ترکی کی وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغان اور ترک علما اور اسکالرز کے مابین ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
طالبان
قندھار کے صوبائی گورنر حیات اللہ حیات اور ایک مقامی رکن پارلیمان نے صورت حال کی تصدیق کی جب کہ دوسری جانب کابل میں وزارت دفاع ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے اصرار کیا کہ سرکاری فوجیں ان علاقوں میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔
آخری چیز جو 33 سالہ خطیرہ نے دیکھی وہ موٹرسائیکل پر سوار تین افراد تھے جنہوں نے ان پر افغانستان کے صوبے غزنی میں حملہ کر دیا تھا۔ حملہ آوروں نے ان پر گولیاں چلائیں اور ان کی آنکھوں میں چھری سے وار کیے۔