امریکی فوج کے مطابق انہوں نے شامی فورسز کے ساتھ مل کر ہفتے کی شام داعش کے ایک صوبائی عہدے دار کو گرفتار کر لیا۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ داعش کے اس اہلکار کی شناخت بطار کے طور پر ہوئی ہے جو ’حراستی مراکز پر حملوں کی منصوبہ بندی اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات تیار کرنے میں ملوث ہے۔‘
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ کردوں کی زیر قیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کی مدد سے کیے گئے اس آپریشن میں نہ کوئی عام شہری ہلاک ہوا اور نہ ہی امریکی فوجی زخمی ہوئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے ایک روز قبل شمال مشرقی شام میں داعش کے سینیئر رہنما کو مارنے کے لیے کی گئی ایک اور کارروائی میں چار امریکی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
اس کارروائی کے نتیجے میں داعش کا ایک رہنما ہلاک ہوا جس کی شناخت حمزہ الحمسی کے نام سے ہوئی۔
ان کے بارے میں سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ ’مشرقی شام میں گروپ کے خطرناک دہشت گرد نیٹ ورک کے نگران تھے۔‘
داعش کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی اتحاد کی قیادت امریکہ کے پاس ہے اور وہ اس گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے وقفے وقفے سے چھاپے اور حملے کرتا رہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتحادی افواج کی حمایت یافتہ مقامی کرد قیادت والی فورسز نے2019 میں داعش کے عسکریت پسندوں سے ان کا آخری علاقہ بھی واپس لے لیا تھا، جس کے بعد سے شام میں اس تنظیم کے باقی ماندہ جنگجو پیچھے ہٹ کر ملک کے مشرقی حصے میں موجود صحرائی ٹھکانوں میں چلے گئے ہیں۔
داعش نے تقریباً ایک دہائی قبل القاعدہ سے علیحدگی اختیار کی تھی اور شمالی اور مشرقی شام کے ساتھ ساتھ شمالی اور مغربی عراق کے بڑے حصے پر بھی قبضہ کرنے کے بعد 2014 میں انتہا پسندوں نے اپنی نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد آنے والے برسوں میں اس کالعدم تنظیم نے دنیا بھر میں حملوں کا دعویٰ کیا، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اس تنظیم کو 2017 میں عراق اور دو سال بعد 2019 میں شام میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ داعش کی بنیاد رکھنے والے ابوبکر البغدادی اکتوبر 2019 میں مارے گئے۔