’پاکستان نے امریکہ کے حوالے کیا:‘ ملا ضعیف کی سابق آئی ایس آئی چیف کے دعوے کی تردید

ملا عبدالسلام ضعیف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جنرل (ر) احسان الحق کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان میں افغان طالبان کے سابق سفیر ملا عبدالسلام ضعیف نے سابق پاکستانی انٹیلی جنس چیف جنرل (ر) احسان الحق کے اس دعوے کی تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملا ضعیف کو امریکہ کے حوالے پاکستان نے نہیں بلکہ افغان حکام نے کیا تھا۔

ملا عبدالسلام ضعیف افغان طالبان کے پہلے دور حکومت میں ان کے پاکستان میں سفیر تھے جنہیں 2002 میں امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔

تقریباً 20 سال بعد اس بات پر بحث شروع ہو گئی ہے کہ آخر انہیں امریکہ کے حوالے پاکستان یا افغان حکام نے کیا تھا۔

اس بحث کا آغاز گذشتہ دنوں ایک تقریب کے دوران تب ہوا جب اس وقت کے پاکستانی اینٹلجنس ایجنسی کے سربراہ جنرل (ر) احسان الحق نے دعویٰ کیا کہ ملا ضعیف کو پاکستان نے نہیں بلکہ افغان حکومت نے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔

تاہم خود ملا عبدالسلام ضعیف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جنرل (ر) احسان الحق کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

ملا عبدالسلام ضعیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بھیجے ایک صوتی پیغام میں اپنے موقف کے حق میں تین دلیلیں دی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلی دلیل تو یہ ہے کہ ’جب مجھے اسلام آباد سے لایا گیا تو ایک رات میں نے پشاور میں گزاری اور دوسرے دن مجھے ائیرپورٹ (پشاور) پر امریکیوں کے حوالے کر دیا گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’مجھے افغانستان کی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا اور یہ جھوٹ ہے (کہ مجھے افغان حکومت نے امریکہ کے حوالے کیا تھا)۔ اس وقت افغانستان میں حامد کرزئی کی حکومت تھی اور وہ لوگ زندہ ہیں تو آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملا عبدالسلام ضعیف نے اپنے دعوے کو درست ثابت کرنے کے لیے مزید کہا کہ ’میری گوانتناموبے سے واپسی تک میرا گھر اسلام آباد میں تھا اور اگر مجھے افغانستان کے حوالے کیا گیا ہوتا تو میرا گھر بھی وہاں نہ رہتا۔‘

تیسری بات ملا ضعیف کے مطابق یہ کہ جنرل (ر) احسان الحق نے ان 20 سالوں میں یہ بات نہیں کی۔ ’میں جب قید سے رہا ہوا تو میں نے اس موضوع پر فوراً کتاب لکھ دی تھی۔

’اگر یہ درست ہے تو اس وقت میرے بیان کو رد کر دیتے، تو یہ 20 سال پرانی بات دوبارہ لا کر پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش ہے۔‘

انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’پاکستانی حکومت نے اس وقت 2002 میں امریکہ کے حوالے کیا تھا جب افغانستان میں طالبان کی حکومت ختم کر دی گئی۔‘

ملا ضعیف افغان طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد طالبان کے انٹرنیشنل میڈیا کے لیے بطور ترجمان کام کرتے تھے اور الجزیرہ کے مطابق نیٹو کی افغانستان آمد کے بعد اسلام آباد میں کابل سفارت خانے میں مختلف پریس کانفرنسز کیا کرتے تھے۔

انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ وہ طالبان کے پہلے دور حکومت میں وزیر دفاع اور وزیر مائنز و صنعت رہے ہیں جبکہ سویت جنگ کے بعد 1979 میں وہ بلوچستان منتقل ہوئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا