’کلبھوشن بھی ڈنمارک سے نہیں آیا تھا‘

انڈین شاعر جاوید اختر نے ممبئی حملوں کے بارے میں بات کر کے سوشل میڈیا پر تنقید کو دعوت دے دی ہے۔

جاوید اختر نے فیض میلے میں بیان دیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست جوابی واروں کا سلسلہ جاری ہے (فیض فیسٹیول)

فیض میلے میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات کے سوال کرنے پر جاوید اختر نے جواب دیا کہ ’ہم نے نصرت فتح اور مہدی حسن کے انڈیا میں بہت بڑے بڑے فنکشن کیے ہیں مگر پاکستان میں لتا منگیشکر کا ایک فنکشن بھی نہیں ہوا۔۔۔ ہم ایک دوسرے کو الزام نہ دیں، اس سے فائدہ نہیں ہو گا اور جو آج کل فضا گرم ہے اسے کم ہونا چاہیے۔‘

جاوید اختر کا کہنا تھا، ’ہم ممبئی کے لوگ ہیں ہمیں معلوم ہے کہ کیسے حملہ ہوا تھا اور وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آئے تھے وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔‘

جاوید اختر کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر جاوید اختر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد چاہے وہ اداکار ہوں، سیاست دان یا دیگر افراد، تمام کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔

معروف اداکار فیصل قریشی نے ایک ویڈیو بیان میں جاوید اختر کو مشورہ دیا کہ ’ایسی ہی دلیری واپس انڈیا جا کر دکھائیں اور مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات کریں۔‘

فیصل قریشی نے جاوید اختر کو ابھی نندن، کلبھوشن کا حوالہ بھی دیا اور کہا وہ بھی ڈنمارک سے نہیں آئے تھے۔

عدنان صدیقی نے لکھا کہ عدم برداشت جو انڈیا میں ہے اس بارے میں کیا خیال ہے جہاں کے فنکار ہمارے ساتھ اس لیے کام نہیں کرتے کہ کہیں پکڑے نہ جائیں۔

ارسلان نصیر نے جاوید اختر کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’جو بات آپ نے کی وہ پاکستانی انڈیا میں کر کے بچ سکتا ہے؟‘

ایک ٹوئٹر صارف نے تو یہ لکھ دیا کہ ’پاکستانی فنکار جاوید اختر کو ایسے لے رہے ہیں جیسے اردو ہی انہوں نے ایجاد کی۔‘


جہاں جاوید اختر پر تنقید ہو رہی ہے وہاں بلال فاروقی نے لکھا ’جاوید اختر نے جو کہا وہ سچ ہے اور پاکستانی آئینہ دیکھنا پسند نہیں کرتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل