لاہور: پرندوں کی مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، کیا جانور بھی مارے گئے؟

اندرون لاہور میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران پرندے اور چھوٹے جانور ملبے تلے دبنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

اندرون لاہور کے علاقے بھاٹی گیٹ میں دکانداروں کی جانب سے جمعرات کی شب تجاوزات کے خلاف کیے گئے آپریشن کے دوران پرندوں اور چھوٹے جانوروں کے ملبے تلے دب کر مرنے کے الزامات سامنے آئے ہیں، جنہیں انتظامیہ نے مسترد کیا ہے۔

متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ آپریشن اچانک رات کے وقت کیا گیا، جس کے باعث وہ اپنے پرندے اور جانور نہیں بچا سکے جب کہ انتظامیہ کے مطابق یہ الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈہ ہیں۔

بھاٹی چوک میں پرندے فروخت کرنے والے سراج علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’یہاں دو سے تین سو دکانیں ہیں جو سرکاری طور پر الاٹ تھیں اور ہم باقاعدہ کرایہ ادا کر رہے تھے۔ ہمیں کہا گیا کہ دکانیں خالی کریں، متبادل جگہ دی جائے گی لیکن وہ جگہ ابھی نہیں دی گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انتظامیہ نے رات گئے اچانک آپریشن کیا۔ جلدی میں ہم نے جتنا سامان اور جتنے پرندے نکال سکے نکال لیے، باقی بے زبان ملبے تلے دب کر مر گئے۔ اس سے کئی دکانداروں کے لاکھوں روپے کے نقصان ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ پہلے متبادل جگہ فراہم کی جاتی تاکہ کسی کا نقصان نہ ہوتا۔

انتظامیہ کا موقف

تاہم ترجمان لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) محمد اسامہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’بھاٹی چوک میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران پرندوں یا جانوروں کی ہلاکت کی خبریں پروپیگنڈہ ہیں۔ یہ من گھڑت باتیں سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ آپریشن سے قبل ایل ڈی اے اور ٹیپا کی ٹیموں نے دکانداروں کے ساتھ مل کر پرندے اور جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے۔

ان کے بقول: ’ہم نے آپریشن سے پہلے ویڈیوز بنائیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیمیں دکانداروں کے سامان اور پرندوں کو منتقل کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔ کسی جانور یا پرندے کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں ریٹنگ اور ویورشپ کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

ادھر ترجمان محکمہ اوقاف محمد آصف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نے تاریخی شہر لاہور کی خوبصورتی اور ورثے کی بحالی کے لیے ’لہر پروگرام‘  شروع کیا ہے۔

ان کے مطابق: ’اس پروگرام کے تحت اندرون لاہور میں تجاوزات ہٹانے، عمارتوں کی تزئین و آرائش اور تاریخی راستوں کو کشادہ کرنے کا کام جاری ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن دوکانداروں نے قانونی طور پر دوکانیں حاصل کی تھیں، انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔ تاہم غیرقانونی قبضہ کرنے والوں کو متبادل جگہ دینے سے قبل شرائط پوری کرنا ہوں گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’بھاٹی مارکیٹ دراصل داتا دربار کی توسیع کے دوران متبادل کے طور پر بنائی گئی تھی لیکن اب یہاں سے انڈر پاس تعمیر کرنے کے لیے مارکیٹ کو مسمار کیا گیا ہے۔ اسی مقام کے قریب ایک پلازہ تیار کرنے کا منصوبہ ہے، جہاں متاثرہ دکانداروں کو متبادل دوکانیں دی جائیں گی۔‘

بحالی منصوبہ کیا ہے؟

لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’لہر پروگرام‘  تاریخی ورثے کی بحالی کے لیے پنجاب حکومت، آغا خان ٹرسٹ فار کلچر، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ 2012 کے ’شاہی گزرگاہ پراجیکٹ‘ کا تسلسل ہے، جس کا مقصد مغل دور کے تاریخی مقامات کو بحال کرنا، سیاحت کو فروغ دینا اور شہر کے حسن کو بہتر بنانا ہے۔

پروگرام کے تحت اندرون شہر سے تجاوزات ہٹانے، سڑکیں کشادہ کرنے، درخت لگانے اور آلودگی کم کرنے پر بھی کام جاری ہے۔

ایل ڈی اے اور ٹیپا نے بھاٹی گیٹ اور داتا دربار کے اطراف تھری ڈی ری ماڈلنگ ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جن میں دکھایا گیا ہے کہ علاقے کو مکمل طور پر ازسرِنو ترتیب دیا جائے گا۔

منصوبے کے مطابق داتا دربار کے سامنے کے علاقے سے تجاوزات، غیرقانونی دوکانیں اور گندگی ختم کر کے گرین ایریاز، پارکنگ، پیدل راستے (واک ویز) اور پیڈیسٹرین انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا۔

ایل ڈی اے کے مطابق منصوبے سے شہر کے اہم ترین راستے سے روزانہ اڑھائی لاکھ سے زائد گاڑیاں مستفید ہوں گی، جب کہ زائرین اور سیاحوں کے لیے بہتر سہولتیں پیدا ہوں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان