افغانستان اور ایران کے درمیان سرحدی جھڑپ کے بعد تناؤ میں اضافہ

افغان طالبان اور ایران کے درمیان آبی ذخائر کے حقوق کے معاملے پر اختتام ہفتہ پر مسلح تصادم ہوا جس میں کم از کم تین افراد مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

18 فروری 2022 کو لی گئی اس تصویر میں ایک طالبان جنگجو زرنج میں افغان-ایران بارڈر کراسنگ پل کے داخلی دروازے پر پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

افغان طالبان اور ایران کے درمیان آبی ذخائر کے حقوق کے معاملے پر اختتام ہفتہ پر مسلح تصادم ہوا جس میں کم از کم تین افراد مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

طالبان حکام نے الزام لگایا ہے کہ سرحد پر افغان صوبے نمروز اور ایرانی صوبے سیستان اور بلوچستان پر ایران کی جانب سے ہفتہ کی صبح فائرنگ میں پہل کی گئی۔

ایران اور افغانستان کے سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد صورت حال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسلامی امارت افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کل ایران کی طرف سے فائرنگ کی ابتدا ہوئی، دونوں طرف فائرنگ ہوئی جس میں ہماری طرف سے بھی ایک فرد جان سے گیا اور ان کی جانب بھی دو افراد نشانہ بنے۔ دونوں جانب چار سے پانچ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’آج اتوار کے روز صورت حال کنٹرول میں رہی، کوئی جنگ نہیں ہوئی، دونوں ممالک  کے رہنماؤں نے بات چیت کی ہے جس کی وجہ سے صورت حال کنٹرول میں ہے۔‘

اس سے قبل افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع ٹکور نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’آج نمروز صوبے میں ایرانی بارڈر فورسز نے افغانستان پر فائرنگ کی جس پر جوابی کارروائی کی گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس مسلح جھڑپ میں دونوں جانب سے ایک، ایک شخص مارا گیا ہے۔

دوسری جانب ایران نے طالبان پر مسلح جھڑپ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے ڈپٹی پولیس چیف جنرل قاسم رضائی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’یہ ایک بلا اشتعال حملہ‘ تھا۔

ایرنا کے مطابق جھڑپ میں دو ایرانی بارڈر گارڈ مارے گئے جبکہ دو عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان صورت حال ہفتہ کی شب ہی کنٹرول کر لی گئی۔

تسنیم نیوز نے اتوار کو ایران کے آرمی گراؤنڈ فوسرز کے کمانڈر کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد مکمل کنٹرول میں ہے۔‘

تسنیم نیوز کے مطابق ’ایران اور افغانستان کی مشترکہ سرحد پر واقع سلک پل جسے گذشتہ روز ایران کے سرحدی محافظوں کی طالبان فورسز کے ساتھ جھڑپ کے بعد بند کر دیا گیا تھا، چند گھنٹے قبل دوبارہ کھول دی گئی ہے۔‘

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امارات اسلامی سمجھتی ہے کہ مذاکرات کسی بھی مسئلے کا مناسب راستہ ہے۔‘

عنایت اللہ خوارزمی کا کہنا ہے کہ ’جنگ کے لیے منفی اقدامات اور بہانے تلاش کرنا کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں ہے۔‘

افغانستان اور ایران کے درمیان یہ جھڑپ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ کے آغاز میں ایرانی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے طالبان کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان کے مشترکہ دریائے ہلمند پر ایران کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں، جیسا کہ 1973 میں طے پانے والے دوطرفہ معاہدے کے تحت کیا گیا تھا۔

دریائے ہلمند، جو ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے اور افغانستان سے ایران کے بنجر مشرقی علاقوں میں بہتا ہے، تہران کی جانب سے سفارتی تشویش کا موضوع رہا ہے، کیونکہ افغانستان کی جانب اس سے بجلی پیدا کرنے اور زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے ڈیم بنایا جا رہا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق ایران کو 30 سالوں سے خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم گذشتہ دہائی کے دوران اس بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ایران کے موسمیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ملک کا 97 فیصد حصہ اب کسی نہ کسی سطح پر خشک سالی کا شکار ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد نے اپنی ٹویٹس میں کہا ہے کہ امیر خان متقی نے ہفتے کو افغانستان میں ایرانی سفیر سے ملاقات کی اور دریائے ہلمند کے پانی کے حقوق کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

حافظ ضیا احمد کے مطابق ’وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان مسائل کو باہمی بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے بہتر طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔‘

امیر خان متقی نےرواں ہفتے کہا تھا کہ طالبان 1973 کے معاہدے پر ’قائم ہیں‘، جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان اور خطے میں طویل خشک سالی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

دوسری جانب ایرنا نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ سے ایک خبر جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپ کے ایک دن بعد طالبان حکومت کے سیاسی کمیشن کے ارکان نے اتوار کو ایک ملاقات میں ایران اور افغانستان کے درمیان دریائے ہلمند کے معاہدے کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے اچھے تعلقات کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا