اب تک پی ٹی آئی کو کون کون چھوڑ گیا؟

چوہدری فواد حسین اور ڈاکٹر شیریں مزاری کا پی ٹی آئی کو چھوڑنا جماعت کے لیے زیادہ بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے۔

(دائیں سے بائیں) شیرین مزاری، فواد حسین چوہدری اور عامر کیانی(فیس بک پیجز)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی چھوڑنا معمول بن گیا ہے، مگر شیریں مزاری کے بعد فواد چوہدری کا راہیں جدا کرنا پی ٹی آئی کے لیے سب سے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔

نو مئی کے واقعات کے بعد بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد بڑی تعداد میں پارٹی رہنماوں نے جماعت اور عمران خان کو خیر آباد کہا۔

پی ٹی آئی کو چھوڑنے اور پنجاب میں الیکشن کے لیے جاری کردہ ٹکٹ واپس کرنے والوں کی تعداد کافی لمبی ہے اور ہر دن ملک کے مختلف حصوں سے تحریک انصاف چھوڑنے کی غرض سے کئی لوگ کی پریس کانفرنسوں کی خبریں سامنے آتی ہیں۔

 ایک نظر ڈالتے ہیں ابھی تک کن اہم رہنماؤں نے پارٹی کو خیر آباد کہا اور کون اب بھی پارٹی کے ساتھ ہے۔

سب سے پہلی اہم وکٹ عامر محمود کیانی کی تھی جن کا عمران خان اور پی ٹی آئی سے دو دہائیوں سے زیادہ کا تعلق تھا۔

عامر محمود کیانی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور تحریک انصاف حکومت میں وفاقی وزیر صحت بھی رہے۔

عمران خان نے زمان پارک میں پریس کانفرس کرتے ہوئے عامر کیانی کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے لیے دوسرا بڑا دھچکا ڈاکٹر شیرین مزاری کا پارٹی اور سیاست کو چھوڑنا تھا۔

تھری ایم پی او کے تحت عدالتوں سے ضمانتوں کے باوجود چار بار گرفتار ہونے والی شیرین مزاری نے 23 مئی کو اپنی بیٹی ایمان مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاست اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔

سال 2008 میں پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بننے والی شیرین مزاری پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان بھی رہیں اور خواتین کی مخصوص نشست پر دو بار قومی اسمبلی کی رکن بنیں۔

پی ٹی آئی کی زبان سمجھے جانے والے فواد چوہدری نے بھی بدھ کی شام پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کر دیا اور اسے پارٹی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان تینوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے علاوہ سیاست سے بھی علیحدگی کا اعلان کیا مگر فواد چوہدری نے سیاست سے علیحدگی کے لیے وقفے کا لفظ استعمال کیا۔

ایک دن قبل پنجاب کے سابق صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نہ صرف پارٹی کو چھوڑا بلکہ الزام لگایا کہ عمران خان زوم اجلاسوں میں فوج کے خلاف بات کرنے کی تلقین کرتے تھے۔

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عمران خان کی کابینہ کا حصہ رہنے والے ملک امین اسلم بھی پارٹی کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔

گذشتہ رات تک نظریں اسد عمر اور شاہ محمود قریشی پر ہیں جن کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

اسد عمر نے بدھ کی رات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے بجائے اس کے عہدوں سے استعفی ہونے کا اعلان کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ اب بھی پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔

دوسری طرف شاہ محمود قریشی نے ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتاری سے پہلے اعلان کیا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے۔کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن علی زیدی نے گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

خیبر پختون خوا سے سابق رکن قومی اسمبلی عثمان تراکئی اور سابق ترجمان خیبر پختونخوا حکومت اجمل وزیر بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست