فوج کو زمین سابق حکمرانوں نے الاٹ کی تھی: حکومت پنجاب

وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کے مطابق زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری سابقہ حکومت دے چکی تھی، جبکہ موجودہ نگران حکومت نے اس فیصلہ پر صرف عمل درآمد کیا ہے۔

ایک پاکستانی کسان 7 اکتوبر 2009 میں لاہور کے قریب فصل لگانے کے لیے زمین تیار کر رہا ہے(اے ایف پی)

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستانی فوج کو کارپوریٹ کاشتکاری کے لیے صوبہ پنجاب میں 45 ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین الاٹ کرنے کا معاملہ عارضی طور پر روک دیا ہے۔

عدالت نے صوبائی حکومت کے اس نوٹیفیکیشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا، جس میں فوج کو کمرشل مقاصد کے لئے زرعی زمین دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ فوج کو زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری سابق حکومت نے دی تھی۔ ’ہم نے اس فیصلہ پر صرف عمل درآمد کیا ہے۔ اب کیس کیونکہ عدالت میں ہے اس لیے پنجاب حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی پابند ہے۔‘

عامر میر نے کہا کہ عدالتی نوٹس پر صوبائی ایڈووکیٹ جنرل حکومتِ پنجاب کا جواب عدالت میں پیش کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس عابد حسین چھٹہ نے جمعے کو اس حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کیا، جبکہ دو روز قبل زبانی حکم کے ذریعے اس نوٹیفیکشن کو معطل کیا گیا تھا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ گورنر پنجاب کو سرکاری زمین  لیز پر دینے کا قانونی طور پر کوئی حق حاصل ہی نہیں ہے، کیونکہ اس وقت صوبے میں نگران حکومت قائم ہے۔

 گورنر پنجاب نے حکومت کی منظوری کے بعد فوج کو کمرشل مقاصد کے لئے زرعی زمین لیز پر دینے کا نوٹفیکیشن جاری کیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار وکیل رافع عالم نے کہا کہ درخواست مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی ہے۔

رافع عالم کے بقول انہوں نے اپنی درخواست میں دو آئینی نقاط کو بنیاد بنایا ہے۔

’ایک تو نگران حکومت صرف انتخابات منعقد کرنے اور روز مرہ معاملات چلانے کے لیے قائم ہوتی ہے۔ دوسرا: آئین پاکستان کے تحت فوج سرحدوں کی محافظ اور حکومت کی معاونت کر سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’لہذا پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے فوج کو الاٹ کی گئی زمین کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے اسے معطل کیا جائے۔‘

اپنے دلائل میں درخواست گزار نے سوال اٹھایا کہ وہ حکومت جو صرف تین مہینے کے لیے بنی ہے کیسے یہ فیصلہ کر سکتی ہے؟‘

درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ فوج کے ڈائریکٹر جنرل برائے سٹریٹیجک پراجیکٹس نے کاروباری مقاصد کے لیے سرکاری زمین لینے کی غرض سے پنجاب حکومت کو خط لکھا تھا، جو فوج کے آئینی کردار کے منافی ہے۔

دلائل میں کہا گیا کہ فوج کو زرعی زمین الاٹ کرنا عام شہریوں کے حقوق مجروح کرنا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکیل کے تمام نقاط توجہ طلب ہیں لہذا فریقین کو اس بابت نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ پیٹیشن کے نقطہ وار تحریری جواب 9 مئی تک عدالت میں جمع کرائیں ۔

صوبہ پنجاب کی نگران حکومت نے فروی میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں فوج کو پنجاب کے شہروں بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں جدید کاشتکاری کے لیے زرعی زمین الاٹ کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان