کیا آسٹریلوی بلے باز نے بابر کے بیٹ سے انڈیا کے خلاف سینچری سکور کی؟

گو کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل تو نہیں کھیل رہی لیکن اس کے باوجود شائقین نے اس میچ سے پاکستان کا ایک تعلق نکال لیا ہے۔

کچھ مداح تو یہاں تک دعویٰ کر رہے ہیں کہ ٹریوس ہیڈ نے یہ سینچری پاکستانی کپتان بابر اعظم کے اس بلے سے بنائی ہے جو انہوں نے مبینہ طور پر دورہ پاکستان کے دوران آسٹریلوی بلے باز کو تحفے میں دیا تھا(اے ایف پی)

آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان اوول میں کھیلا جانے والا ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

 جس کی اہم وجہ آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ کی سینچری تھی جو انہوں نے پہلی اننگز میں بنائی جس کی بدولت آسٹریلیا کو انڈیا پر اس میچ میں سبقت حاصل ہو چکی ہے۔

گو کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل تو نہیں کھیل رہی لیکن اس کے باوجود شائقین نے اس میچ سے پاکستان کا ایک تعلق نکال لیا ہے۔

پاکستانی شائقین کرکٹ کو ٹریوس ہیڈ کی اس شاندار اننگز سے زیادہ دلچسپی ان کے اس بیٹ میں ہے جس کے ساتھ انہوں نے یہ سینچری سکور کی۔

کچھ مداح تو یہاں تک دعویٰ کر رہے ہیں کہ ٹریوس ہیڈ نے یہ سینچری پاکستانی کپتان بابر اعظم کے اس بلے سے بنائی ہے جو انہوں نے مبینہ طور پر دورہ پاکستان کے دوران آسٹریلوی بلے باز کو تحفے میں دیا تھا۔

ٹریوس ہیڈ نے پہلی اننگز میں 163 رنز بنائے تھے اور وہ آسٹریلیا کی جانب سے ٹاپ سکورر رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بابر اعظم ٹریوس ہیڈ کو ایک بلا دکھا رہے ہیں جسے اٹھانے اور جانچنے کے بعد ٹریوس ہیڈ ’تھمز اپ‘ یا پسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں۔

اب شائقین بضد ہیں کہ ٹریوس ہیڈ کی انڈیا کے  خلاف بنائی جانے والی سینچری اسے بیٹ سے بنائی گئی اور اس کا کریڈٹ بابر اعظم کو جاتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپی کی حامل ہے کہ پاکستانی کپتان بابراعظم اور آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ دونوں ہی کھیلوں کا سامان بنانے والی کمپنی ’گرے نکلس‘ کے بیٹ سے کھیلتے ہیں۔

اب اس بات کی تصدیق تو ٹریوس ہیڈ ہی کر سکتے ہیں کہ انہوں نے یہ سینچری واقع بابر اعظم کے بیٹ سے بنائی یا نہیں۔

 لیکن ان کی سینچری کے بعد پاکستانی اور انڈین شائقین کو سوشل میڈیا پر ایک بار پھر اپنی اپنی پسند کے کھلاڑیوں کو عظیم ثابت کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ