ملکی معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے سادگی سے نکاح کیا: فاطمہ بھٹو

فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ نکاح کے علاوہ شادی کی کوئی دوسری تقریب نہیں ہو گی کیونکہ وہ شاہانہ شادی کی شوقین نہیں اور ملک کے معاشی حالات بھی ٹھیک نہیں۔

فاطمہ بھٹو نے بتایا ان کی شادی گراہم (جبران) سے کراچی میں واقع ان کے آبائی گھر 70 کلفٹن میں ان کے دادا ذوالفقار علی بھٹو کی لائبریری میں سادگی سے ہوئی (فاطمہ بھٹو/ ٹوئٹر)

ادیبہ اور سماجی کارکن فاطمہ بھٹو جمعرات کو شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ انہوں نے سادگی سے نکاح کی تقریب منعقد ہونے پر اپنے جذبات کا اظہار بھی کیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعطم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی41 سالہ فاطمہ بھٹو نے ٹوئٹر پر لکھا: ’کل میری شادی گراہم (جبران) سے (کراچی میں واقع) ہمارے آبائی گھر 70 کلفٹن میں ہوئی۔‘ 

انہوں نے کہا کہ تقریب دادا کی لائبریری میں ہوئی جس میں ان کے والد اور ان کے بہن بھائیوں کی تصاویر لگی ہوئی تھیں جبکہ ان کے دادا ذوالفقار علی بھٹو کا ماضی میں سجایا ہوا پی پی پی کا جھنڈا بھی وہیں پر موجود تھا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ ’شادی کی کوئی اور تقریب نہیں ہوگی‘ کیونکہ وہ شاہانہ شادی کی تقریبات کی شوقین نہیں اور خاص طور پر ایسے وقت میں جب بہت سے لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہوں۔

میر مرتضی بھٹو کی بیٹی نے مزید کہا: ’مجھے اپنے پیارے والد کی بے انتہا یاد آئی مگر وہ ہمارے ساتھ تھے۔

’میں نے انہیں اپنے دل میں محسوس کیا اور ہمارے ساتھ موجود سب پاپا سے بہت پیار کرتے ہیں۔ ہمیں دعاؤں میں یاد رکھیے گا اور سب کی نیک تمناؤں کا شکریہ۔‘

جمعے کو فاطمہ بھٹو کی شادی کا اعلان ان کے چھوٹے بھائی اور آرٹسٹ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے ٹوئٹر پر کیا اور انسٹاگرام پر نئے نویلے جوڑے کی تصویر شیئر کی۔ 

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنی ٹوئٹ اور انسٹا پوسٹ میں لکھا: ’شادی کی تقریب میں فاطمہ بھٹو کے چاہنے والوں نے شرکت کی۔ شادی کی تقریب ہمارے دادا کی لائبریری میں ہوئی جو میری بہن کے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔‘ 

’ہم وطنوں کو درپیش مشکلات کے باعث ہمیں محسوس ہوا کہ اس تقریب کو شاہانہ انداز میں رکھنا مناسب نہیں ہوگا۔ فاطمہ بھٹو اور گراہم (جبران) کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔‘

ٹوئٹر پر ذوالفقار علی بھٹو کی ٹوئٹ پر سیاست دانوں، ادیبوں، صحافیوں اور عام لوگوں نے مبارک باد دینے ساتھ نئے جوڑی کو ڈھیروں دعائیں بھی دیں۔

فاطمہ بھٹو کی والدہ اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ غنویٰ بھٹو کی سربراہی میں قائم پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی رہنما فیروزا لاشاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شادی کی تقریب انتہائی سادہ اور مختصر افراد کی موجودگی میں ہوئی۔ 

بقول فیروزا لاشاری: ’شادی کی تقریب میں صرف گھر کے افراد، ملازمین اور کچھ انتہائی قریبی دوستوں نے شرکت کی۔ شادی میں کل 15 سے 20 افراد نے شرکت کی۔‘

بہت سے لوگوں نے اپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا، کسی کو لگا کہ وہ اپنی دادی نصرت بھٹو کی مشابہہ ہیں۔

دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس موقعے پر نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کو اتنی صعوبتوں کے بعد خوشی میسر ہوئی ہے۔

فاطمہ بھٹو کون ہیں؟ 

فاطمہ بھٹو شاعرہ، ادیبہ، لکھاری اور کالم نگار ہیں۔ وہ پاکستان کے علاوہ برطانیہ اور امریکہ کے اخبارات میں کالم لکھتی رہی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ 29 مئی، 1982 کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیدا ہوئیں۔ اس وقت ان کے والد میر مرتضیٰ بھٹو سابق فوجی آمر ضیا الحق کے دور حکومت میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

فاطمہ بھٹو نے 2004 میں کولمبیا یونورسٹی سے مڈل ایسٹرن لینگویج اینڈ کلچرز سے ماسٹرز کیا۔

2005 میں سکول آف اورینٹل اینڈ افریکن سٹدیز سے سائوتھ ایشین گورنمنٹ اینڈ پالیٹکس میں ماسٹرز بھی کیا۔ 

فاطمہ بھٹو کی پہلی کتاب ’وسپرز آف دا ڈیزرٹ (Whispers of the Desert)‘ شاعری کا مجموعہ تھی، جو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان نے 1997 میں چھاپی، جب ان کی عمر 15 سال تھی۔ 

2006 میں کشمیر میں زلزلے میں بچ جانے والے افراد کی کہانیوں پر مشتمل کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان نے چھاپی۔ 

2010 میں چھپنے والے ان کی غیرافسانوی کتاب ’خون و شمشیر کے گیت (Songs Of Blood And Sword)‘ ان کے خاندان کو درپیش آنے والے واقعات پر مشتمل ہے۔ 

فاطمہ بھٹو دا نیوز، گارڈین، نیو سٹیٹس مین، ڈیلی بیسٹ اور دا کاروان میگزین سمیت کئی اخبارات اور جرائد کے لیے بھی لکھتی رہی ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان