افغانستان میں پوست کی کاشت 20 فیصد کم: اقوام متحدہ

 اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کا کہنا ہے کہ  2024 میں پوست کی کاشت کے لیے مختص رقبہ 12800 ہیکٹر تھا جو 2025 میں کم ہو کر 10200 ہیکٹر رہ گیا۔

اقوام متحدہ نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2025 میں افغانستان میں پوست کی کاشت 20 فیصد کم ہو گئی۔

ادارے نے ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ منشیات کی مصنوعی طریقے سے تیاری اور سمگلنگ میں تیزی آئی ہے۔

طالبان حکام نے 2022 میں پورے ملک میں پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی تھی۔ یہ پابندی طالبان کی اقتدار میں واپسی کے اگلے سال لگائی گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی نئی رپورٹ کے مطابق 2024 میں پوست کی کاشت کے لیے مختص رقبہ 12800 ہیکٹر (تقریباً 31,600 ایکڑ) تھا جو 2025 میں کم ہو کر 10200 ہیکٹر رہ گیا۔ 2022 میں پوست کی کاشت تقریباً 232000 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی تھی۔
ہیروئن کے بنیادی جزو کے طور پر استعمال ہونے والی افیون کی پیداوار 2025 میں اندازاً 296 ٹن رہی، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 32 فیصد کمی ہے۔
کاشت کاروں کی افیون کی فروخت سے آمدن تقریباً نصف رہ گئی، جو 2024 میں 26 کروڑ ڈالر سے اس سال 13.4 کروڑ ڈالر پر آ گئی۔
یو این او ڈی سی نے بتایا کہ 2025 میں کمی کے باوجود خشک افیون کی قیمتیں پابندی سے پہلے کی اوسط کے مقابلے میں اب بھی پانچ گنا زیادہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادارے نے مصنوعی منشیات کی سرگرمی میں تیز اضافے سے بھی خبردار کیا، خاص طور پر میتھیم فیٹامین کے حوالے سے۔

 یو این او ڈی سی کا کہنا ہے کہ ’مصنوعی سے تیار کی گئی منشیات منظم جرائم پیشہ گروپوں کے لیے نیا کاروباری ماڈل بنتی دکھائی دیتی ہیں، اس کی وجہ تیاری میں نسبتاً آسانی، سراغ لگانے میں زیادہ دشواری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کی بہتر صلاحیت ہے۔‘

اقوام متحدہ نے بارہا بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ افغان کاشت کاروں کو افیون سے ہٹ کر دوسری فصلوں اور متبادل ذرائع معاش کی طرف منتقل ہونے میں مدد دی جائے، اور یہی درخواست طالبان حکومت نے بھی کی۔

 یو این او ڈی سی کے مطابق: ’پابندی کے بعد بہت سے کاشت کار اناج اور دوسری فصلیں اگانے لگے۔ تاہم بگڑتی ہوئی موسمی صورت حال، جیسے خشک سالی یا کم بارش، کے باعث 40 فیصد سے زیادہ زرعی زمین بنجر ہو گئی۔‘

2022 کی پابندی کے نتیجے میں کاشت کاری کے علاقے افغانستان کے شمال مشرق کی طرف منتقل ہو گئے، جنوبی حصوں میں طالبان کے مراکز سے ہٹ کر، جہاں پہلے کاشت کاری ہوتی تھی۔

مئی 2024 میں شمال مشرقی بدخشاں کے علاقے میں کسانوں اور قانون نافذ کرنے والی فورسز، جو پوست کے کھیت تباہ کرنے بھیجی گئی تھیں، کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد جان سے گئے۔ علاقے لوگوں نے پوست پر پابندی کی مزاحمت کی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا