ہاؤسنگ سکیمیں بنیں گی تو گندم کہاں کاشت کریں گے: کسانوں کا دھرنا

مطالبات کی منظوری کے لیے اسلام آباد کا رخ کرنے والے کسان اتحاد کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کی اجازت نہ دی گئی تو کسانوں نے انتظامیہ کی ایف نائن پارک میں دھرنا دینے کی پیشکش کو بھی مسترد کرتے ہوئے بلیو ایریا میں ہی دھرنا دے دیا ہے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے کسانوں نے اسلام آباد کے بلیو ایریا میں دھرنا دے رکھا ہے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان بھر کے کسان اپنے مطالبات لیے اسلام آباد میں موجود ہیں جہاں انہوں نے دھرنا دے رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔

کسانوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کسان اتحاد نے ریلی نکالنے سے قبل ہی بدھ کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا تھا جس کے باعث اسلام آباد کے ریڈ زون کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو کنٹینر لگا کر سیل کر دیا گیا تھا۔

تاہم بعد میں بدھ کو کسان اتحاد کی ریلی اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوئی تو شہر کی کئی سڑکوں کو بند کر دیا گیا۔

مطالبات کی منظوری کے لیے اسلام آباد کا رخ کرنے والے کسان اتحاد کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کی اجازت نہ دی گئی تو کسانوں نے انتظامیہ کی ایف نائن پارک میں دھرنا دینے کی پیشکش کو بھی مسترد کرتے ہوئے بلیو ایریا میں ہی دھرنا دے دیا ہے۔

کسان اتحاد نے انتظامیہ کے سامنے موقف رکھا ہے کہ وہ کسی صورت ایف نائن پارک میں دھرنا نہیں دیں گے بلکہ ڈی چوک کی طرف جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایف نائن پارک سے بہتر ہے ہمیں جیلوں میں ڈال دیں۔‘

کسانوں کے کیا مطالبات ہیں؟

اسلام آباد پہنچنے والے کسانوں نے سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں گندم کا سرکاری ریٹ یکساں کرنے اور بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلز کے بلوں میں کمی سمیت کھاد کے سرکاری ریٹ مقرر کرنے اور گنے کا ریٹ بڑھانے کے مطالبات کر رکھے ہیں۔

کسان اتحاد کا کیا موقف ہے؟

چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین بھاٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے کسان ڈوب گیا ہے، ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ بجلی کی قیمت کم کریں۔‘

’اگر ہمیں 30 روپے فی یونٹ دیں گے، کھاد نہیں ملے گی اور ڈیزل 250 روپے فی لیٹر ہوگا تو آپ کو گندم کیسے کاشت کر کے دیں گے؟ ہم پہلے ہی سیلاب کے باعث تباہ ہوچکے ہیں۔‘

کسان اتحاد کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ میں آپ کے مسئلے حل کروں گا۔ ہم تو آپ کے آنے کا انتظار کرتے رہے اور تاحال ہمارے مسئلے حل نہیں ہو سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’خدارا کسانوں کی بات سنیں۔ ہم لڑنے یا کسی کی پارٹی بننے نہیں آئے۔ جو کسان مر رہے ہیں ان کے مسائل کے حل کے لیے آئے ہیں۔‘

زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بننے کے خلاف مطالبے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے کے خلاف متعلقہ افراد سے مذاکرات کیے جائیں گے، جس سوسائٹی پر گندم کاشت کرنی تھی اس پر پراجیکٹ بن رہے ہیں۔‘

’تیار فصل کے بجائے ایران سے فصل منگوائی جاتی ہے‘

کسان اتحاد بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عبدالقادر معصوم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہمیں بجلی اور کھاد دی جائے اور ہماری جو فصلیں تیار ہوتی ہیں انہیں وقت پر مارکیٹ میں پہنچانے کے لیے امداد دی جائے۔ اس وجہ سے ہماری تیار فصل کے بجائے ایران سے فصل منگوائی جاتی ہے۔‘

زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’زرعی زمینیں کاشت کے لیے ہیں وہاں ہاؤسنگ سکیم بنائی جائے گی تو ہم گندم کاشت کہاں کریں گے؟‘

کسان اتحاد کے دھرنے اور مطالبات کے حوالے سے حکومت کا موقف جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن تاحال ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 21 ستمبر 2022 کو پاکستان کسان اتحاد کی ریلی اسلام آباد پہنچی تھی اور ایف نائن پارک میں دھرنا دیا تھا جس کے بعد حکومت نے انہیں مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی جس پر انہوں نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان