’سخت انتباہ‘: چین کی تائیوان کے قریب جنگی مشقیں

چین نے ہفتے کو خودمختار جریرے تائیوان کے قریب فوجی مشقیں کی ہیں، جسے تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی کے دورہ امریکہ کے نتیجے میں بیجنگ کا ’سخت انتباہ‘ سمجھا جا رہا ہے۔

چین نے ہفتے کو خودمختار جزیرے تائیوان کے قریب فوجی مشقیں کی ہیں، جسے تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی کے دورہ امریکہ کے نتیجے میں بیجنگ کا ’سخت انتباہ‘ سمجھا جا رہا ہے۔

ولیم لائی جنوری 2024 میں ہونے والے انتخابات میں تائیوان کے صدر کے لیے سب سے مضبوط امیدوار ہیں، جو جمعے (18 اگست) کو امریکہ کے دورے سے واپس لوٹے تھے۔

چین، تائیوان کو اپنی ملکیت تصور کرتا ہے، جس پر تائی پے کو سخت اعتراض ہے۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے ہفتے کو ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ تائیوان کے گرد مشترکہ بحری اور فضائی جنگی تیاریوں کے لیے مشقیں کر رہی ہے۔

دوسری جانب تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے ہفتے کی صبح سے جزیرے کے ارد گرد مشقوں میں شامل 42 چینی طیاروں اور آٹھ بحری جنگی جہازوں کا پتہ لگایا ہے۔

تائی پے کا مزید کہنا تھا کہ اس نے جواب میں اپنے بحری جہاز اور طیارے خطے میں تعینات کیے ہیں۔

تائیوانی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 26 چینی طیاروں نے غیر قانونی طور پر 100 کلومیٹر چوڑے آبنائے تائیوان کی درمیانی لائن کو عبور کیا اور اس لکیر کے ہر ایک سرے سے آگے کے علاقوں کو عبور کیا۔ یہ ورچوئل لائن کئی دہائیوں سے دونوں خطوں کے درمیان سرحد کا کام کر رہی ہے۔

ادھر پیپلز لبریشن آرمی کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ وہ بحری اور فضائی افواج کی مشترکہ مشقوں اور تربیت کا انعقاد کر رہا ہے جس میں بحری جہازوں کے درمیان رابطہ کاری، کنٹرول حاصل کرنے اور تائیوان کے شمال اور جنوب مغرب میں آبدوز شکن مشقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے تاکہ افواج کی ’حقیقی جنگی صلاحیتوں‘ کا جائزہ لیا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’یہ تائیوان کی آزادی کے لیے علیحدگی پسند قوتوں کے لیے ایک سخت انتباہ ہے جو بیرونی طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے چین کو اشتعال دلا رہا ہے۔‘

چینی کمانڈ نے مشقوں کی ویڈیو فوٹیج بھی جاری کی جس میں جے 16 اور جے 10 لڑاکا طیارے اور گشت کرتے بحریہ کے جہازوں کو دکھایا گیا ہے۔

فوٹیج کے کیپشن میں کہا گیا کہ مشقیں میدان جنگ میں فورسز کے مشترکہ آپریشنز کی جنگی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

اس میں مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا گیا کہ مشقوں میں فریگیٹس اور فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس کے ساتھ ساتھ قبل از وقت وارننگ اور جام کرنے والے لڑاکا طیارے شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمانڈ نے کہا کہ فورسز نے مشقوں میں ’جزیرے کا ہمہ جہتی گھیراؤ‘ کیا۔

تائیوان کی حکومت نے مشقوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی صلاحیت، عزم اور اعتماد ہے۔

تائیوان کی مین لینڈ افیئرز کونسل نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ دھمکیاں دینا بند کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔ کونسل نے مزید کہا کہ تائیوان کے عوام اپنے دفاع کے لیے پرعزم ہیں اور وہ کبھی بھی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

نائب صدر کے امریکی دورے کے حوالے سے بیان میں کہا گیا: ’تائیوان ایک خودمختار ملک ہے اور اسے دوست ممالک کے ساتھ معمول کی سفارتی بات چیت کرنے کا جائز اور قانونی حق حاصل ہے۔‘

گذشتہ ہفتے تائیوان کے حکام نے کہا تھا کہ چین ممکنہ طور پر جزیرے کے قریب فوجی مشقیں کرے گا جس میں ولیم لائی کے امریکی دورے کو اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ووٹروں کو ڈرانے اور انہیں جنگ کی دھمکی دینے کے لیے بہانے کے طور استعمال کیا جائے گا۔

تائیوان کی حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی نے کہا کہ چین جنوری کے انتخابات میں مداخلت کے لیے مشقوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدارتی دفتر نے بھی مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کو علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

ادھر مشقوں سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر جو بائیڈن اور جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنماؤں نے کیمپ ڈیوڈ میں دفاعی اور اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔

تینوں رہنماؤں نے تائیوان میں ’سلامتی اور خوشحالی‘ کو ناگزیر عنصر قرار دیتے ہوئے آبنائے تائیوان کے پار امن اور استحکام کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا