افغانستان میں پوست کاشت کرنے پر پابندی: ذبیح اللہ مجاہد

افغان حکومت کے ترجمان نے صحافیوں، غیر ملکی سفارت کاروں اور طالبان حکام کے سامنے حکم نامہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق ’اگر کسی نے اس حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کی فصل تباہ کر دی جائے اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف شرعی قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔‘

29 اپریل 2014 کو مشرقی صوبہ کنڑ کے نور گال ضلع میں افغان سیکورٹی فورس کا ایک رکن پوست کی غیر قانونی فصل کو تباہ کر رہا ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

افغان طالبان کے امیر ہبت اللہ اخونزادہ نے ملک میں پوست کاشت کرنے پر پابندی لگا دی ہے، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ طالبان حکومت پوست کاشت کرنے والے کاشت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ پوست کاشت کرنے والا ملک ہے جس سے ہیروئن تیار کی جاتی ہے اور حالیہ سالوں میں اس کی پیداوار اور بیرون ملک سمگلنگ میں صرف اضافہ ہی ہوا ہے۔

ہبت اللہ اخونداہ کے حکم کے مطابق: ’تمام افغان شہریوں کو اب سے اور آئندہ کے لیے اطلاع دی جاتی ہے کہ ملک بھر میں پوست کی کاشت پر سخت پابندی لگا دی گئی ہے۔‘

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں، غیر ملکی سفارت کاروں اور طالبان حکام کے سامنے حکم نامہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق ’اگر کسی نے اس حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کی فصل تباہ کر دی جائے اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف شرعی قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔‘

یہ پہلا موقع نہیں کہ طالبان نے پوست کے کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے سے کچھ عرصہ پہلے بھی 2000 میں طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی تھی۔

افغانستان میں غیر ملکی افواج کے خلاف 20 سال تک جاری رہنے والی عسکریت پسندی کے دوران طالبان نے اپنے زیرانتظام علاقوں میں پوست کاشت کرنے والے کاشت کاروں پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا تھا۔

امریکہ اور نیٹو افواج نے افغانستان میں  اپنی دو دہائیوں کے دوران کاشت کاروں کو گندم یا زعفران جیسی متبادل فصلیں اگانے کے لیے رقوم دے کر پوست کی کاشت کو روکنے کی کوشش کی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی کوششوں کو طالبان نے ناکام بنا دیا۔

طالبان نے پوست کاشت کرنے والے اہم علاقوں کو کنٹرول کیا اور اس تجارت سے کروڑوں ڈالر کمائے۔ تاہم نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے کہ اپنی عسکریت پسندی کے دوران پوست کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اتوار کو ان کا کہنا تھا کہ’جب پورے افغانستان پر نیٹو افواج کا کنٹرول تھا تو اس صورت حال میں منشیات کو پوری دنیا میں کس طرح سمگل کیا گیا۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ دوسری منشیات کی تیاری، استعمال اور ان کی نقل و حمل پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ گذشتہ اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد عالمی سطح پر اپنی حکومت کو منوانے اور ترقی کے عمل کو بری طرح متاثر کرنے والی معاشی پابندیاں ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف طالبان سے منشیات پر پابندی عالمی برادری کا بڑا مطالبہ ہے۔

کاشت کاروں اور طالبان رہنماؤں نے صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان میں افیون کی پیداوار جو امریکی تخمینے کے مطابق 2017 میں سب سے زیادہ یعنی 1.4  ارب ڈالر مالیت کی تھی اس میں حالیہ سالوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کے اندر سے پوشت پر پابندی کی سخت مخالفت کی توقع کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حالیہ مہینوں میں پوشت کاشت کرنے والے کسانوں کی تعداد بڑھی ہے۔

صوبہ ہلمند میں ایک کاشت کار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں پوشت کی کاشت میں پہلے ہی دگنے سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے کیوں کہ افواہیں گرم تھیں کہ طالبان پوست کاشت کرنے پر پابندی لگا دیں گے۔ کاشت کار کا مزید کہنا تھا کہ انہیں خاندان کی کفالت کے لیے پوشت کاشت کرنے کی ضرورت ہے۔ کاشت کار کے بقول: ’ہماری دوسرے فصلیں منافع بخش نہیں ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا