انڈیا: اڈانی کون ہیں اور ان کی دولت کیوں کم ہو رہی ہے؟

ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی ذاتی دولت میں تقریبا 40 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے اور وہ فوربز کی امیر ترین افراد کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر آگئے ہیں۔

ممبئی، 19 نومبر، 2022: اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے(اے ایف پی)

ہنڈن برگ نامی ری سرچ ادارے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد گوتم اڈانی کی کاروباری سلطنت کی قیمت میں اربوں ڈالر کی کمی ہو گئی ہے۔ 

اس رپورٹ میں اڈانی کی کمپنی پر اکاؤنٹنگ فراڈ کا الزام لگایا گیا، جس کو انڈین ٹائیکون کی فرم نے اسے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

گوتم اڈانی کون ہیں؟

شہرت کی چکا چوند سے دور، ادھوری تعلیم اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے60 سالہ اڈانی گذشتہ ہفتے تک تقریباً 130 ارب ڈالر دولت کے ساتھ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص تھے۔

اپنی نوجوانی میں ہیروں کی چھانٹی کا کام کرنے کے لیے ممبئی آنے کے بعد، انہوں نے اپنا تجارت کا کاروبار کھڑا کیا۔

ان کے لیے بڑا موقع 1995 میں آیا جب انہوں نے ایک شپنگ پورٹ حاصل کی۔ اس وقت انڈیا کی معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی۔

ان کی کاروباری سلطنت کیا کرتی ہے؟

آج اڈانی گروپ بجلی کی پیداوار اور کوئلے کی کان کنی سے لے کر سیمنٹ، میڈیا اور خوراک تک سب کچھ کرتا ہے۔

جنوری میں اس کے سات لسٹڈ یونٹس کی مارکیٹ ویلیو تقریبا 220 ارب ڈالر تھی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اڈانی کی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قربت نے ان کے گروپ کو کاروبار میں غیر منصفانہ فائدہ پہنچایا ہے۔

اپنی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اڈانی ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔

فوربز کے مطابق عالمی سطح پر صرف ایلون مسک اور برنارڈ ارنالٹ اور ان کا خاندان ہی ان سے زیادہ امیر تھا۔

گوتم اڈانی پر الزام کیا ہے؟

24 جنوری کو سرمایہ کاری پر تحقیق کرنے والی امریکی کمپنی ہنڈن برگ ری سرچ نے اڈانی گروپ پر الزام عائد کیا تھا کہ ’اس نے کئی دہائیوں کے دوران حصص میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ سکیم کا ارتکاب کیا۔‘

ہنڈن برگ کی دو سالہ تحقیقات میں مبینہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی ’کئی قریبی ساتھیوں کے ذریعے آف شور شیل اداروں کا ایک بڑا سسٹم سنبھالتے ہیں۔‘

رپوٹ کے مطابق ’ہمیں یقین ہے کہ اڈانی گروپ دن دہاڑے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کرنے میں کامیاب رہے ہیں کیونکہ سرمایہ کار، صحافی، شہری اور یہاں تک کہ سیاست دان بھی انتقامی کارروائی کے خوف سے بولنے سے ڈرتے ہیں۔‘

رپورٹ کا نتیجہ کیا نکلا؟

بلومبرگ نیوز کے مطابق اس رپورٹ کے بعد اڈانی کی کمپنیوں کے بہت زیادہ حصص فروخت ہوئے ہیں جس سے مارکیٹ ویلیو میں 68 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے جب کہ کچھ سٹاکس میں ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اڈانی کی ذاتی دولت میں تقریبا 40 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے اور وہ فوربز کی امیر ترین افراد کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر آگئے ہیں۔

یہ رپورٹ ایسے خطرناک وقت میں آئی جب اڈانی گروپ منگل کو ختم ہونے والے حصص کی فروخت کے ساتھ اپنی مالی حالت کو مستحکم کرنے کے لے 2.5 ارب ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اڈانی کا رد عمل؟

25 جنوری کو اڈانی کے فنانس چیف نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کو ’منتخب غلط معلومات اور پرانے، بے بنیاد الزامات کا بدنیتی پر مبنی امتزاج‘ قرار دیا تھا، ’جن کو انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالتیں مسترد کر چکی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتوار کو فرم نے 413 صفحات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا جس میں ہنڈن برگ کے تمام دعووں کی تردید کی گئی اور اس گروپ کو ’مین ہیٹن کے میڈوف‘ قرار دیا۔

اس بیان میں کہا گیا کہ ’یہ صرف کسی مخصوص کمپنی پر غیر ضروری حملہ نہیں ہے بلکہ انڈیا، انڈین اداروں کی آزادی، سالمیت، معیار اور انڈیا کی ترقی اور عزائم پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔‘

کیا اس سے سرمایہ کاروں کو تسلی ہوئی؟

اڈانی کی کچھ کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت پیر کو کچھ اوپر آئی لیکن مجموعی طور پر سرمایہ کاروں نے اڈانی کے شیئرز کی فروخت جاری رکھی جس سے ان کے مارکیٹ ویلیو میں اربوں کی کمی ہوئی۔

ہنڈن برگ نے کہا کہ اڈانی کے بیان کے 30 صفحات صرف اس کی رپورٹ سے متعلق امور پر مرکوز ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جواب کے بقیہ 330 صفحات عدالتی ریکارڈ پر مشتمل ہیں، جس میں 53 صفحات پر مشتمل اعلیٰ سطحی مالی، عمومی معلومات اور غیر متعلقہ کارپوریٹ اقدامات کی تفصیلات شامل ہیں، جیسا کہ یہ سبزیوں کی پیداوار اور خواتین کی انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کیسے کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا