افغانستان کے صوبہ بلخ میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی ایک کمپنی نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ صوبہ بھر میں براڈ بینڈ سمیت فائبر آپٹکس سروس بحال ہوگئی ہے۔
مختلف افغان صوبوں میں طالبان حکام کی جانب سے تیز ترین انٹرنیٹ سروس فائبر آپٹکس کیبل کے ذریعے انٹرنیٹ فراہمی بند کی تھی جس کا آغاز صوبہ بلخ سے کیا گیا تھا۔ طالبان کے مطابق انٹرنیٹ پر پابندی کا مقصد ’فحاشی‘ کو روکنا ہے۔
بلخ میں 700 سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ تین دنوں سے افغانستان کی سرکاری ٹیلی کام کمپنی ’افغان ٹیلی کام‘ کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں۔
اہلکار نے بتایا: ’افغانستان میں تمام نجی انٹرنیٹ کمپنیوں کا افغان ٹیلی کام کے ساتھ معاہدہ ہے جس کے تحت انٹرنیٹ بند نہیں کیا جا سکتا۔ ان ملاقاتوں کے بعد وائی فائی سروس بحال کی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ براڈ بینڈ کے علاوہ فائبر آپٹکس بھی صوبے میں بحال ہوگئی ہے۔
بلخ حکومت کے ترجمان حاجی زید نے انڈپینڈنٹ اردوکو بتایا کہ انٹرنیٹ تو ابتدا سے ہی بند نہیں کیا گیا ہے بلکہ فائبر آپٹکس کیبل پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے میں نے ایکس پر جاری بیان میں بھی یہی کہا تھا کہ فائبر کیبل پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ باقی انٹرنیٹ فعال ہے۔
حاجی زید نے بتایا: ’ابھی آپ کے ساتھ میں انٹرنیٹ کے ذریعے ہی بات کر رہا ہوں، صاف ہے کہ یہاں انٹرنیٹ کی بندش نہیں ہے۔‘
افغانستان کے مختلف صوبوں میں فائبر آپٹکس کے ذریعے انٹرنیٹ کی رسائی پر بندش کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔
بلخ کے رہائشیوں کی جانب سے بھی پوائنٹ ٹو پوائنٹ وائی فائی سروس کی بحالی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر تصدیق ہوئی ہے۔
یہاں کے رہائشی ڈاکٹر فہیم نصیر زادہ نے فیس بک پر جاری ایک ویڈیو میں بتایا کہ بلخ کے بیشتر علاقوں میں پوائنٹ ٹو پوائنٹ وائی فائی اور فائبر آپٹکس سروس بحال ہوگئی ہیں۔
پوائنٹ ٹو پوائنٹ سروس کا مطلب انٹرنیٹ راؤٹر کے ذریعے صارفین کو وائی فائی سروس کی فراہمی کی جاتی ہے اور اس سروس میں صارفین کو کیبل بچھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
افغانستان میں انٹرنیٹ کی تاریخ
افغانستان میں انٹرنیٹ کے ادوار کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جس میں پہلا دور 1990 سے 2001 تک کا ہے جب افغان طالبان کی پہلی دور حکومت تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈنمارک کے غیر سرکاری ادارے انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ (آئی ایم ایس) کی جانب سے 2025 میں افغانستان مین انٹرنیٹ کی تاریخ پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 90 کی دہائی میں افغانستان میں عام ڈائل اپ کنیکشن متعارف کرایا گیا تھا جبکہ بعض بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں کے دفاتر کو سٹیلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائی گئی تھی۔
اس کے بعد 2001 کے بعد افغانستان میں انٹرنیٹ کا دوسرا دور اس وقت شروع ہوا جب 2002 میں کابل کے انٹر کانٹینینٹل ہوٹل میں پہلا انٹرنیٹ کیفے قائم کیا گیا۔
یہ کیفے مختلف ویب سائٹس کو ’ڈاٹ اے ایف‘ ڈومین بھی فراہم کرتا تھا جو یہاں کی زیادہ تر سرکاری ویب سائٹس کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔
اس کے بعد 2006 میں چینی کمپنی زیڈ ٹی ای کی مدد سے تیز انٹرنیٹ کے لیے افغانستان میں فائبر آپٹکس بچھانے کا آغاز کردیا اور 2010 میں نیٹو کی جانب سے مختلف یونیورسٹیوں کو انٹرنیٹ فراہم کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں 2013 میں تھری جی اور 2017 میں فور جی انٹرنیٹ کا آغاز ہوا جس سے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین میں اضافہ ہوگیا۔
آئی ایم ایس کے اعدادوشمار کے مطابق 2024 تک افغانستان کی 18 فیصد سے زائد آبادی کو انٹرنئٹ مہیا کیا گیا ہے جبکہ سیلولر موبائل کنیکشن کی تعداد دو کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہے جو کل آبادی کا 64 فیصد ہے۔
تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیبل انٹرنیٹ کی رسائی محدود ہے اور ورلڈ بینک کے 2023 کی رپورٹ کے مطابق 100میں سے تقریباً ایک باشندے کے پاس کیبل انٹرنیٹ موجود ہے۔
فائبر آپٹکس کے بارے میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن کے 2024 کے اعدادوشمار کے مطابق افغانستان میں پانچ ہزار کلومیٹر سے زائد فائبر آپٹکس کیبل بچھائی گئی ہے جبکہ چار ہزار کلومیٹر سے زائد مزید کیبل بچھانے کے منصوبے پر کام جاری ہے جو تقریباً 20 صوبوں تک پھیلایا گیا ہے۔
افغانستان کی انٹرنیٹ لائن ایران، پاکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ کنیکٹ ہے جس میں دو کیبل پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن لمٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے بچھائی ہیں۔
باقی 89 کیبلز افغانستان کی وزارت ٹیکنالوجی نے بچھائی ہیں جسے ’افغان ٹیلی کام‘ نامی کمپنی آپریٹ کرتی ہے۔