ورلڈ بینک کی جانب سے افغانستان کی برآمدات و درآمدات کے حوالے سے ستمبر میں جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کی برآمدات میں گذشتہ سال کے چھ مہینوں کے مقابلے میں رواں سال کے ششماہی میں 54 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور پاکستان سامان درآمد کرنے والے ممالک میں سرِ فہرست ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں مجموعی درآمدات پچھلے سال کے چھ مہینوں کے مقابلے میں 501 ملین ڈالر سے بڑھ کر 548 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
مجموعی برآمدات کی 41 فیصد سے زائد پاکستان کو کی گئیں، جن میں سب سے زیادہ 73 فیصد سے زائد اشیائے خوراک ہیں، جو پاکستان اور انڈیا کو سپلائی کی گئی ہیں۔
برآمدات میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور انڈیا میں سیلابی صورت حال کی وجہ سے خوراک کی اشیا کی طلب بڑھ گئی تھی، جس کی وجہ سے افغانستان کی برآمدات میں اضافہ دیکھنے کو ملا اور مجموعی طور پر خوراک کی برآمدات کا حجم 155 ملین امریکی ڈالر (43 ارب روپے) ہے۔
دوسری وجہ رپورٹ میں یہ بھی بتائی گئی کہ افغانستان کی 41 فیصد سے زائد برآمدات پاکستان کو ہوئی ہیں اور اس کی وجہ پاکستان اور افغانستان کے مابین جولائی میں ایک سال کے لیے دو طرفہ تجارتی معاہدہ ہے، جس میں ٹیرف کم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی جانب سے اشیائے خوراک کی افغانستان سے درآمدات میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن کوئلے اور ٹیکسٹائل کی درآمدات میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ٹیکسٹائل کی بات کی جائے تو گذشتہ ششماہی کے مقابلے میں رواں سال پاکستان کی افغانستان سے ٹیکسٹائل کی درآمد میں 41 فیصد کمی آئی ہے اور اس کی وجہ پاکستان کی جانب سے ٹیرف میں اضافہ ہے۔
اسی طرح پاکستان کی جانب سے کوئلے کی درآمد میں بھی 40 فیصد کمی آئی ہے اور یہ گذشتہ ششماہی کے 6.8 ملین ڈالر (تقریباً دو ارب روپے) سے کم ہو کر رواں سال کے چھ مہینوں میں تقریباً ایک ارب تک رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کوئلے کی درآمد میں کمی پاکستان کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سستا متبادل تلاش کرنے کی کوشش ہے۔
مجموعی طور پر رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان کی افغانستان سے درآمدات 44 فیصد سے کم ہو کر 41 فیصد تک آگئی ہیں جبکہ انڈیا کی افغانستان سے درآمدات کے حجم میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق افغانستان کی برآمدات میں اضافے کی تیسری وجہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحد پر نرمی ہے، جبکہ گذشتہ مہینوں میں سرحدوں پر پابندیاں عائد تھیں۔
افغانستان کی درآمدات میں بھی اضافہ
افغانستان کی درآمدات میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن رپورٹ کے مطابق برآمدات میں بھی 27 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور گذشتہ سال کے چھ مہینوں میں درآمدات 4.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 5.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
افغانستان کی سب سے زیادہ درآمدات والا ملک ایران ہے جہاں سے 29 فیصد درآمدات ہوئی ہیں، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات اور تیسرے نمبر پر پاکستان ہے جہاں سے زیادہ درآمدات ہوئی ہیں۔
اس میں سب سے زیادہ اضافہ، جو 26 فیصد ہے، روزمرہ استعمال کی اشیا میں ہوا ہے اور رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ ایران اور پاکستان سے لاکھوں پناہ گزینوں کی وطن واپسی ہے۔
اسی طرح مشینری اور الیکٹریکل سامان، ٹرانسپورٹ کے آلات، پلاسٹک اور ربڑ، اور ٹیکسٹائل کی درآمدات میں خاصا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
جواد حسین کاظمی خیبر چیمبر آف کامرس کے صدر اور چند ماہ قبل طورخم سرحد پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے بنائے گئے جرگے کے سربراہ تھے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت بڑھ رہی ہے اور اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو رہا ہے۔
جواد حسین کاظمی کے مطابق کچھ ماہ پہلے بارڈر پر کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا لیکن پھر دونوں ممالک کے تاجروں نے اس مسئلے کو حل کیا تھا۔
انہوں نے بتایا: ’جس طرح ورلڈ بینک رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے تو یہ حقیقت ہے کہ بارڈر پر معاملات درست ہونے اور اس کے بعد پاکستان اور افغانستان کی جانب سے بعض مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے کے معاہدے کے بعد تجارت کا حجم بڑھ گیا ہے۔‘
نومبر میں پشاور میں تین روزہ پاک افغان بزنس ایکسپو ہونے جا رہا ہے۔ اس حوالے سے جواد کاظمی نے بتایا کہ ہم مزید بھی تجارت کو بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ افغانستان اگر مصنوعات دیگر ممالک سے درآمد کرتا ہے تو وہ بھی ہم پاکستان میں بنا کر انہیں بھیج دیں۔
انہوں نے بتایا: ’صرف افغانستان نہیں بلکہ دونوں ممالک کی دو طرفہ تجارت سے مصنوعات کو وسطی ایشیائی ممالک تک بھی رسائی حاصل ہو گی، جس سے پاکستان اور افغانستان کو فائدہ ہوگا۔‘