دیر بالا: 50 سال قبل لاپتہ ہونے والا شخص فیس بک پر مل گیا

ضلع دیر بالا کے گلاب الدین نے بتایا کہ ان کے بھائی ممتاز 70 کی دہائی میں محنت مزدوری کی غرض سے کراچی گئے تھے جس کے بعد ان کا کچھ پتہ نہیں چلا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا سے تقریباً 50 سال قبل لاپتہ ہونے والے ایک شخص کو اس کے بھائی نے فیس بک پر ایک ویڈیو میں پہچان لیا۔

دیر کے علاقے عشیرئی درہ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ ممتاز خان کے بھائی گلاب الدین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے فیس بک پر ایک وائرل ویڈیو میں اپنے بھائی کو پہچان لیا۔

تاہم گلاب کے مطابق ابھی ان کا اپنے بھائی سے رابطہ نہیں ہوا۔

ممتاز اس وقت ایران میں ہیں اور ان کی ویڈیو کوئٹہ کے رہائشی شفیق اللہ نے چند روز قبل فیس بک پر اپ لوڈ کی تھی۔

شفیق اللہ نے ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے ممتاز کو ان کے خاندان سے ملوانے کی درخواست کی تھی۔

ویڈیو میں ٹوپی پہنے سفید ریش ممتاز پشتو زبان میں اپنا تعارف کرواتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ 

وہ ویڈیو میں شناخت کے طور پر اپنے والد، بھائیوں اور ماموں کے نام بھی بتاتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں وہ ایران آئے اور پھر واپس پاکستان نہیں جا سکے۔

ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرنے والے شفیق اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے کچھ روز بعد ممتاز کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ کر لیا۔

’میں ابھی کوئٹہ میں ہوں اور جلد ایران واپس جا کر بابا (ممتاز خان) اور ان کے خاندان کے افراد سے رابطہ کروں گا۔‘

ممتاز خان کیسے لاپتہ ہوئے؟

گلاب کے مطابق ممتاز تقریباً 20  سال کی عمر میں مزدوری کی غرض سے کراچی گئے جس کے بعد ان کا کچھ پتہ نہ چلا۔

’اس وقت میں تقریباً ایک سال کا تھا لیکن والد اور بھائیوں نے لاپتہ بھائی کو کراچی سمیت بلوچستان میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملے۔ اب ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ایران میں ہیں۔‘ 

گلاب نے اپنے بھائی کے نام ایک ویڈیو پیغام انڈپینڈنٹ اردو کو بھیجا ہے، جس میں وہ اپنے بھائی ممتاز کو کہتے ہیں: ’آپ ہماری یہ ویڈیو دیکھ رہے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں۔ آپ کا خاندان اپنے گاؤں میں اسی جگہ پر موجود ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ خود اور دوسرے اہل خانہ ممتاز کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ممتاز کے بھانجے ناصر علی نے کہا: ’ہمیں بتایا گیا کہ ایران میں ماموں کی شادی بھی ہوئی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے، جن کی شادی ہو چکی ہے۔

’ویڈیو بنانے والے شفیق اللہ نے ہمیں بتایا کہ وہ شادی کی تقریب میں شرکت کی غرض سے کوئٹہ آئے ہوئے ہیں اور ہفتہ دس دن بعد ایران واپس جا رہے ہیں جہاں وہ ممتاز کو واپس لانے میں مدد کریں گے۔‘ 

ناصر کا کہنا تھا کہ ان کے گاؤں کے ایک بزرگ نے فیس بک پر وائرل ویڈیو میں ممتاز کو پہچانتے ہوئے بتایا کہ انہوں (ممتاز خان) نے 1977 میں بزرگ کی شادی میں بھی شرکت کی تھی۔

’بزرگ کے خیال میں ممکنہ طور پر ممتاز خان 1978 کے آس پاس ایران گئے تھے اور پھر واپس نہیں آئے۔‘

ستر کی دہائی کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع دیر کے ہزاروں لوگ مزدوری کی غرض سے کراچی گئے۔

 بعد ازاں اسی علاقے کے لوگوں نے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک کا بھی رخ کیا۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل