پاکستان کے حج انتظامات دیکھ کر فخر ہوا: پاکستانی حاجی

فیصل آباد سے پیدل سعودی عرب جانے والے پاکستانی حاجیی کہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے عازمین حج کے لیے انتظامات عمدہ تھے۔

فیصل آباد کے خالد عبدالغفور اپنے دوست  ذیشان احسان کے ہمراہ تقریبا ًچھ ماہ پیدل سفر کرکے گذشتہ ماہ سعودی عرب پہنچے۔

چوں کہ وہ عمرہ ویزے پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے لہٰذا جب انہوں نے حج کی اجازت حاصل کرنے کے لیے پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا تو انہیں واپس پاکستان جا کر حج ویزہ حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اس پر خالد عبدالغفور نے واپس پاکستان آ کر حج ویزہ حاصل کیا اور اب وہ  حج کی ادائیگی  کے لیےسعودی عرب میں موجود ہیں۔

انہوں نے  ویڈیو کال پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں  حج کی اجازت حاصل کرنے کے لیے متعدد مراحل سے گزرنا پڑا۔

’آخری مرحلہ یہ تھا کہ پاکستانی سفارت خانے  نے وزارت خارجہ کو خط لکھا کہ جو لوگ پیدل حج کے لیےآئے ہیں، ان کو کیسے حج کی اجازت دی جائے۔‘

انہوں نے بتایا کہ وزارت حج  نے انہیں ہارڈ شپ کوٹے سے حج کرنے کی اجازت دی، لیکن اس کے لیے انہیں 11 لاکھ  20 ہزار روپے جمع کروانے اور واپس پاکستان جانے یا سعودی عرب سے نکل کر دوبارہ داخل ہونے کو کہا گیا۔

’میرا ایک حادثہ ہوا تھا۔ اس  لیے میری فیملی نے  کہا کہ آپ واپس پاکستان آ جائیں جس پر میں واپس گیا اور 11 لاکھ 20 ہزار روپے جمع کروا کے حج کا ویزا لگوا کے اپنی فیملی کے ساتھ واپس سعودی عرب آیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس سارے عمل میں ان کے اہل خانہ اور دوست احباب نے بہت مدد کی۔

’اگر میں یہ کہوں کہ حکومت پاکستان نے مدد کی تو ایسا بالکل نہیں۔ میں دکھ اور افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ حکومت پاکستان نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے لے کر ایران، شارجہ ،دبئی، ابوظبی اور سعودی عرب تک جہاں جہاں بھی انہیں عام لوگ یا سکیورٹی فورسز کے اہلکار ملے اور انہیں  پتہ چلا کہ پیدل حج پر جا رہے ہیں تو سب نے سراہا اوربہت زیادہ مہمان نوازی کی۔

’یہاں پر بھی جن دوست احباب کو پتہ چلتا ہے کہ ہم پیدل حج پر آئے ہیں وہ ہماری بہت عزت و تکریم کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خالد عبدالغفور کے مطابق حج کے بعد وہ بذریعہ ہوائی جہازواپس جائیں گے کیوں کہ حادثے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انہیں  پیدل چلنے سے منع کر دیا ہے۔

اس سفر کے حوالے سے اپنی یادوں کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے پاس بیان کرنے کے لیے بہت سی داستانیں ہیں لیکن جو سب سے اچھی یاد ہےوہ یہی کہ پاکستان سے سعودی عرب تک لوگوں نے بطور حج بیعت اللہ کے مسافروں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔

’سعودی عرب میں جب میرا حادثہ ہواتو سعودی حکومت نے بہت اچھا اور مفت علاج کیا۔ حج پر آنے کے بعد جو بہت خا ص بات ہے کہ پاکستان کی حکومت نے پاکستانی حجاج کرام کے لیے بہت کمال کا انتظام کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ انڈیا اور پاکستان کے حجاج کرام کو فراہم کی گئی سہولیات کا موازنہ کرتے ہیں تو انہیں پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔

’آپ منیٰ کو دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی میں کھڑا ہوں اور الحمداللہ یہاں پر جو انتظامات ہیں بہت کمال ہیں، بہت اچھے انتظامات کیے گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان