افغانستان میں طالبان حکومت نے جمعے کو اعلان کیا کہ انہوں نے تقریباً آٹھ ماہ سے قید ایک معمر برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا ہے۔
80 سالہ پیٹر رینلڈز اور ان کی اہلیہ 76 سالہ اہلیہ باربرا رینلڈز کی رواں سال فروری میں گرفتاری کے بعد ان کے خاندان نے دونوں کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر ان کی رہائی کے لیے اقدامات کی بار بار اپیل کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سوشل میڈیا پر کہا ’دو برطانوی شہری جن کے نام پیٹر اور باربرا رینلڈز ہیں اور جنہوں نے افغانستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، آج عدالتی عمل کے بعد حراست سے رہا کر دیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ’شہریوں کے معاملات کو سیاسی یا لین دین کے زاویے سے نہیں دیکھتی۔‘
بلخی کے مطابق برطانوی جوڑے کو برطانیہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ لنزی کے حوالے کیا گیا۔
ایک قطری عہدے دار نے، معاملے کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جوڑا ’قطر کی قیادت میں ثالثی کے بعد افغانستان میں حراست سے محفوظ طور پر رہا کر دیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قطری حکام کئی ماہ سے افغان حکام اور برطانوی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کر رہے تھے۔‘
برطانوی جوڑا 1970 میں کابل میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا اور وہاں منتقل ہونے کے بعد تقریباً دو دہائیوں تک افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلاتا رہا۔ میاں بیوی باضابطہ افغان شہری بھی بن گئے۔
طالبان حکام نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ فروری میں انہیں کیوں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ صوبہ بامیان کے وسطی علاقے میں اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے جمعے کو کہا کہ وہ پیٹر رینلڈز اور باربرا رینلڈز کی رہائی پر مطمئن ہے۔
مشرق وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے وزیر ہمیش فالکنر نے اپنے بیان میں کہا ’ان (برطانوی جوڑے) کی حراست کے بعد برطانیہ نے بھرپور کوشش کی اور پورے عرصے میں ان کے خاندان کی مدد کی۔
’قطر نے اس معاملے میں اہم کردار کیا جس پر میں بہت شکرگزار ہوں۔‘