فوج کو سرکاری زمین دینے کا کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا

لاہور ہائی کورٹ نے فوج کو سرکاری زمین الاٹ کرنے کے خلاف ایک درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

لاہور کا ایک کسان کاشت کے لیے زمین تیار کر رہا ہے (اے ایف پی)

لاہور ہائی کورٹ نے فوج کو سرکاری زمین الاٹ کرنے کے خلاف پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن پاکستان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جسٹس عابد حسین چٹھہ نے بدھ کو ہونے والی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔

سماعت کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے دلائل میں فوج کو سرکاری زمین الاٹ کرنے کا مکمل دفاع کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ’حکومت پنجاب کی جانب سے دس لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین لیز پر پاکستانی فوج کو کارپوریٹ کاشت کاری کے لیے دی جا رہی ہے، جو کہ غیرقانونی ہے لہذا اس اقدام کو روکا جائے۔‘

عدالت نے حکومت پنجاب کی جانب سے 45 ہزار سے زائد زرعی زمین مختلف اضلاع میں فوج کو لیز پر الاٹمنٹ کا عمل پہلے ہی روک دیا تھا۔

جسٹس عابد حسین چٹھہ نے وفاقی و صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کی  تھی جو کہ عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے۔

حکومتی وکیل مرزا نصر احمد نے رپورٹ اور دلائل میں درخواست گزار کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’وفاقی و صوبائی حکومت کی منظوری سے فوج کو مرحلہ وار 20+10 سالہ لیز پر کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین دی جا رہی ہے۔‘

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’وفاقی حکومت کی منظوری سے صوبائی حکومت نے فوج کی درخواست پر قانون کے مطابق انہیں بنجر زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی ہے۔‘

حکومتی وکیل کے مطابق ’درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں اس لیے یہ درخواست خارج کی جائے کیونکہ اس معاملے میں وفاقی اور پنجاب حکومت کا موقف ایک ہی ہے۔ اس عمل میں تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے کر ملک میں زرعی شعبہ کو ترقی دینے کے لیے یہ الاٹمنٹ کی جا رہی ہے۔‘

درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’فوج کو آئین دفاع اور وفاقی حکومت کے حکم پر امدادی کاموں کی اجازت دیتا ہے۔ فوج کارپوریٹ فارمنگ سمیت کوئی بھی کمرشل کام کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ حکومت نے زمین کی الاٹمنٹ میں بھی قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا۔‘

درخواست گزار کے اعتراضات

پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن کی جانب سے پیروی کرنے والے وکیل رافع عالم ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ عرصہ پہلے معلوم ہوا کہ حکومت پنجاب فوج کو لاکھوں ایکڑ زرعی زمین لیز پر الاٹ کر رہی ہے۔ یہ معاملہ پبلک انٹرسٹ کے خلاف ہونے کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ میں لا فرم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔‘

رافع عالم کے مطابق ’جب اس بارے میں معلومات جمع کی گئیں تو پتہ چلا کہ حکومت پنجاب نے اس معاملے میں غیرقانونی طریقہ کار اختیار کیا ہے۔ عثمان بزدار حکومت نے سی پیک منصوبے کے تحت پانچ سو ایکڑ تک کارپوریٹ فارمنگ کے لیے بے آباد سرکاری زمین لیز پر دینے کی منظوری دی۔‘

’یہ منظوری کابینہ سے لی جانی تھی لیکن اس بارے میں میٹنگ منٹس ہی دستیاب نہیں تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب بزدار حکومت ختم ہوئی اور نگران حکومت قائم ہوئی تو معلوم ہوا کہ ’کارپوریٹ ایگریکلچر سکیم‘ کے تحت چولستان سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں پاکستان فوج کو دس لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین لیز پر الاٹ کی جا رہی ہے۔‘

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ’جب یہ معاملہ سامنے آیا تو ہم نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ نگران حکومت مفاد عامہ اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین کی الاٹمنٹ کر رہی ہے۔‘

ان کے ساتھی وکیل فہد ملک نے منگل کو عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 243,244 میں فوجی ادارے کا کردار واضح ہے۔

’آرمی ایکٹ 1952 میں بھی کہیں یہ اجازت موجود نہیں کہ فوج زراعت، کارپوریٹ فارمنگ یا کسی اور کمرشل مقصد کے لیے زمین حاصل کر سکتی ہے۔ حکومتی اشتراک کے معاہدے میں حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے تعمیرات یا سڑکیں بنانے سے متعلق فنڈز دینے کی بھی پابند ہوگی۔‘

حکومتی رپورٹ

وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر احمد نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی تھی، جس میں تفصیل سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی وضاحت پیش کی گئی ہے۔

مرزا نصر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے جامع اور مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی منظوری سے 2022 میں پنجاب کی منتخب کابینہ نے گورنمنٹ کالونیز لینڈ ایکٹ 1912 کے سیکشن 10 کے تحت زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا، جس پر نگران حکومت قانون کے مطابق عمل درآمد کر رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل 37,38 میں ریاست کو اختیار ہے کہ وہ مفاد عامہ کے لیے خوراک اور روزگار کا بندوبست کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کر سکتی ہے۔‘

’منتخب حکومت نے عوامی مفاد کے لیے زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی ہے جس میں کوئی قانونی خلاف ورزی نہیں کی جا رہی۔‘

رپورٹ کے مطابق ’اس سکیم سے سرکاری بے آباد زمینیں قابل کاشت ہوں گی اور لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لہذا موجودہ معاشی صورت حال کے پیش نظر جدید کاشت کاری کے لیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔‘

فوج کا زمین لینے کا مقصد

پاکستان فوج کا جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کی جانب سے فروری 2023 میں محکمہ ریونیو پنجاب کو بھیجے گیے ایک خط میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان سمیت دنیا میں قدرتی خوراک اور مہنگائی کا چیلنج درپیش ہے، جس سے فوج کو بھی خوراک کی خریداری سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔ لہذا حکومت پنجاب صوبہ کے مختلف علاقوں میں غیرآباد سرکاری زمین کارپوریٹ ایگری کلچر سکیم کے تحت الاٹ کر دے۔‘

خط میں کہا گیا تھا کہ ’فوج کے پاس غیر آباد زمینیں آباد کر کے انہیں قابل استعمال بنانے کا تجربہ ہے، اس کے لیے ماہر عملہ بھی موجود ہے۔ اگر حکومت پنجاب کی جانب سے ملکی وسیع تر مفاد میں زمین الاٹ کی جاتی ہے تو وسیع پیمانے پر کاشت کاری اور لائیو سٹاک سمیت دیگر شعبوں میں پیداوار بڑھائی جاسکے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان