تائیوان آمرانہ دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکے گا: نائب صدر

تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی نے دورہ امریکہ کے دوران کہا ہے کہ ان کا ملک آمرانہ دھمکیوں کے سامنے پیچھے نہیں ہٹے گا دوسری جانب چین نے اس دورے کی مذمت کی ہے۔

12 اگست 2023، تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی امریکی شہر نیویارک آمد کے موقع پر(روئٹرز)

تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی نے دورہ امریکہ کے دوران کہا ہے کہ ان کا ملک آمرانہ دھمکیوں کے سامنے پیچھے نہیں ہٹے گا دوسری جانب چین نے اس دورے کی مذمت کی ہے۔

اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہیں لیکن وہ چین کی دھمکیوں کے سامنے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تائیوان محفوظ ہے تو دنیا محفوظ ہے۔‘

نئے صدر کی حلف برداری میں شرکت کے لیے پیراگوئے جاتے ہوئے ولیم لائی امریکہ میں سرکاری طور پر ٹرانزٹ سٹاپ پر رکے۔

پیراگوئے ان 13 ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے تائیوان کے ساتھ باضابطہ تعلقات برقرار رکھے ہیں، جس پر چین کا دعویٰ ہے۔

تائیوان اور امریکہ دونوں کا کہنا ہے کہ ولیم لائی کا امریکہ میں رکنا معمول کی بات ہے لیکن چین نے اس دورے کی مذمت کرتے ہوئے ولیم لائی کو علیحدگی پسند اور ’مشکلات پیدا کرنے والا‘ قرار دیا ہے۔

تائیوان کے صدارتی دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کو نیویارک میں ظہرانے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ولیم لائی نے کہا کہ ’اگر تائیوان محفوظ ہے تو دنیا محفوظ ہے، اگر آبنائے تائیوان پرامن ہے تو دنیا پرامن ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم پہلے ہی درست راستے پر ہیں۔ مطلق العنانیت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خوفزدہ ہو کر پیچھے نہ ہٹیں۔ ہمیں تائیوان کو جمہوریت کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بہادر اور مضبوط ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین ولیم لائی کو بالخصوص ناپسند کرتا ہے، جو ماضی میں خود کو ’تائیوان کی آزادی کے لیے عملی طور پر کام کرنے والا کارکن‘ قرار دے چکے ہیں، جو بیجنگ کے لیے ایک سرخ لکیر ہے۔

ولیم لائی نے امن اور سٹیٹس کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔

لائی نے نیو یارک میں اس بات کا اعادہ کیا کہ وقار اور برابری کے بنیادی اصولوں پر وہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی پالیسیوں کی پیروی کرتے ہوئے چین کے ساتھ بات چیت کرنے اور امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔

لیکن ولیم لائی نے یہ بھی کہا کہ وہ تائیوان کی خودمختاری کی حفاظت کریں گے اور صرف تائیوان کے عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور جمہوریہ چین (تائیوان کا رسمی نام) اور عوامی جمہوریہ چین ’ایک دوسرے کے ماتحت نہیں ہیں۔‘

تائی پے اور واشنگٹن دونوں ہی ان امریکی سٹاپ اوورز کو کم اہمیت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے جواب میں کوئی اشتعال انگیز کارروائی نہ کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا