امریکی شہری عامر امیری افغانستان سے رہا، ایڈم بوہلر کی امیر متقی سے ملاقات

امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے یرغمالی امور سے ملاقات میں افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے امریکی شہری کی رہائی پر قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس نے امریکہ اور امارتِ اسلامی کے درمیان قیدیوں کی رہائی میں مؤثر کردار ادا کیا۔

28 ستمبر 2025 کو کابل میں ایڈم بوہلر افغان وزیر خارجہ امیر متقی سے ملاقات کر ہے ہیں  (وزارت خارجہ افغانستان)

افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے کابل میں اتوار کو امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بُوہلر کی سربراہی میں ایک امریکی وفد نے ملاقات کی۔

وزیرِ خارجہ متقی نے ملاقات میں بتایا کہ ایک امریکی شہری عامر امیری کو رہا کر دیا گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امارتِ اسلامی افغانستان غیر ملکی شہریوں سے متعلق معاملات کو سیاسی زاویے سے نہیں دیکھتی۔

افغان حکومت کے ترجمان حمداللہ فطرت کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری ہی بہترین راستہ ہے۔

متقی نے امریکی شہری کی رہائی کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس نے امریکہ اور امارتِ اسلامی کے درمیان قیدیوں کی رہائی میں مؤثر کردار ادا کیا۔

بعد ازاں ایڈم بُوہلر نے امریکی شہری کی رہائی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک خوش آئند لمحہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ امارتِ اسلامی اور امریکہ کے درمیان گذشتہ مذاکرات مثبت اور تعمیری رہے ہیں اور امید ظاہر کی کہ باقی معاملات پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

قبل ازیں افغانستان میں طالبان حکومت نے جمعہ 19 ستمبر 2025 کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے تقریباً آٹھ ماہ سے قید ایک معمر برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا ہے۔

جس پر مشرق وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے وزیر ہمیش فالکنر نے اپنے بیان میں قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قطر نے اس معاملے میں اہم کردار کیا جس پر میں بہت شکرگزار ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

80 سالہ پیٹر رینلڈز اور ان کی اہلیہ 76 سالہ اہلیہ باربرا رینلڈز کی رواں سال فروری میں گرفتاری کے بعد ان کے خاندان نے دونوں کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر ان کی رہائی کے لیے اقدامات کی بار بار اپیل کی تھی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سوشل میڈیا پر کہا تھا  کہ حکومت ’شہریوں کے معاملات کو سیاسی یا لین دین کے زاویے سے نہیں دیکھتی۔‘

بلخی کے مطابق برطانوی جوڑے کو برطانیہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ لنزی کے حوالے کیا گیا۔

ایک قطری عہدے دار نے، معاملے کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جوڑا ’قطر کی قیادت میں ثالثی کے بعد افغانستان میں حراست سے محفوظ طور پر رہا کر دیا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قطری حکام کئی ماہ سے افغان حکام اور برطانوی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کر رہے تھے۔‘

برطانوی جوڑا 1970 میں کابل میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا اور وہاں منتقل ہونے کے بعد تقریباً دو دہائیوں تک افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلاتا رہا۔ میاں بیوی باضابطہ افغان شہری بھی بن گئے۔

طالبان حکام نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ فروری میں انہیں کیوں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ صوبہ بامیان کے وسطی علاقے میں اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا