دنیائے گھڑسواری کی پہلی باحجاب خاتون خدیجہ ملاح میگنولیا کپ کی فاتح

انہیں یقیناً پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا رہا لیکن کمال ضبط ست انہوں نے اپنے ہیورلینڈ نامی گھوڑے کو سنبھالے رکھا تاوقتیکہ وہ آخری فرلانگ تک نہ پہنچ گیا۔

18 سالہ خدیجہ چارلی فیلوز کمپنی کی طرف سے تربیت یافتہ گھوڑے پر سوار برطانیہ کی پہلی باحجاب جاکی ہیں (سکرین گریب)

دنیائے گھڑسواری کی پہلی باحجاب خاتون خدیجہ ملاح اپنے گھوڑے ہیورلینڈ پر سوار دیومالائی طریقے سے گڈوڈ میں منعقد ہونے والا میگنولیا کپ جیت گئیں۔

18 سالہ خدیجہ چارلی فیلوز کمپنی کی طرف سے تربیت یافتہ گھوڑے پر سوار برطانیہ کی پہلی باحجاب جاکی ہیں جنہوں نے گھڑسواری کی ریس میں حصہ لیا اور وہ خواتین کی اس چئیریٹی مقابلے میں جیت گئیں۔

ملاح جن کا تعلق جنوبی لندن کے علاقے پیک ہیم سے ہے، انہوں نے ستمبر سے میکینیکل انجینیرنگ کا کورس شروع کرنا ہے۔ ایبونی ہارس کلب بریکسٹن سے تربیت حاصل کرنے والی ملاح پہلی مرتبہ کسی ریس میں حصہ لے رہی تھیں۔

انہیں یقیناً پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا رہا لیکن کمال ضبط ست انہوں نے اپنے ہیورلینڈ نامی گھوڑے کو سنبھالے رکھا تاوقتیکہ وہ آخری فرلانگ تک نہ پہنچ گیا۔

ریس کے اختتام پر یہ فرق کرنا مشکل تھا کہ کون سا گھوڑا پہلے اختامی لائن تک پہنچا ہے۔ ججوں کے فیصلے کے مطابق ہیورلینڈ ریس کا فاتح قرار پایا۔

ملاح کو امید ہے کہ ان کی کامیابیوں کا سفر جاری رہے گا اور وہ دوسروں کے لیے مشعل راہ بنیں گی۔ 

خدیجہ ملاح نے کہا، ’اس احساس کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ ہر شخص نے میرا ساتھ دیا، ہیورلینڈ ریس کے اختتام تک ٹھیک رہا، وہ بہت ہی حیران کن گھوڑا ہے اور میں اس سے محبت کرنے لگی ہوں۔ شروع میں اتنے سارے کیمرے اور اتنے سارے لوگ دیکھ کر مجھے کچھ عجیب سا لگا۔ وہ سب مجھے اپنی اپنی رائے دے رہتے تھے۔ یہ کچھ احمقانہ سا تھا۔ پھر ریس شروع ہو گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایک قطار میں میرے سامنے تین گھوڑے تھے اور وہ اینٹوں کی کسی دیوار کی طرح لگ رہے تھے۔ ان کے سم مجھے اپنے منہ پر پڑتے محسوس ہوتے تھے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں۔ تو بس میں کوشش کرتی رہی اور اس انتظار میں رہی کہ دیکھوں یہ سب کہاں جا کے ختم ہوتا ہے۔ جب میں نے اپنے سے آگے والے جاکی کو پیچھے چھوڑا تو میں نے سوچا، کیا یہ واقعی ہو نے جا رہا ہے؟ تب میں نے اپنے سارے خاندان اور دوستوں کو دیکھا جو میرے پاس آ گئے تھے اور میں نے رونا شروع کر دیا۔ یہ بہت کمال کی گھڑی تھی۔‘

انہوں نے کہا: ’پرعزم خواتین ایسا کر سکتی ہیں اور میں بھی یہی دکھانا چاہتی تھی۔ مجھے لوگوں کی طرف سے بھرپور حوصلہ افزائی ملی۔ مجھے شدت سے انتظار ہے کہ میں انڈسٹری میں دوسری خواتین کی بھی ایسی ہی کامیابی کی داستانیں سن سکوں۔ میں یقینی طور پر جلد ہی گھڑسواری کا امیچر لائسنس لے لوں گی۔ میں یہ سب جاری رکھنا چاہتی ہوں۔ میں نے اس کے ہر سکنڈ سے لطف اٹھایا ہے۔ میں نے بہت سا سفر کیا ہے۔ نئے لوگوں سے ملی ہوں۔ علی الصبح اٹھ کر میں نے سخت تربیت لی ہے۔ لیکن بالاخر مجھے اس کا فائدہ ہو ہی گیا۔

 کل مجھے اتفاقا فرینکی ڈیٹوری مل گئے۔ انہوں نے مجھے گلے سے لگا لیا۔ میں نے سوچا، میرے خدا، یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ میں بہت زیادہ پرجوش محسوس کر رہی تھی۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل