آسٹریلیا یا انڈیا: ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا تاج کس کے سر سجے گا؟

ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا کا ورلڈ کپ کہلائے جانے والی اس چیمپیئن شپ کا آغاز سال 2019 میں ہوا تھا اور اس کا دورانیہ دو سال ہے۔

آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل انڈیا اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان بدھ سات جون سے انگلینڈ کے تاریخی گراؤنڈ اوول میں شروع ہو رہا ہے۔

ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا کا ورلڈ کپ کہلائے جانے والی اس چیمپیئن شپ کا آغاز سال 2019 میں ہوا تھا اور اس کا دورانیہ دو سال ہے۔

ان دو سالوں کے دوران ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر ٹیسٹ سیریز کھیلتی ہیں اور سب سے بہتر کھیل دکھانے والی دو ٹیمیں فائنل تک رسائی حاصل کرتی ہیں۔

پہلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مدمقابل تھیں، جس میں بظاہر انڈیا کا پلڑا بھاری ہونے کے باوجود نیوزی لینڈ نے انڈیا کو ’سرپرائز‘ کر دیا تھا۔

تاہم اس بار انڈیا کا مقابلہ ایک تگڑی ٹیم آسٹریلیا سے ہو گا جو کاغذ پر انڈیا سے مضبوط دکھائی دیتی ہے۔

انڈین ٹیم کو اس میچ کے لیے اپنی فارم واپس حاصل کرتے وراٹ کوہلی، آئی پی ایل کی دریافت اور مستقبل کا کوہلی کہلانے والے شبھمن گل، کپتان روہت شرما اور مڈل آرڈر بلے باز چتیشور پجارا کے علاوہ اجنکیا رہانے کی خدمات میسر ہوں گی۔

جبکہ بولنگ کے شعبے میں محمد شامی، محمد سراج، رویندرا جدیجا اور روی چندرن ایشون کی مہارت دستیاب ہو گی۔

رشبھ پنت کی غیر موجودگی میں کیپنگ کے لیے کے ایس بھرت اور ایشان کشن کے درمیان مقابلہ ہو گا لیکن اعداد و شمار کے حساب سے دیکھا جائے تو جارحانہ کھیل کھیلنے والے ایشان کشن کے امکانات زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔

جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم کو بلے بازوں میں مارنس لبوشین، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، ٹریویس ہیڈ، سٹیون سمتھ اور بولرز میں کپتان پیٹ کمنز، مچل سٹارک، سکاٹ بولینڈ، نیتھن لائن کی خدمات حاصل ہوں گی۔

آسٹریلیا کے فاسٹ بولر جوش ہیزل وڈ تاحال آئی پی ایل میں ہونے والی انجری سے صحت یاب نہیں ہو سکے اور وہ اس فائنل کے لیے آسٹریلوی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔

اسی طرح انڈین بولر جسپریت بمرا جو طویل عرصے سے انجری کا شکار چلے آ رہے ہیں ابھی تک کرکٹ کے میدان میں واپس نہیں آ سکے، جبکہ اس کے اوپننگ بلے باز کے ایل راہل بھی انجری کے باعث سکواڈ میں جگہ نہیں بنا سکے۔

کوچنگ کے شعبے میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو تین بار ایشز جتوانے والے کوچ اینڈی فلاور کو بھی ٹیم کے سٹاف میں شامل کر لیا ہے۔

اینڈی فلاور انگلینڈ کی ٹیم کے ہمراہ کافی وقت گزار چکے ہیں اور اوول کے میدان اور موسم سے ان کی واقفیت آسٹریلوی ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

ادھر انڈیا کی ٹیم کو کرکٹ کی سمجھ بوجھ رکھنے والے بیٹنگ لیجنڈ راہل ڈریوڈ کا تجربہ دستیاب ہو گا۔

لیکن دو ماہ تک جاری رہنے والے آئی پی ایل سے تھکاوٹ اور جسمانی ٹوٹ پھوٹ کے اثرات انڈین ٹیم پر بھی دکھائی دے سکتے ہیں۔

انڈین ٹیم کے کھلاڑیوں کو تیز کرکٹ کے طویل دورانیے کے بعد مختصر وقفہ ملنے اور پھر تھکانے والی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں مشکل درپیش ہو سکتی ہے۔

تاہم انڈین ٹیم کے لیے اچھی خبر یہ رہے گی کہ حالیہ آئی پی ایل میں انڈین ٹیم کے بلے باز شبھمن گل، وراٹ کوہلی اور اجنکیا رہانے اچھی فارم میں دکھائی دیے ہیں جبکہ کپتان روہت شرما بھی کسی حد تک فارم میں ہیں۔

لیکن انڈین بولنگ اٹیک پر آئی پی ایل کی تھکاوٹ کے اثرات زیادہ دکھائی دینے کے امکانات ہیں کیونکہ محمد شامی کی ٹیم فائنل تک پہنچی تھی اور وہ دو مہینے تک مسلسل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے اس فائنل میں اتریں گے۔

فائنل تک پہنچنے سے قبل آسٹریلیا اور انڈیا کے کھیل کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو دونوں کی کارکردگی قریب قریب دکھائی دیتی ہے۔

آسٹریلیا نے 19 میچ کھیل کر 11 جیتے ہیں اور اسے صرف تین میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ اس کے پانچ میچ بلا نتیجہ رہے ہیں۔ یوں اس کی جیت کا تناسب 66 فیصد سے کچھ اوپر رہا۔

دوسری جانب انڈیا نے 18 میچ کھیلے ہیں اور اسے دس میں فتح حاصل ہوئی لیکن پانچ میچز میں ناکامی کا سامنا رہا۔ انڈیا کے تین میچز ڈرا پر ختم ہوئے اور اس کی جیت کا تناسب 58 فیصد رہا۔

گذشتہ چیمپیئن شپ کی فاتح نیوزی لینڈ اس بار پوائنٹس ٹیبل پر چھٹے نمبر پر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بات کریں پاکستان کی تو پاکستانی ٹیم اپنے 14 میچز میں سے صرف چار میچ ہی جیت سکی جبکہ اسے چھ میچز میں شکست کا سامنا کرنے کے علاوہ چار میچز ڈرا کرنے پڑے۔

پاکستانی ٹیم کے پاس انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ہوم سیریز جیت کر فائنل تک رسائی کا سنہرا موقع تھا لیکن دفاعی حکمت عملی کی بدولت پاکستانی ٹیم زیادہ تر میچز جیتنے کے بجائے ڈرا کرنے کی غرض سے کھیلتی دکھائی دی، جو اسے فائنل کی دوڑ سے باہر کر بیٹھی۔

آسٹریلیا اور انڈیا کے اس فائنل کے بارے میں جہاں ایک جانب مداحوں میں جوش و خروش پایا جاتا ہے وہیں سابق کرکٹرز بھی اس فائنل کے حوالے سے کافی دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔

انڈیا کے سابق کھلاڑی اور کوچ روی شاستری اور آسٹریلیا کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے کپتان رکی پونٹنگ نے اس میچ کے لیے اپنی اپنی ٹیموں کا اعلان کر رکھا ہے۔

دونوں سابق کھلاڑیوں نے ٹیموں کی بلے بازی، فاسٹ اور سپن بولنگ میں توازن رکھتے ہوئے اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ان ٹیموں کا حصہ بنایا ہے۔

 لیکن اب دیکھنا یہ ہے کیا کہ دونوں ٹیموں کے کپتان اور فیصلہ ساز بھی انہی ٹیموں کو میدان میں اتارتے ہیں یا پھر وکٹ اور موسم کو دیکھتے ہوئے ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ