ترکی نیٹو میں سویڈن کی شمولیت پر رضامند: سیکریٹری جنرل نیٹو

ولنیئس میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل سویڈن نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ترکی پر زور دیا کہ وہ اپنی مخالفت ترک کر دے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان 10 جولائی کو ولنیئس میں سویڈن کے وزیراعظم اولف کرسٹرسن سے مصافحہ کر رہے ہیں جبکہ اس تصویر میں ان کے ہمراہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل بھی موجود ہیں (اے ایف پی)

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ترک صدر طیب اردوغان نے ولنیئس میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اس فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے سویڈن کی قرارداد پارلیمان میں بھیجنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سٹولٹن برگ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے... کہ صدر اردوغان نے سویڈن کے لیے الحاق کے پروٹوکول کو جلد از جلد گرینڈ نیشنل اسمبلی میں بھیجنے اور توثیق کو یقینی بنانے کے لیے اسمبلی کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘

سٹولٹن برگ نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ سویڈن کے الحاق کی ترک پارلیمنٹ، گرینڈ نیشنل اسمبلی کب توثیق کرے گی۔

روس کے یوکرین پر حملے سے پیدا ہونے والے سلامتی کے نئے خدشات کے پیش نظر سویڈن اور فن لینڈ نے سرد جنگ کی دہائیوں تک جاری رہنے والی فوجی عدم وابستگی کی پالیسیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گذشتہ سال نیٹو میں شمولیت کی درخواست دی تھی۔

اتحاد میں شمولیت کے لیے درخواستوں کو نیٹو کے تمام ارکان کی جانب سے منظور کیا جانا ضروری ہے اور چونکہ فن لینڈ کو اپریل میں منظوری دی گئی تھی، ترکی اور ہنگری نے سویڈن کی درخواست کو منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔

ولنیئس میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل سویڈن نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ترکی پر زور دیا کہ وہ اپنی مخالفت ترک کر دے۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کا انحصار ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ الحاق پر ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کو کہا کہ اس سے قبل کہ ترک پارلیمان سویڈن کی نیٹو اتحاد کی رکنیت کی منظوری دے، یورپی یونین کو اپنے بلاک میں ترکی کے لیے دروازے کھولنے چاہییں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردوغان نے کہا ہے کہ سویڈن عسکریت پسند گروہوں کے ارکان کو پناہ دیتا ہے، جن میں زیادہ تر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے حامی شامل ہیں، جن پر وہ مظاہروں کو منظم کرنے اور دہشت گرد گروہوں کی مالی اعانت کا الزام عائد کرتے ہیں، جبکہ سٹاک ہوم میں ترکی مخالف مظاہروں سے بھی ان کی ناراضگی میں اضافہ ہوا۔

مزید برآں، سویڈن نے کہا ہے کہ اس نے گذشتہ سال ترکی کے ساتھ مذاکرات میں طے شدہ تمام مطالبات پورے کیے ہیں، جس میں ایک نیا بل پیش کرنا بھی شامل ہے جو دہشت گرد تنظیم کا رکن بننے کو غیر قانونی قرار دیتا ہے، اور اس بات پر زور  دیا کہ اس کا آئین اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔

ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان کے چیف آف سٹاف نے جمعرات کو کہا کہ بڈاپسٹ سویڈن کی نیٹو رکنیت کی توثیق نہیں روکے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا