برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے: جج

اسلام آباد میں جج انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر 28 فروری کو ان کی پیشی کے دوران اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے واقعات پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی کے کارکنان منگل 28 فروری 2023 کو ہائی کورٹ کے باہر جمع ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کے جج نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ پارٹی کا نام انصاف پر رکھا ہے اور عدالت میں ’زندہ باد، مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمعے کو سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں گذشتہ پیشی کا تذکرہ کیا گیا۔

جج راجہ جواد عباس نے سابق وزیر اعظم کا نام لیے بغیر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’نام انصاف پر رکھا ہوا ہے اور عدالت میں زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس دن (عدالت) آئے اور اپنے ساتھ ڈھائی ہزار بندہ بھی کمرے عدالت میں لے آئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے، عدالتی پیشی کے دوران عدالت کا احترام نہیں کیا گیا۔ اپنے ساتھ غنڈے اور بدمعاش بھی کمرہ عدالت میں لے آتے ہیں۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان 28 فروری کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور ان کے حمایتیوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

انتظامیہ کے مطابق عمران خان کی پیشی کے دوران ان کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کی تھی، جس کا مقدمہ وفاقی دارالحکومت کے تھانہ رمنا میں درج کیا گیا۔

جج راجہ جواد عباس نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کا نام لیے بغیر کہا: ’ایک سال بعد پیشی پر آئے تھے اور دو سال کی پیشیاں ساتھ لے کر چلے گئے۔ 

’اب ایک سال مزید مجھے عدالتی سماعتوں میں مصروف رکھیں گے۔ میرے پاس اس معاملے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران جج راجہ جواد عباس پی ٹی آئی لیڈرز کے وکلا سے دہشت گردی کی دفعات کو حذف کرنے کی درخواست پر دلائل دینے کو کہا، جس پر وکیل بابر اعوان نے معاملہ آئندہ سماعت پر تک مؤخر کرنے کی استدعا کی۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر پوچھ لیتے ہیں کون سی دہشت گردی کی گئی۔ 

وکیل بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ اگر یہ (مقدمے میں درج) دہشت گردی تھی، تو پولیس لائنز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں؟ 

’اب تو سیاسی دہشت گردی بھی ہونا شروع ہو گئی ہے۔‘

جج کے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی حاضری سے متعلق دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ انہیں (اسد عمر) کو راجن پور سے نہیں لایا گیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر راجن پور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کر دی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان