امریکی ریاست مشی گن میں مورمن چرچ پر حملہ: چار افراد کی موت، متعدد زخمی

گرینڈ بلانک کے پولیس چیف ولیم رینی کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے آٹھ منٹ بعد پولیس نے چرچ کے باہر حملہ آور کو قتل کر دیا۔

امریکی ریاست مشی گن میں اتوار کو ایک مسلح شخص نے مورمن چرچ پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق حملہ آور نے پہلے گاڑی چرچ سے ٹکرائی، پھر خودکار رائفل سے فائرنگ کی اور بعد ازاں عمارت کو آگ لگا دی۔

گرینڈ بلانک کے پولیس چیف ولیم رینی کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے آٹھ منٹ بعد پولیس نے چرچ کے باہر حملہ آور کو قتل کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر دو اموات کی تصدیق ہوئی تھی، تاہم آگ بجھانے کے بعد ملبے سے مزید دو لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ تلاش کا عمل جاری ہے۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پولیس نے حملہ آور کی شناخت 40 سالہ تھامس جیکب سینفورڈ کے طور پر کی ہے، جو مقامی رہائشی اور فوج کا سابق اہلکار تھا۔ قریبی علاقے برٹن میں مشتبہ شخص کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف بی آئی نے اس واقعے کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لی ہیں اور خصوصی ایجنٹ روبن کولمین نے اسے ’ٹارگٹڈ وائلنس‘ یعنی منصوبہ بند تشدد قرار دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت چرچ میں سیکڑوں افراد موجود تھے، جس کے باعث مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

چرچ آف جیزس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس، جس کے سربراہ ایک روز قبل 101 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، نے اس حملے کو ’سانحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’عبادت گاہیں امن، دعا اور یکجہتی کی جگہ ہوتی ہیں، ہم سب کے لیے دعاگو ہیں۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’امریکہ میں عیسائیوں پر ایک اور حملہ‘ ہے۔ انہوں نے اسے ملک میں پھیلتی ہوئی ’تشدد کی وبا‘ کا حصہ قرار دیا اور زور دیا کہ ’اس وبا کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔‘

امریکہ میں اس واقعے سے قبل بھی کئی بڑے مسلح حملے سامنے آ چکے ہیں، جن میں منی سوٹا کے ایک کیتھولک چرچ اور سکول پر فائرنگ شامل ہے جہاں دو بچے ہلاک ہوئے تھے۔ حالیہ پرتشدد واقعات نے امریکی معاشرے میں گہری سیاسی تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ