فلم بینوں کو پاکستانی سپر ہیرو دیکھ کر خوشی ہو گی: عثمان مختار

فلم ’عمرو عیار‘ میں سپر ہیرو بننے والے عثمان مختار نے امید ظاہر کی ہے کہ ناظرین کو ان کی فلم پسند آئے گی۔

 2016 میں فلم ’جانان‘ سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں قدم رکھنے والے عثمان مختار ہم ٹی وی کے ڈرامہ ’انا‘ میں التمش کے کردار سے ناظرین کے دلوں میں گھر کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس کے بعد وہ ’ثبات‘ میں ڈاکٹر حارث اور ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں ماہرہ خان کے ساتھ اسود کے روپ میں بطور ہیرو نظر آئے۔

اب وہ پاکستان کی پہلی سپر ہیرو فلم ’عمروعیار‘ میں ایکش کرتے دکھائی دیں گے، جس کا ٹریلر حال ہی میں جاری ہوا ہے۔
عثمان نے بتایا کہ فلم کی بنیاد داستان امیر حمزہ اور طلسم ہوشربا ہے لیکن کہانی مختلف ہے۔
’فلم کو کرنے میں ڈھائی سے تین ماہ لگے۔ ایک گاؤں میں سیٹ بن گیا تھا کیوں کہ وہاں ٹینٹس لگے ہوئے تھے، ہم لوگوں نے شوٹ کے دوران بہت انجوائے کیا اور سیکھا بھی۔‘
عثمان سے جب ان کے کردار کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں یہ کردار کرنے میں بہت مزا آیا اور عمروعیار کی کہانیوں کے وہ بہت خود بڑے مداح ہیں۔
فلم کی تیاری کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ’ہر اداکار کو تربیت کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں ایکشن کا مواد کم ہوتا ہے تو ہم اداکاروں کو کافی ٹریننگ کرنی پڑی کیوں کہ ہر فلم کے لیے ایک تیاری کا عمل ہوتا ہے، جس سے ہم لوگ گزرے ہیں۔‘
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستانی ناظرین فلم سے خوب لطف اندوز ہوں گے کیوں کہ اگر’آپ سپر ہیروز کے مداح ہیں تو پھر جب آپ کے اپنے ملک میں ایک سپر ہیرو آتا ہے تو اس کی خوشی کچھ زیادہ ہوتی ہے۔‘
فلم پر تنقید کے بارے میں انہوں نے کہا تعمیری تنقید بہت اچھی بات ہے، لیکن ہم بہت پرجوش ہیں۔
ہماری فلموں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس میں پاکستان کا کلچر نہیں دکھایا جاتا، اس سوال پر عثمان نے کہا کہ ’پاکستانی کلچر سے زیادہ پاکستانی کہانیاں نہیں دکھائی جا رہیں۔ پاکستانی کلچر تو شاید آپ شادیوں اور گانوں میں دیکھ لیتے ہیں لیکن پاکستان کی اپنی کہانیاں ہیں وہ نہیں دکھائی جاتیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بجائے اس کے کہ ہم اپنے پڑوس ملک سے متاثر ہوں ہمیں اپنی کہانیاں دکھانی چاہییں۔‘

عثمان سے ہمیشہ سنجیدہ کرداروں میں نظر آنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کامیڈی ڈراما اور شوز کم ہو گئے ہیں، اب وہ بات نہیں رہی جیسے پہلے ففٹی ففٹی، تین بٹہ تین اور اس طرح کے شوز میں ہوتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک کامیڈی شو کر رہے تھے لیکن والدہ کی طبعیت کی وجہ سے وہ نہیں ہو پایا لیکن وہ کامیڈی کردار کرنا چاہتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر نیمل خاور کے خلاف ٹرولنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پورا دن سوشل میڈیا پر دماغی صحت کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ یہ کتنی ضروری ہے لیکن پھر ایک انسان جس نے اپنا فیصلہ خود کیا اس کی اپنی مرضی ہے جو اس نے کیا۔ وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا رہا لیکن ہم پورا دن بیٹھ کر اس کو ٹرول کر رہے ہیں تو مینٹل ہیلتھ کے بھاشن کا فائدہ کیا؟‘

انٹرویو کے آخر میں عثمان نے سجل علی کو بہترین اداکارہ، کبری خان کو انڈسٹری میں اپنا بہترین دوست جب کہ صنف آہن میں کیپٹن دانیال کو اپنا پسندیدہ کردار بتایا۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم