بحیر احمر میں زیر سمندر فائبر آپٹک کیبلز کو نقصان پہنچنے کے بعد پاکستان سمیت ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔
انٹرنیٹ مانیٹرنگ تنظیم ’نیٹ بلاکس‘ نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا سمیت خطے کے کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی فراہمی سست روی کا شکار ہوئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے بھی ہفتے کو جاری بیان میں ان نقصانات کی تصدیق کی ہے۔
عالمی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنے سٹیٹس پیج پر کہا کہ مشرق وسطیٰ میں صارفین زیر سمندر فائبر کیبل کٹنے کے باعث انٹرنیٹ میں تاخیر کا سامنا کر سکتے ہیں۔ کمپنی نے وضاحت دی کہ ہفتے سے نیٹ ورک متاثر ہے، تاہم دنیا میں وہ ٹریفک جو مشرق وسطیٰ کے راستے سے نہیں گزرتا، متاثر نہیں ہوا۔
نیٹ بلاکس نے مزید بتایا کہ یہ نقصان ایس ایم ڈبلیو 4 اور آئی ایم ای ڈبلیو ای (India-Middle East-Western Europe) کیبل سسٹمز کے قریب جدہ (سعودی عرب) کے پاس ہوا ہے۔
یہ کیبلز بالترتیب انڈین کمپنی ٹاٹا کمیونیکیشنز اور ایک بین الاقوامی کنسورشیم چلاتے ہیں جس کی نگرانی ’الکاٹیل لیوسنٹ‘ کرتی ہے تاہم دونوں اداروں نے تاحال اس پر کوئی رِدعمل نہیں دیا۔
متحدہ عرب امارات میں دبئی اور ابوظہبی کے صارفین نے ریاستی نیٹ ورکس ’ڈی یو‘ اور ’اتصالات‘ پر انٹرنیٹ سست ہونے کی شکایات کیں۔ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری وضاحت سامنے نہیں آئی۔
انٹرنیٹ ماہرین کے مطابق زیر سمندر کیبلز انٹرنیٹ کا بنیادی ڈھانچہ ہیں اور سیٹلائٹ یا زمینی لائنز کے ساتھ مل کر عالمی رابطے کو ممکن بناتی ہیں۔ اگرچہ سروس فراہم کرنے والے ادارے عموماً بیک اپ روٹس رکھتے ہیں تاکہ ٹریفک متبادل راستوں سے چل سکے لیکن اس کے باوجود صارفین کو تاخیر اور سست رفتاری کا سامنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بحیر احمر کے راستے بچھائی گئی عالمی انٹرنیٹ اور ٹیلی کام لائنز کے تحفظ پر خدشات اس وقت بڑھے جب یمن کے حوثی ملیشیا نے 2023 کے آخر میں تجارتی جہازوں پر حملے شروع کیے۔ حوثیوں نے ان کارروائیوں کو فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے اقدام کے طور پر پیش کیا تاہم انہوں نے ماضی میں زیر سمندر کیبلز پر حملوں کی تردید کی ہے۔
امریکی خبر رساں دارے اے پی کے مطابق یمن کی جلاوطنی حکومت نے 2024 کے اوائل میں الزام لگایا تھا کہ حوثی زیر سمندر کیبلز پر حملوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس کے بعد کئی لائنز متاثر بھی ہوئیں لیکن حوثیوں نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اتوار کو حوثیوں کے سیٹلائٹ چینل ’المسیرہ‘ نے نیٹ بلاکس کے حوالے سے پہنچنے والے نقصان کی تصدیق ضرور کی۔
اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 14 لاکھ کلومیٹر فائبر آپٹک کیبلز سمندر کی تہہ میں بچھائی گئی ہیں جو تجارت، مالیاتی لین دین، عوامی خدمات، ڈیجیٹل ہیلتھ اور تعلیم جیسے شعبوں کے لیے ناگزیر ہیں۔
انٹرنیشنل کیبل پروٹیکشن کمیٹی کے مطابق ہر سال اوسطاً 150 سے 200 بار ان کیبلز کو نقصان پہنچتا ہے جن کی زیادہ تر وجوہات میں ماہی گیری، جہازوں کے اینکر گرنے یا ان کا پرانا ہونا شامل ہے۔ ایسے واقعات کے بعد کیبلز کی مرمت میں اکثر کئی ہفتے لگ جاتے ہیں کیونکہ متاثرہ مقام پر جہاز اور عملہ خوطہ خوروں کو زیر آب بھیجنا پڑتا ہے۔