وکلا کی عمران خان سے اٹک جیل میں ملاقات: وکالت نامے پر دستخط

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا سیل نے تصدیق کی ہے کہ عمران خان نے اٹک جیل میں ملاقات کے دوران وکالت نامے پر دستخط کر دیے ہیں اور اب ان کے وکلا اسلام آباد ہائی کورٹ جا رہے ہیں۔

تین جولائی 2023، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں اپنے وکلا کے ہمراہ(اے ایف پی/عارف علی)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اٹک جیل میں وکلا سے ملاقات کے بعد توشہ خانہ کیس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ عمران خان نے اٹک جیل میں ملاقات کے دوران وکالت نامے پر دستخط کر دیے ہیں اور اب ان کے وکلا اسلام آباد ہائی کورٹ جا رہے ہیں۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں ہفتہ کو عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانےکی سزا سنائی تھی۔ جس کے بعد انہیں لاہور میں زمان پارک رہائش گاہ سے گرفتار کرنے کے بعد بذریعہ موٹروے انہیں اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

اٹک جیل میں آج ہونے والی ملاقات سے قبل اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا ہے کہ ’ہم اٹک جیل روانہ ہو رہے ہیں اور کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد عمران خان کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جیل حکام نے ہمیں مقامی وقت کے مطابق دوپہر ساڑھے 12 بجے عمران خان سے ملاقات کا وقت دیا ہے۔‘

 نعیم پنجوتھا نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم حکام سے جیل میں ان کے بہتر حالات کو یقینی بنانے کی بھی اپیل کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کو ’سی کلاس‘ قیدی کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے، حالانکہ حقوق کے مطابق انہیں ’اے کلاس‘ سیل مختص کیا جانا چاہیے۔‘

نعیم پنجوتھا کا کہنا ہے کہ ’ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کو سی کلاس میں رکھا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان اسٹیبلشمنٹ اور اپنے سیاسی مخالفین پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ انہیں انتخابات سے روکنے کے لیے ان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ تاہم عسکری ترجمان اور عمران خان کے سیاسی مخالفین ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف 12 اگست کو اپنی حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی ذمہ داریاں نگران حکومت کو سونپنے کا علان کر چکے ہیں۔

توقع ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف رواں ہفتے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی سمری بھیج دیں گے جس کے بعد نومبر میں عام انتخابات کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

پاکستان کو اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ معاشی بحران کا بھی سامنا ہے۔ گذشتہ ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بورڈ نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی تاکہ اسے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور مرکزی بینک کے ذخائر کی شدید کمی سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان