افغانستان کا سرحدی جھڑپوں کے بعد ایران سے ’سفارتی‘ حل کا مطالبہ

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب تعلقات نہیں چاہتے۔‘

یہ سکرین گریب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو سے لیا گیا ہے جس میں نمروز صوبے میں طالبان کی سکیورٹی فورسز 27 مئی 2023 کو افغانستان-ایران سرحد پر دفاعی پوزیشن میں ہیں (ٹوئٹر)

ایک افغان عہدیدار نے پیر کو بتایا ہے کہ طالبان حکومت نے ایران سے باہمی مسائل کو ’سفارتی ذرائع‘ سے حل کرنے کا کہا ہے۔

گذشتہ ہفتے افغانستان اور ایران کے درمیان سرحدی چوکی کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں ایک طالبان جنگجو اور دو ایرانی سرحدی محافظ مارے گئے تھے۔

واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے، تاہم فائرنگ کے تبادلے کی وجوہات فی الحال معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

سرحد پر فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان دریائے ہلمند کے پانی کے حقوق پر کشیدگی کی صورت حال ہے۔

یہ دریا افغانستان سے نکل کر ایران کے بنجر مشرقی علاقوں میں بہتا ہے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس ماہ کے شروع میں طالبان کو خبردار کیا تھا کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند پر ایران کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں، جو 1973 میں طے پانے والے دو طرفہ معاہدے میں درج ہیں۔

دونوں ہمسایہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی خشک سالی کا سامنا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب تعلقات نہیں چاہتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایران سمیت تمام پڑوسی ممالک سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ان مسائل کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت ’کشیدگی میں اضافے کے حق میں کبھی بھی نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ایک رپورٹ میں وزیر داخلہ احمد واحدی کے حوالے سے کہا کہ افغان ایران سرحد پر صورت حال ’پرامن‘ ہے۔

افغانستان کے صوبے نمروز میں پولیس کے ترجمان گل محمد قطرت نے کہا کہ سرحد پر مسائل کو حل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’فی الحال، صورت حال قابو میں ہے، سرحد پر کوئی کشیدگی نہیں۔‘

اس واقعے کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’کل (ہفتہ) ایران کی طرف سے فائرنگ کی ابتدا ہوئی، دونوں طرف فائرنگ ہوئی جس میں ہماری طرف سے بھی ایک فرد جان سے گیا اور ان کی جانب بھی دو افراد نشانہ بنے۔ دونوں جانب چار سے پانچ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’اتوار کو صورت حال کنٹرول میں رہی، کوئی جنگ نہیں ہوئی، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے بات چیت کی ہے جس کی وجہ سے صورت حال کنٹرول میں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا