آسٹریلوی کھلاڑیوں سے الجھنے پر ایم سی سی نے تین ارکان کو معطل کر دیا

میریلبون کرکٹ کلب نے ایشز کے دوسرے میچ کے دوران آسٹریلوی کھلاڑیوں سے الجھنے پر اپنے تین ارکان کو معطل کرتے ہوئے کرکٹ آسٹریلیا سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

یہ تنازع دوسرے میچ کے پانچویں روز اس وقت سامنے آیا جب انگلش بلے باز جونی بیئرسٹو بیٹنگ کر رہے تھے۔ ایک باؤنسر سے بچنے کے بعد جب وہ وکٹ کا جائزہ لینے کے لیے آگے بڑھے تو آسٹریلوی کیپر الیکس کیری نے گیند وکٹوں پر دے ماری جسے تھرڈ امپائر نے آؤٹ قرار دے دیا(اے ایف پی)

کرکٹ کے قوانین طے کرنے والے میریلبون کرکٹ کلب نے ایشز کے دوسرے میچ کے دوران آسٹریلوی کھلاڑیوں سے الجھنے پر اپنے تین ارکان کو معطل کرتے ہوئے کرکٹ آسٹریلیا سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

بی بی سی کے مطابق لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کے مالک اور کرکٹ کے قوانین کے نگران ادارے نے اتوار کو ایشز کے دوسرے میچ کے آخری روز لانگ روم میں آسٹریلوی بلے بازوں عثمان خواجہ اور ڈیوڈ وارنر سے الجھنے کے اس واقعے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد کہا ہے کہ ’ان افراد کو تحقیقات مکمل ہونے تک لارڈز میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

ایم سی سی کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ ہمارے ارکان میں سے چند افراد کا رویہ ناقابل برداشت تھا اور جیسا کہ میچ کے بعد پیٹ کمنز کی پریس کانفرنس سے بھی ظاہر ہے کہ کوئی جسمانی جھگڑا نہیں تھا پھر بھی یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور کلب کی اقدار کے خلاف ہے۔‘

آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ نے ان تبصروں کو ’ہتک آمیز‘ قرار دیا ہے۔

ان کے مطابق ایم سی سی ارکان کا رویہ ’مایوس کن‘ تھا جبکہ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں کلب کے کچھ ارکان اپنی رکنیت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ ’لارڈز میرے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔ لارڈز پر ہمیشہ احترام کا مظاہرہ کیا جاتا ہے خاص طور پر ممبرز کے پویلین لانگ روم میں، لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔‘

ان کے مطابق ’کچھ ارکان کی جانب سے جو کچھ کہا گیا وہ مایوس کن تھا۔ میں اسے سن کر برداشت نہیں کر سکتا تھا اس لیے میں ان سے بات کی۔ وہ ہم پر بڑے بڑے الزامات لگا رہے تھے میں نے انہیں روکا لیکن وہ انہیں دہراتے رہے۔ یہ بہت ہتک آمیز ہے۔ میں لارڈز کے ممبرز سے بہتر رویے کی امید رکھتا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلوی بورڈ نے ایم سی سی اس واقعے کی تحقیق کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ابتدائی طور پر کرکٹ آسٹریلیا نے کہا تھا کہ کھلاڑیوں نے اسے ’جسمانی تنازع‘ قرار دیا تھا جس کے ساتھ گالیاں بھی دی گئیں۔

یہ تنازع دوسرے ٹیسٹ میچ کے پانچویں روز اس وقت سامنے آیا جب انگلش بلے باز جونی بیئرسٹو بیٹنگ کر رہے تھے۔ ایک باؤنسر سے بچنے کے بعد جب وہ وکٹ کا جائزہ لینے کے لیے آگے بڑھے تو آسٹریلوی کیپر الیکس کیری نے گیند وکٹوں پر دے ماری جسے تھرڈ امپائر نے آؤٹ قرار دے دیا۔

جس کے بعد کھانے کے وقفے کے دوران میدان سے باہر جاتے ہوئے آسٹریلوی کھلاڑیوں پر جملے کسے گئے اور اور دونوں اطراف کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا تھا۔

اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے انگلینڈ کے سابق کپتان اوئن مورگن کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنا پورا کیریئر یہاں کرکٹ کھیلی ہے لیکن میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں دیکھا خاص طور پر لانگ روم میں۔‘

اخبار دا ٹیلی گراف کے مطابق جونی بیئرسٹو کے آؤٹ ہونے کے بعد گراؤنڈ میں موجود مداحوں نے ’سیم اولڈ آسیز، آلویز چیٹنگ‘ یعنی ’آسٹریلوی ہمیشہ کی طرح دھوکہ دہی سے کام لے رہے ہیں‘ کے نعرے بھی لگائے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ