پہلا ایشز ٹیسٹ: ’سمارٹ‘ اور ’جارحانہ‘ کپتانوں کی کہانی

پہلے ٹیسٹ میچ کے پانچویں اور آخری دن کا کھیل سنسنی سے بھرپور تھا جہاں جیت اور ہار کا فیصلہ کھیل ختم ہونے سے صرف چار اوور پہلے ہوا۔

پیٹ کمنز نے ناقابل شکست 44 رنز کی اننگز کھیلی (اے ایف پی)

برمنگھم میں کھیلے جانے والے پہلے ایشز ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے ’سمارٹ‘ کمنز کی ’سمارٹ‘ بیٹنگ کی بدولت انگلینڈ کو شکست دے دی ہے۔

پہلے ٹیسٹ میچ کے پانچویں اور آخری دن کا کھیل سنسنی سے بھرپور تھا جہاں جیت اور ہار کا فیصلہ کھیل ختم ہونے سے صرف چار اوور پہلے ہوا۔

یہ ٹیسٹ میچ ٹاس سے آخری دن کے آخری لمحات تک دونوں ہی ٹیموں کے درمیان جھولتا رہا، جس کی وجہ بین سٹوکس کی ’جارحانہ‘ اور پیٹ کمنز کی ’سمارٹ‘ کپتانی تھی۔

بین سٹوکس نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلے ہی دن اننگز ڈکلیئر کر کے سب کو حیران کیا تو پیٹ کمنز نے آخری دن کے آخری سیشن میں عمدہ اور ’سمارٹ‘ بیٹنگ کر کے نہ صرف سٹیڈیم میں موجود شائقین بلکہ خود اپنی ہی ٹیم کو بھی حیران کر دیا۔

میچ کے بعد بات کرتے ہوئے انگلش سابق کپتان ناصر حسین نے کہا کہ ’ہم آسٹریلیا کو اولڈ فیشن کرکٹ کھیل کر شکست دے چکے ہیں تو ہمیں آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے بیز بال کرکٹ کی ضرورت نہیں ہے۔‘

لیکن میچ کے آخری دن ہوا کیا؟

ہوا کچھ یوں کہ پہلے تو بارش ہوئی، اس کے بعد کھیل شروع ہوا تو کچھ اوورز گھٹائے گئے مگر اس سے بھی آسٹریلیا ’پینک‘ نہیں ہوا اور اس کی توجہ سکور بورڈ پر ہی ٹکی رہی۔

ڈیوڈ وارنر، سٹیو سمتھ اور لبوشین کے آؤٹ ہو جانے کے بعد تمام تر امیدیں عثمان خواجہ سے تھیں جو پہلی اننگز میں شاندار سینچری سکور کر چکے تھے اور وہ امیدوں پر پورا بھی اترے مگر مسئلہ دوسری جانب سے وکٹیں گرنا تھا۔

عثمان خواجہ جب کریز پر اپنے قدم جما چکے تھے اور ان کے قدم اکھاڑنا مشکل ہو گیا تو انگلش کپتان سٹیڈیم میں موجود شائقین کی بھرپور تالیوں میں خود ہی بولنگ کروانے آئے اور عثمان خواجہ کی وکٹ لینے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ وہ لمحہ تھا جب انگلینڈ کی میچ پر گرفت مضبوط تھی، اسے وکٹیں مل رہی تھیں، رن بننا رک گئے تھے۔ مگر ایسے میں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کریز پر پہلے سے موجود ایلکس کیری کا ساتھ دینے آئے۔

پیٹ کمنز جب کریز پر آئے تو آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 72 رنز درکار تھے جبکہ انگلینڈ کو صرف تین وکٹیں چاہیے تھیں۔

ایلکس کیری کچھ لمحے تو کریز پر جمے رہے مگر پھر معین علی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بولنگ کروانے والے جو روٹ کا شکار بن گئے۔

اس کے بعد کریز پر نیتھن لائن کے آتے ہی انگلینڈ کی جیت کی امیدیں مزید بڑھ گئیں اور آسٹریلوی ڈریسنگ روم میں ’ٹینشن‘ دکھائی دینے لگی۔

لیکن پیٹ کمنز نے کچھ اور ہی سوچ رکھا تھا۔ انہوں نے پہلے تو کریز پر کچھ وقت گزارا اور اس کے بعد دھیرے دھیرے رن بنانا شروع کیے۔ دیکھتے ہی دیکھتے آسٹریلیا کا ہدف 15 اووروں میں 52 رنز رہ گیا۔ مسئلہ تھا تو وکٹیں۔

ادھر انگلینڈ کو نئی گیند دستیاب تھی لیکن نہ جانے کیوں سٹوکس اسے استعمال نہیں کر رہے تھے۔ اس بارے میں کامنٹیٹرز بھی بار بار بات کرتے رہے کہ آخر کیا وجہ ہے جو انگلینڈ نئی گیند سے بولنگ نہیں کروا رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیر انگلینڈ نے جتنی تاخیر نئی گیند لینے میں کی کمنز اور لائن کو اتنا ہی وقت کریز پر مزید جمنے اور رنز بنانے کے لیے درکار تھا۔

پیٹ کمنز نے اسی پرانی گیند سے بولنگ کروانے والے جو روٹ کے ایک اوور میں دو چھکے لگا کر ہدف کو مزید قریب کر دیا۔ جس پر تمام کمنٹیٹرز کو کہنا پڑا کہ ’سمارٹ‘ کمنز ’سمارٹلی‘ کھیل رہے ہیں۔

نیتھن لائن اور کمنز نے دسویں وکٹ کی شراکت میں ناقابل شکست 55 رنز بنائے جو انگلینڈ بچا سکتا تھا۔

کمنز نے ناٹ آؤٹ 44 اور لائن نے اہم 16 رنز سکور کیے۔

اس طرح انگلینڈ پہلی اننگز میں 393 آٹھ وکٹ پر ڈیکلیئر کرنے کے بعد 282 رنز کے ہدف کا دفاع نہ کر سکا۔ مبصرین ’جارحانہ‘ سٹوکس کے اسی ’جارحانہ‘ فیصلے کو شکست کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

میچ کا بہترین کھلاڑی عثمان خواجہ کو قرار دیا گیا جنہوں نے پہلی اننگز میں 141 اور دوسری اننگز میں 65 رنز سکور کیے۔

آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ایشز سیریز کا دوسرا میچ 28 جون سے لارڈز میں کھیلا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ