سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس یحیٰی خان آفریدی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے اچانک بینچز کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آج مقدمات کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس سے قبل منگل کو دونوں ججز نے جج کے نوٹس میں لائے بغیر کیس کو ایک سے دوسرے بینچ میں بھجوانے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے زیرالتوا مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا تھا اور استفسار کیا تھا کہ سپریم کورٹ میں مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ’میں سپریم کورٹ کا جج ہوں اور پانچ سال تک چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بھی رہ چکا ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم شفافیت چاہتے ہیں اگر رجسٹرار کیس ایک بینچ سے دوسرے بینچ میں لگا دے تو شفافیت کیسے ہو گی۔‘
جسٹس قاجی فائز عیسیٰ نے مزید کہا: ’لگتا ہے کہ ایک رجسٹرار جج سے بھی زیادہ طاقت ور ہے۔ میں 2010 کے کیسز نہیں سن سکتا کیونکہ کیس رجسٹرار سماعت کے لیے مقرر کرتا ہے۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ ’کیا میں فون کر کے رجسٹرار کو یہ کہہ سکتا ہوں کہ فلاح کیس فلاح بینچ میں لگا دیں۔‘
اس کے جواب میں رجسٹرار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں۔