’نہ حجاب چھوڑوں گی نہ گانا‘

24 سالہ اقرا عارف کا کہنا ہے کہ اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

’مجھے پہلے دن سے ہی شدید تنقید کا سامنہ ہے، لوگ کہتے ہیں میں دوہری شخصیت کی مالک ہوں۔ ایک طرف حجاب دوسری طرف گانا۔ کوئی ایک کام کریں یا حجاب یا گانا۔ میرے دل میں ایک ہی بات تھی کہ آپ کا جذبہ اور جنون الگ ہوتا ہے اور آپ کی شخصیت الگ اس کو مکس نہیں کرنا چاہیے۔‘

یہ کہنا تھا 24 سالہ اقرا عارف کا جو گذشتہ چار برس سے گلوکاری کو اپنا اوڑہنا بچھونا بنائے بیٹھی ہیں۔

اقرا نیشنل کالج آف آرٹس میں مصوری پڑہتی تھیں اور وہیں سے گانے کا آغاز بھی کیا۔ اسی کالج میں ان کے ہونے والے شوہر فراز صدیقی بھی زیر تعلیم تھے اور ان کا مضمون تھا موسیقی۔ بس دونوں نے ایک میوزک بینڈ تخلیق کیا اور اس کا نام رکھا ’سوال بینڈ۔‘ 

اقرا بتاتی ہیں: ’شروع میں مجھے اپنے حجاب کی وجہ سے بہت مسئلے ہوئے یہاں تک کہ کچھ بااثر لوگوں تک نے مجھے دھمکیاں دیں، جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مجھے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر میں اپنے ڈٹ کر کھڑی رہی جس کی وجہ سے اب لوگ مجھے اسی طرح قبول کر رہے ہیں۔‘

انڈپنڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اقرا کا کہنا تھا کہ ان کا حجاب دوسروں کے لیے شاید مسئلہ ہے مگر ان کے لیے نہیں۔ ان کے مطابق: ’بہت بار لوگوں نے کہا کہ جب تک حجاب نہیں اتارو گی کام نہیں ملے گا نہ شہرت مگر گانا میرا جنون ہے اور جب میں سٹیج پر اتنے سارے لوگوں کے سامنے گاتی ہوں تو یہ حجاب مجھے تحفظ کا احساس دیتا ہے۔ ‘

انہوں نے مزید کہا: ’میرا تعلق جس گھرانے سے ہے وہاں ایسا ہی پہناوا ہے خواتین کا۔ میں شکر گزار ہوں کے میرے گھر والوں نے میرے شوق کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ مجھ سے بھرپور تعاون کیا۔ میرا حجاب میری پہچان ہے اور میں اپنی یہ پہچان کبھی تبدیل نہیں کروں گی۔‘

اقرا کا کہنا ہے کہ اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ شاید اس میں وقت لگے مگر پہناوا تبدیل کرنے سے ترقی ملے گی اس کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا۔

اقرا کے مطابق وہ یہ نہیں جانتی کہ کتنے لوگوں کو ان کا چہرہ یاد ہے ہاں البتہ ان کا حجاب سبھی کو ضرور یاد رہ جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

این سی اے کے پرانے دن یاد کرتے ہوئے اقرا کے ہونے والے شوہر فراز صدیقی  نے بتایا:ـ ’جب میں نے اقرا کو اپنے ساتھ بینڈ میں شامل کیا تو میرے دوستوں نے کہا لڑکی کی آواز تو اچھی ہے مگر اس کا گیٹ اپ ٹھیک نہیں، کچھ نے یہاں تک کہا کہ میں بہت بڑی غلطی کر رہا ہوں اور آگے چل کر یا تو مجھے اقرا کا حجاب اتروانا پڑے گا یا پھر کسی اور لڑکی کو بینڈ میں شامل کرنا پڑے گا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ میں نے کبھی بھی اقرا کے گیٹ اپ کے بارے میں سوچا ہی نہیں مجھے تو بس یہ معلوم تھا اور ہے کہ اقرا کو خدا نے آواز دی ہے اور وہ اسی کی بنا پر آگے جائیں گی۔‘

چار برس میں اقرا اور فراز نے مل کر کئی کانسرٹس میں حصہ لیا۔ حال ہی میں انہوں نے 14 اگست جشن آزادی کے حوالے سے قومی ترانوں کا میش اپ بھی بنایا جو راتوں رات سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ اس کے علاوہ وہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایک گانا تیار کر رہی ہیں جو جلد منظرعام پر آئے گا اور کچھ ڈراموں کے او ایس ٹی پر بھی کام کر رہی ہیں۔

اقرا کہتی ہیں: ’ہم نے اپنے بینڈ کا نام سوال اس لیے رکھا کیونکہ ہم زیادہ صوفی راک گاتے ہیں۔ تو یہ تو اولیا اللہ نے بھی کہا کہ اپنی ذات سے سوال کرو۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے اپنے بینڈ کا نام سوال رکھا۔ ہم نے مشرقی اور مغربی موسیقی کے آلات کو استعمال کیا ہے تاکہ نوجوان ہماری طرف متوجہ ہوں اور زیادہ تر ہم دنیا بھر کا صوفی کلام گاتے ہیں۔ ‘

اقرا کا کہنا ہے کہ سوال بینڈ کا مقصد یہ ہے کہ ہم نئے میوزک بینڈز اورگلوکاروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں انہیں ان سب مشکلات کا سامنہ نہ کرنا پڑا جو ہمیں ایک میوزک بینڈ کے طور پر کھڑے ہونے میں ابتدا میں پیش آئیں۔

اقرا کہتی ہیں کہ وہ اور ان کا میوزک عابدہ پروین اور نصرت فتح علی خان سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ 

اقرا کے چہرے پر ہر لمحہ مسکراہٹ رہتی ہے اور جب وہ گانا گاتی ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے اسے واقعی میں دل سے محسوس کر کے گاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے بینڈ پارٹنراور گٹارسٹ فراز نے ان کا بہت ساتھ دیا اور اب جب یہ دونوں ازدواجی بندھن میں بھی بندھنے والے ہیں تو یہ مل کر اپنی پہچان بنائیں گے اور اسے منوائیں گے بھی۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین