودہ سربراہ جا کر نے پہلی مرتبہ کسی بھی ٹی وی پروگرام میں شرکت کی تھی۔

پروگرام شروع ہونے سے پہلے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام کے میزبان نے بتایا، ’ماضی میں یہ بہت کم ہوا ہے کہ ایم آئی سکس کے کسی سربراہ نے اس قسم کی کوئی انٹرویو دیا ہو لیکن پہلی مرتبہ ایم آئی سکس کے سربراہ ہمارے ساتھ پروگرام میں موجود ہیں۔‘

اسی پروگرام میں رچرڈ مور نے افغانستان کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے تردید کی تھی کہ کابل پر طالبان کا قبضہ انٹیلجنس کی ناکامی تھی۔

انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جدید دور میں وہ اپنے کام (ادارے کے کام) کے حوالے سے سرعام بات کرتے ہیں کیونکہ یہ جدید جمہوریت کی ضرورت ہے اور انہوں نے ایم آئی سکس کے کام کے بارے میں بات کی۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ انہیں فیلڈ میں کام کرنے والے ایجنٹس کے بارے میں احتیاط سے بات کرنی ہے۔

چین

دیگر ممالک کی طرح چین نے اپنی انٹیلجنس ایجنسی کا نام بظاہر خفیہ رکھا ہوا ہے۔

تاہم چین کی منسٹری آف سٹیٹ سکیورٹی کو چین کی انٹیلجنس ایجنسی مانا جاتا ہے۔

چین کے معروف اخبار ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق چین کی انٹیلیجنس ایجنسی تب زیادہ میڈیا میں خبروں کی زینت بنی جب امریکہ نے چین پر مختلف ممالک سے معلومات چوری کرنے کا الزام لگایا۔

اخبار کے مطابق چین کی خفیہ ایجنسی نے ہمیشہ پس منظر میں کام کیا اور ابھی تک ان کی کوئی ویب سائٹ بھی موجود نہیں۔

اس ایجنسی کے ترجمان کا کسی کو پتہ بھی نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین کی منسٹری آف سٹیٹ سکیورٹی کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی تھی جو چین کے سکیورٹی کے حوالے سے معلومات پر نظر رکھتی ہے۔

چینی اخبار کے مطابق اس خفیہ ایجنسی کے موجودہ سربراہ چین وینکنگ ہیں، جنہوں نے دو دہائیوں تک سکیورٹی فورسز میں فرائض سرانجام دیے۔

تاہم اس ایجنسی کے ڈپٹی چیف کا نام خفیہ رکھا جاتا ہے۔

اخبار کے مطابق چین کی ایجنسی کے ڈپٹی چیف کا نام تب منظرعام پر آیا جب ان پر امریکہ کی بدنام شخصیت کے ساتھ تعلقات کا پتہ چلا۔

چین کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا کوئی بھی انٹرویو یا پریس کانفرنس، یوٹیوب یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر موجود نہیں۔

انڈیا

انڈیا کی انٹیلیجنس ایجنسی کا نام ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) ہے، جس کی بنیاد 1968 میں رکھی گئی۔

را کے موجودہ سربراہ سمنت گوئل ہیں جن کو 2019 میں لایا گیا تھا۔

را کے موجودہ اور سابق سربراہان کی کسی بھی پریس بریفنگ یا انٹرویو کو دیکھنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے بہت تحقیق کی لیکن کہیں پر کوئی انٹرویو یا پریس بریفنگ اوپن سورس میں موجود نہیں۔

یوٹیوب پر بھی ان کا کوئی انٹرویو نہیں ملا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا