روس کا روبوٹ بندوق اٹھائے خلا میں پہنچ گیا

یہ بین الااقوامی خلائی سٹیشن کا دورہ کرنے والا پہلا روبوٹ نہیں ہے۔ مختلف نجی فرمز اور سپیس ایجنسیز کی جانب سے بھی مدار میں گردش کرتی اس لیبارٹری میں خلانوردوں کی معاونت کے لیے مشینیں بھیجی جاتی ہیں۔

روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کا کہنا ہے کہ:’ روبوٹ کا بنیادی مقصد ان افعال میں کردار ادا کرنا ہے جو خلائی سٹیشن پر موجود انسانوں کے لیے خطرناک ہیں۔‘(سوشل میڈیا)

روس نے انسان نما بندوق بردار روبوٹ کو ایک راکٹ کے ذریعے خلا میں موجود بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی جانب روانہ کر دیا ہے۔ خلائی روبوٹ فیڈور (فائنل ایکسپیریمنٹل ڈیمونسٹریشن آبجیکٹ ریسرچ) سویوز راکٹ میں سوار واحد مسافر ہے جو قازقستان میں واقع روسی بیکونور خلائی سٹیشن سے جمعرات کو بھیجا گیا۔

روسی نائب وزیر اعظم دمتری روگوزین پہلے بھی حیران کن طور پر درست نشانہ لیتے فیڈور کی وڈیوز جاری کر چکے ہیں۔ یہ روبوٹ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر دس دن گزارے گا جس میں وہ اپنی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے خلائی سٹیشن میں ممکنہ خرابیوں کو بھی ٹھیک کرے گا۔ یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ فیڈور جو ایک میٹر 80 سینٹی میٹر قد اور 160 کلو کا وزن رکھتا ہے خلا میں دوسرے خلا نوردوں کے ساتھ سپیس واک میں بھی حصہ لے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لانچ کے دوران روبوٹ کو  خلا میں بھیجے جانے والے پہلے انسان یوری گاگرین کے مشہور الفاظ’لیٹس گو، لیٹس گو‘ دہراتے سنا جا سکتا ہے۔

روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کا کہنا ہے کہ:’ روبوٹ کا بنیادی مقصد ان افعال میں کردار ادا کرنا ہے جو خلائی سٹیشن پر موجود انسانوں کے لیے خطرناک ہیں۔‘

یہ بین الااقوامی خلائی سٹیشن کا دورہ کرنے والا پہلا روبوٹ نہیں ہے۔ مختلف نجی فرمز اور سپیس ایجنسیز کی جانب سے بھی مدار میں گردش کرتی اس لیبارٹری میں خلانوردوں کی معاونت کے لیے مشینیں بھیجی جاتی ہیں۔

پہلا انسان نما روبوٹ ناسا کی جانب سے 2011 میں بھیجا گیا تھا جس کا مقصد بھی ایسے افعال کو سر انجام دینا تھا جو انسانوں کے لیے خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔

2013 میں جاپان کی جانب سے بھی ایک چھوٹی جسامت کا روبوٹ کیروبو خلا میں بھیجا گیا تھا جو 18 ماہ بعد واپس آگیا تھا۔

2018 میں ائیر بس اور آئی بی ایم نے مشترکہ کوشش سے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ایک ’ فلائنگ برین‘ یعنی اڑتا دماغ بھیجا تھا جو واٹسن ٹیکنالوجی کی مصنوعی ذہانت سے لیس تھا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی