امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی شام ریاست کنٹکی میں سابق فوجیوں کے 75 ویں کنونشن سے خطاب میں اپنے بارے میں مذاق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تمغہ اعزاز دیا جائے اور یہ تجویز بھی دی کہ داعش کے ہزاروں گرفتار جنگجوؤں کو یورپ بھیج دیا جائے۔
اس تقریر سے قبل امریکی صدر کا دن خاص طور پر ہنگامہ خیز رہا۔ انہوں نے ایک مذہبی براڈ کاسٹر کی وہ ٹویٹ ری ٹویٹ کی، جس میں ان کے لیے تعریف کی گئی تھی۔ اس ٹویٹ میں اسرائیلی یہودیوں کی ڈونلڈ ٹرمپ سے محبت کو ’خدا کی دوبارہ آمد‘ سے تشبیہہ دی گئی تھی۔ امریکی صدر نے رپورٹروں کے ساتھ گفتگو میں دعویٰ کیا کہ وہ ’منتخب کردہ‘ ہیں۔
انہوں نے ڈنمارک کی وزیراعظم کو ’گندہ‘ قرار دیا کیونکہ انہوں نے گرین لینڈ امریکی صدر کو فروخت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
مطلق العنانی اور نجات دہندہ ہونے کی سوچ میں اضافے کی نشانیوں کی نمائش کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی شہر ایل پاسو میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے شہری ’اُن سے کتنی محبت کرتے ہیں۔‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ پیش گوئی بھی کی وہ دو سے زائد مرتبہ امریکی صدر بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ انتظامی حکم کے ذریعے آئین میں ترمیم کرکے اس حق کو ختم کر دیا جائے، جس کے تحت امریکہ میں پیدا ہونے والے بچے کو امریکی شہریت مل جاتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ باتیں اُس روز کیں جب انہوں نے پہلے تو اتحادیوں کی توہین کی اور بعد میں دعویٰ کیا کہ وہ امریکی یہودی جو ڈیموکریٹس کو ووٹ دیتے ہیں وہ ایک غیر ملک سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پورا دن امریکی صدر نے کئی ایسے قابل ذکر بیانات دیئے جو خود ان کے اپنے معیار کے اعتبار سے غیر معمولی تھے، جن میں نیم مطلق العنانی سے لے کر انہیں دو سے زیادہ مرتبہ صدر منتخب کرنے کی تجاویز سے لے کر بظاہر یہ تجویز بھی شامل تھی کہ انہیں تمغہ اعزاز دیا جائے حالانکہ وہ تین بار فوج میں جبری بھرتی سے بچ نکلے تھے۔
ایک مقام سے دوسری جگہ جاتے ہوئے انہوں نے راستے میں نیٹو اتحادی ملک ڈنمارک کی وزیراعظم کو ’گندہ‘ کہا کیونکہ وہ گرین لینڈ کو امریکی صدر کے ہاتھوں فروخت کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔ امریکی صدر نے ایک ٹویٹ کو بھی بڑی خوشی سی ری ٹویٹ کیا جس میں انہیں ’اسرائیل کا بادشاہ‘ اور ’خدا کی دوسری بار آمد‘ کہا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں ’واہ‘ کا اضافہ بھی کیا۔
“Thank you to Wayne Allyn Root for the very nice words. “President Trump is the greatest President for Jews and for Israel in the history of the world, not just America, he is the best President for Israel in the history of the world...and the Jewish people in Israel love him....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 21, 2019
....like he’s the King of Israel. They love him like he is the second coming of God...But American Jews don’t know him or like him. They don’t even know what they’re doing or saying anymore. It makes no sense! But that’s OK, if he keeps doing what he’s doing, he’s good for.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 21, 2019
امریکی صدر نے مختلف مواقع پر اپنے خطاب میں نئے قواعد کے بارے میں بتایا جن کے تحت امریکی حکومت سیاسی پناہ کی درخواست پر فیصلے تک ترک وطن کرنے والے خاندانوں کو غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھ سکے گی۔
انہوں نے ایک خاندان کے لوگوں کو الگ کرنے کی پالیسی کا الزام سابق صدر بارک اوباما کو دیا۔
ٹرمپ نے یہ شیخی بھی ماری کہ عوامی مقامات پر فائرنگ کے دوران بچ جانے والے افراد ان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رائفل کی ملکیت کی ضمانت سے متعلق دوسری ترمیم ’طاقتور‘ رہے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے ہوشیاری میں سابق صدر براک حسین اوباما کو مات دے کر اپنی ’روٹی روزی‘ کا بندوبست کیا ہے۔
امریکی صدر نے ’جھوٹی خبروں’ پر امریکی ٹیلی ویژن این بی سی، سی این این اور اخبار نیویارک ٹائمز کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا اور خودکشی روکنے کے لیے ایک پرائیویٹ دوا کی حمایت بھی کی۔
امریکی صدر نے دھمکی دی کہ داعش سے تعلق رکھنے والے یورپی جنگجوؤں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیج دیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی معیشت پر بھی بات کی اور اصرار کیا کہ وہ ٹھیک جا رہی ہے اور معاشی بحران کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ اپنی تجارتی جنگ کا دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں ایک اعلیٰ طاقت کی پشت پناہی حاصل ہے۔
انہوں نے آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے اور ہتھیلیاں کھول کر کہا: ’میں منتخب شدہ ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’کسی کو تو یہ کرنا ہوگا۔ اس لیے میں چین سے نمٹ رہا ہوں۔ میں چین کے ساتھ تجارت میں نمٹ رہا ہوں اور آپ کو کس بات کا پتہ ہے؟ ہم جیت رہے ہیں۔‘
For the record, Denmark is only at 1.35% of GDP for NATO spending. They are a wealthy country and should be at 2%. We protect Europe and yet, only 8 of the 28 NATO countries are at the 2% mark. The United States is at a much, much higher level than that....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 21, 2019
....Because of me, these countries have agreed to pay ONE HUNDRED BILLION DOLLARS more - but still way short of what they should pay for the incredible military protection provided. Sorry!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 21, 2019
یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ مالی بحران کی باتوں کی وجہ سے امریکی صدر ہتھے سے اکھڑ گئے ہیں۔ ان کی امریکی معیشت کے بارے میں شیخیاں ان کی مدت صدارت کا بنیادی خاصہ ہیں۔ ان شیخیوں کو اگلے سال ان کے دوبارہ انتخاب کی بنیاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بارپھر چیئرمین فیڈرل ریزو جیروم پاول کو تنقید کا نشانہ بنانے میں ایک فلم کا حوالہ دیا اور کہا کہ چیئرمین نے شرح سود میں ’ٹو فاسٹ ٹو فیورئیس‘ انداز میں اضافہ کیا۔
انہوں نے تنخواہوں پر ٹیکس میں کمی کی تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ اس پر کل ہی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’میں اس وقت ٹیکس میں کمی پر غور نہیں کر رہا۔ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہماری معشیت مضبوط ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے دورہ ڈنمارک کیوں منسوخ کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کیونکہ وہاں کی وزیراعظم میٹ فریڈرکسن گرین لینڈ خریدنے کی ان کی حیرت انگیز خواہش کے مماملے میں ’گندی‘ ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا: ’جس معاملے پر ہم اپنے ملک سے چار سال سے بات کر رہے ہیں، اس کا ذکر کرتے ہوئے ڈنمارک کی وزیراعظم نے برا لفظ استعمال کیا۔ سابق امریکی صدر ٹرومین نے کہا تھا کہ ’گرین لینڈ کا معاملہ کیا ہے؟اور انہوں نے اس بارے میں بہت کھل کر بات کی تھی۔ یہ اُس وقت کا ایک بڑا سودا تھا۔ میں اس معاملے کو دوبارہ سامنے لایا اور اس سلسلے میں کئی بار بات کی گئی ہے۔‘
ٹرمپ کے مطابق: ’میرا خیال تھا کہ یہ کوئی اچھا بیان نہیں تھا۔ جس انداز میں ڈنمارک کی وزیر اعظم نے مجھے غیر اہم قرار دیا، یہ ایسا تھا کہ انہوں نے امریکہ کو غیر اہم قرار دیا۔ہم نے ڈنمارک کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ ڈنمارک کی وزیراعظم نے اسے فضول کہا۔ یہ درست لفظ نہیں تھا۔‘
Denmark is a very special country with incredible people, but based on Prime Minister Mette Frederiksen’s comments, that she would have no interest in discussing the purchase of Greenland, I will be postponing our meeting scheduled in two weeks for another time....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 20, 2019
© The Independent