کشمیر کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں: صدر سلطان محمود

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ کشمیری کسی صورت تقسیم کشمیر قبول نہیں کریں گے کیونکہ انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اینٹی انکروچمنٹ کے نام پر لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے: صدر بیرسٹر سلطان محمود (سلطان محمود فیس بک پیج)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بدھ کو واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیری کسی صورت تقسیم کشمیر قبول نہیں کریں گے کیونکہ انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے مظفرآباد میں ’آزاد جموں وکشمیر قانون سازاسمبلی‘ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے عوام نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو سینچا اور وہاں پر قربانیاں جلد رنگ لائیں گی۔

انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اُن کا حق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں قیام امن ممکن نہیں۔

صدر سلطان محمود کے مطابق انڈیا نے پانچ اگست، 2019 کو آرٹیکل 370اور 35اے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد خطے میں تیزی سے تبدیلیاں کرتے ہوئے وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے جس کے مطابق اُس نے 42 لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں۔

’اسی طرح (انڈیا) وہاں پر ڈی لیمیٹیشن کر کے وہاں کی حلقہ بندیاں تبدیل کر رہا ہے تاکہ وہاں پر ایک ہندؤ وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار ہو سکے۔‘

انہوں نے کہ وہ آج یہاں آزادی کے بیس کیمپ کی اسمبلی سے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دینا چاہتے ہیں کہ انڈیا کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو زیر نہیں کر سکتا اور مقبوضہ کشمیر انشااللہ جلد ہندوستانی تسلط سے آزاد ہو کر رہے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر سلطان محمود نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں امریکہ، برطانیہ، بیلجیئم اور ترکی کا بین الاقوامی دورہ کرتے ہوئے  مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔

’میں نے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں وزرات خارجہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اپنے دورے کے دوران برطانوی پارلیمنٹ، یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے داران سمیت یورپی ممبران پارلیمنٹ اور مختلف ممالک کے تھنک ٹینکس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے عہدے داران سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔‘

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں تیسری دنیا کی ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کوئی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا مسئلہ کشمیر کے اس اہم اور فیصلہ کن موڑ پر عالمی برادری کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اینٹی انکروچمنٹ کے نام پر لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں پر جن لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں اُن کو آباد کیا جا سکے اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا