سوات: غار میں چھپے شدت پسند فرار، آپریشن بے نتیجہ ختم

ضلع سوات کے پہاڑی علاقے بنجوٹ میں منگل کی شام ایک غار میں چھپے شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا، جس کے دوران ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔

22 مئی 2009 کی اس تصویر میں ضلع سوات کی ایک پہاڑی پر قائم کی گئی چیک پوسٹ پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے پہاڑی علاقے بنجوٹ میں ایک غار کے اندر چھپے شدت پسندوں کے خلاف منگل کی شام شروع کیا گیا آپریشن کئی گھنٹے جاری ہونے کے بعد بے نتیجہ ختم ہوگیا کیونکہ شدت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

یہ آپریشن سوات کے منگلور پولیس سٹیشن کی حدود میں کیا گیا، جب مقامی آبادی کو شدت پسندوں کی موجودگی کا پتہ چلا۔

منگلور پولیس سٹیشن کے اہلکار عزت شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مسلح افراد ایک غار میں چھپے ہوئے تھے اور پہلے مقامی آبادی کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف مزاحمت بھی کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک مقامی شخص جان سے چلا گیا تھا۔

عزت شاہ کے مطابق: ’مقامی آبادی کو جب پتہ چلا کہ شدت پسند چھپے ہوئے ہیں تو پہلے تو انہوں نے خود ان کے ساتھ لڑائی شروع کی اور بعد میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کو اطلاع دی، جس کے بعد مشترکہ آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ آپریشن اب مکمل ہوگیا ہے اور جب غار کو چیک کیا گیا تھا تو وہاں کوئی نہیں تھا۔

عزت شاہ کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے سیدو ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔

سوات کے علاقے مٹہ میں بھی چند مہینے پہلے شدت پسندوں نے ایک پولیس افسر سمیت دو سکیورٹی فورسز کے افسران کو یرغمال بنالیا تھا، جنہیں مقامی جرگے کی مدد سے بازیاب کروایا گیا اور جس کے بعد اس علاقے میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کا آغاز بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس واقعے کے خلاف سوات کے ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ وہ سوات کو دوبارہ کبھی شدت پسندی کا مرکز نہیں بننے دیں گے۔

اس سے قبل 2007 سےلے کر 2010 تک سوات بھر میں شدت پسندی کی ایک لہر سامنے آئی تھی، جس میں ہزاروں لوگوں کی جانیں گئیں اور سوات کے انفرانفراسٹرکچر کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا۔

اس زمانے میں لڑکیوں کے سکولوں کو بند کیا گیا تھا اور خواتین کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سوات میں خود ساختہ پولیس سٹیشن اور چیک پوسٹس قائم کی گئی تھیں جبکہ عام لوگوں پر بھی مختلف پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

لیکن بعد میں ایک فوجی آپریشن کے نتیجے میں سوات میں امن قائم ہوا اور نقل مکانی کرنے والے افراد دوبارہ اپنے گھروں کو واپس چلے گئے لیکن گذشتہ چند مہینوں سے سوات میں چند ایک مقامات پر شدت پسندوں کے حملے کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان