’پالتو کتے اور بلی کی آپس میں نہیں بنتی‘: انڈین جوڑا طلاق کے لیے عدالت پہنچ گیا

بھوپال کی عدالت میں صلح صفائی کے متعدد سیشن ہو چکے ہیں، لیکن میاں بیوی میں سے کوئی بھی اپنے پالتو جانور سے جدا ہونے کے لیے تیار نہیں۔

19 مارچ 2023 کو احمد آباد میں ہونے والے ’چیمپیئن شپ کیٹ شو‘ کے دوران ایک خاتون اپنی پالتو بلی کو تھامے ہوئے ہیں (سام پنتھکی / اے ایف پی)

وسطی انڈیا کے شہر بھوپال کی فیملی کورٹ میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کا ایک خلافِ معمول معاملہ سامنے آیاہے، جہاں ایک جوڑا جس کی شادی کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا، مبینہ طور پر اس وجہ سے طلاق چاہتا ہے کہ ان کے پالتو کتے اور بلی کی آپس میں بالکل نہیں بنتی۔

اطلاعات کے مطابق اس جوڑے نے، جس کی شادی دسمبر 2024 میں ہوئی تھی، عدالت کی ہدایت پر صلح صفائی کا عمل مکمل کر لیا ہے اور اب قانونی طور پر الگ ہونے کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شوہر بھوپال کے رہائشی اور ایک آئی ٹی پروفیشنل ہیں، جو گھر سے کام کرتے ہیں جب کہ بیوی کا تعلق شمالی ریاست اتر پردیش سے ہے اور وہ بھوپال میں ملازمت کرتی ہیں۔ آغاز میں ان دونوں کے تعلق کی بنیاد جانوروں سے ان کی محبت ہی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن جس چیز نے کبھی انہیں ایک دوسرے کے قریب کیا، اب وہی ان کے درمیان تنازعے کا مرکزی نقطہ بن چکی ہے۔

مصالحت کے دوران، بیوی نے یہ الزام لگایا کہ ان کے شوہر کا کتا بار بار ان کی بلی کو پریشان کرتا ہے اور اس پر حملہ بھی کر چکا ہے۔ اس صورت حال نے انہیں بلی کی حفاظت کے حوالے سے انتہائی پریشان کر دیا ہے۔ انہوں نے اس صورت حال کو ’ناقابلِ برداشت‘ قرار دیا۔

انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ بیوی کے مطابق، کتا ’ان کی بلی پر مسلسل بھونکتا ہے، جس سے وہ خوف زدہ اور ذہنی دباؤ کا شکار رہتی ہے اور کبھی کبھی کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیتی ہے۔‘ 

شوہر نے جواب میں کہا کہ شادی سے پہلے یہ طے ہوا تھا کہ بیوی اپنے تمام پالتو جانور ساتھ نہیں لائیں گی۔ اس کے باوجود وہ اپنے والدین کے گھر سے بلی لے آئیں۔ 

انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے مبینہ طور پر مشورے دینے والوں سے بھی کہا کہ اب بلی گھر میں مچھلیوں کے ایکویریم کے نزدیک منڈلاتی رہتی ہے اور مزید مسئلے پیدا کرتی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق شوہر کا کہنا تھا بلی ’متعدد بار کتے پر تشدد کر چکی ہے۔‘

میاں بیوی میں صلح کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد دونوں خاندان مداخلت کر چکے ہیں اور عدالت میں صلح صفائی کے متعدد سیشن ہو چکے ہیں، لیکن میاں بیوی میں سے کوئی بھی اپنے پالتو جانور سے جدا ہونے کے لیے تیار نہیں۔

دونوں میں صلح کروانے والے شیل اوستھی نے کہا کہ ’ہم نے اس جوڑے کو کئی بار سمجھانے کی کوشش کی مگر بیوی اپنی بلی چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔ ہم یہ شادی بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

اوستھی نے مزید کہا کہ یہ معاملہ بڑھتی ہوئی سماجی تنہائی کے ماحول میں جانوروں پر بڑھتے جذباتی انحصار کے گہرے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لوگ پالتو جانوروں میں رفاقت ڈھونڈتے ہیں اور کبھی کبھی انہیں انسانی رشتوں پر فوقیت دے دیتے ہیں۔ جب میاں بیوی صورت حال کے ساتھ سمجھوتا کرنے سے انکار کردیں تو ایسی شادیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔ یہ اس رجحان کی عکاسی ہے کہ لوگ رشتوں کو ہلکا لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پالتو جانور انسانی رشتوں کا نعم البدل ہو سکتے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا