انڈیا: منی پور میں فسادات، 54 اموات، فوج طلب

حکام نے بدامنی پر قابو پانے کے لیے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں اور ’سنگین معاملے‘ میں دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کر دیے۔

انڈیا کے شمال مشرق خطے میں نسلی جھڑپوں کے بعد ہفتے کو مارے جانے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 54 ہو گئی۔

حکام کی جانب سے امن بحال کرنے کے لیے فوج بھیجنے کے باوجود رات بھر تشدد جاری رہا۔

بدھ کو ایک قبائلی گروپ کے احتجاجی مارچ کے دوران پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہزاروں فوجیوں کو ریاست منی پور بھیجا گیا ہے۔

بدامنی پر قابو پانے کے لیے حکام نے خطے میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں اور ’سنگین معاملے‘ میں دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کر دیے۔

پولیس نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کی رات تشدد کے ایک تازہ واقعے کے بعد حالات کشیدہ رہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے کہا کہ ریاست کے دارالحکومت امپھال اور جنوب میں چورا چند پور ضلعے کے ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 54 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو مقامی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’16 لاشیں چوراچند پور ضلع ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھی گئی ہیں جب کہ 15 لاشیں امپھال ضلع کے جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کی گئیں۔‘

امپھال کے مغربی ضلعے کے ایک ہسپتال نے بھی 23 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔

منی پور کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس پی ڈونگل نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز حالات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے گشت سے حالات میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے ہیں۔

سکیورٹی فورسز اور منی پور حکومت نے رواں ہفتے ہونے والے تشدد کے واقعات میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد جاری نہیں کی۔

لیکن انڈیا کے وزیر قانون کرن رجیجو نے ہفتے کو صحافیوں کو بتایا کہ کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد املاک کو نقصان پہنچانے کے بعد‘ بہت سی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔‘

انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے منی پور سے تازہ معلومات حاصل کرنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے اور جمعے کی شب تازہ جھڑپوں کی بہت کم تفصیلات معلوم ہو سکیں۔

پڑوسی ریاست ناگالینڈ میں انڈین فوج کے ایک یونٹ نے کہا کہ 13 ہزار لوگوں نے تشدد سے بچنے کے لیے ’فوجی کیمپ‘ میں پناہ مانگی تھی۔

جمعرات کو سکیورٹی فورسز نے امپھال میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے، جن میں سے شہر کے کچھ حصوں میں گاڑیوں اور مکانات کو آگ لگ گئی تھی۔

24 گھنٹے کرفیو کے نفاذ کی وجہ سے سڑکوں پر جلی ہوئی گاڑیاں نظر آئیں۔

سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ سڑک اور ہوائی راستے سے اضافی فوجی ریاست میں بھیجے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قبائلی گروپ ریاست کی اکثریتی میتی برادری کے ان مطالبات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں حکومت سے ’شیڈول ٹرائب‘ کے کوٹے کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

انڈین قانون کے تحت اس شیڈول میں آنے والے قبائل کو عدم مساوات اور امتیاز کو دور کرنے کے لیے سرکاری ملازمتوں اور کالجوں میں داخلوں کے لیے مخصوص کوٹہ فراہم کیا جاتا ہے۔

منی پور انڈیا کے دور دراز شمال مشرق خطے کا حصہ ہے جو ملک کے باقی حصوں سے ایک تنگ زمینی راہداری سے منسلک ہے جہاں نسلی اور علیحدگی پسند گروپوں کے درمیان کئی دہائیوں سے بدامنی دیکھی جا رہی ہے۔

شمال مشرقی خطہ درجنوں قبائلی گروپوں اور چھوٹے گوریلا جھتوں کا گڑھ ہے، جن کے مطالبات میں زیادہ خود مختاری سے لے کر انڈیا سے علیحدگی تک شامل ہے۔

1950 کی دہائی میں منی پور میں پہلی شورش شروع ہونے کے بعد سے اب تک تنازعات میں کم از کم 50 ہزار افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

برسوں کے دوران یہ تنازعات کم ہو گئے ہیں اور بہت سے گروہوں نے نئی دہلی کے ساتھ زیادہ اختیارات کے لیے معاہدے کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا