آسکر تقریب: ملالہ کے لباس کے علاوہ کرارے جواب کے چرچے

ملالہ کو آسکر کے میزبان جمی کمل کے ایک سوال پر ’بہترین اور پرفیکٹ‘ جواب کے لیے سراہا جا رہا ہے۔

ملالہ یوسف زئی 12 مارچ، 2023 کو ہالی وڈ، کیلیفورنیا میں 95 ویں سالانہ اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں شرکت کر رہی ہیں (مائیک کوپولا/اے ایف پی)95 ویں سالانہ اکیڈمی ایوارڈز میں ایکٹیوسٹ اور فلم پروڈیوسر ملالہ یوسفزئی چاندی کی طرح چمک رہی ہیں (اے ایف پی)

ملالہ یوسف زئی اس سال اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب سے قبل شیمپین رنگ کے سرخ قالین پر نظر آنے والی مشہور شخصیات اور قابل ذکر شخصیات میں شامل تھیں۔

پاکستانی نژاد نوبیل امن انعام یافتہ آسکر میں’سٹرینجر ایٹ دی گیٹ‘ نامی فلم کی ایگزیکٹیو پروڈیوسر کی حیثیت سے شرکت کر رہی تھیں، جو بہترین دستاویزی مختصر فلم کے لیے نامزد تھی۔

ملالہ یوسف زئی، جو اپنے پہلے نام سے مشہور ہیں، ایک چمک دار فرش تک لمبی رالف لارین سلور سیکوئنڈ گاؤن میں ملبوس سر پر سکارف کے ساتھ نظر آئیں۔

انہوں نے سانتی جیولز کے زمرد کے پھولوں کے طرز کی انگوٹھی پہنی تھی۔

ملالہ کو آسکر کے میزبان جمی کمل کی طرف سے شام کے وسط میں ایک سوال پر ’بہترین اور پرفیکٹ‘ جواب کے لیے سراہا گیا، جس میں وہ عوام کی جانب سے سوالات پوچھنے کا بہانہ کر رہے تھے۔

کمل نے پوچھا، ’تاریخ کے سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ کے طور پر، میں حیران تھا، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہیری سٹائلز نے کرس پائن پر تھوک دیا؟‘

ملالہ نے جواب میں کہا: ’میں صرف امن کی بات کرتی ہوں۔‘

ٹوئٹر صارفین نے اس لمحے کو ’مائیک ڈراپ‘ لمحہ قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی جب کہ دوسرے نوبل امن انعام یافتہ کے ذریعے سے ’غیرمضحکہ خیز‘ مذاق قائم کرنے سے متاثر نہیں ہوئے۔

’ٹھیک ہے لیکن کیا @ جمی کِمل نے سنجیدگی سے صرف ملالہ سے ہیری سٹائلز کے کرس پائن پر تھوکنے کے بارے میں پوچھا؟ ️ان کا جواب بہت عمدہ اور بہترین تھا،‘ ایک شخص نے لکھا۔

شام کو اے بی سی سے بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ وہ اس رات سے لطف اندوز ہونے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ آسٹن بٹلر اور مشیل یہو کے ساتھ ساتھ ریحانہ کے پرفارم کرنے کی منتظر ہیں۔

سٹرینجر ایٹ دی گیٹ ایک سابق امریکی میرین کی ڈرامائی کہانی ہے، جو انڈیانا کے منسی میں ایک مسجد پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رچرڈ ’میک‘ میکینی نے اعتراف کیا کہ اسے مسلمانوں سے شدید نفرت تھی اور اس نے اپنے آبائی شہر میں اسلامک سینٹر پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس نے انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے مسجد کا دورہ کیا اور برادری کی طرف سے انہیں خوش آمدید کرتے پایا۔

’یہ معافی، چھٹکارے، مہربانی، شفقت کی طاقت کے بارے میں ایک کہانی ہے۔ میں ان اقدار پر یقین رکھتی ہوں،‘ مس یوسف زئی نے فلم کے بارے میں کہا۔

’اس فلم میں جو چیز واقعی میرے لیے نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ میک اس محبت کو قبول کرنے، اس شفقت کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

’اس نے اپنا وقت لیا، لیکن اس نے اس محبت کا دروازہ بند نہیں کیا جو اس نے وہاں دیکھا تھا۔‘

ملالہ کو ایک بار طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے تعلیم کے حق کے بارے میں مہم چلانے پر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوں نے حال ہی میں ورائٹی کی پاور آف ویمن تقریب میں ایک تقریر میں ہالی وڈ کو بتایا کہ وہاں مسلمانوں اور ایشیائی افراد کی نمائندگی کی کمی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل