طالبان حکام نے اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت کابل میں ساٹھ ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے تاکہ پورے شہر کی بہتر نگرانی کی جاسکے۔
کابل میں طالبان کے سی سی ٹی وی کیمروں کے انچارج عبید اللہ عمری نے دعویٰ کیا کہ ’ان کیمروں کی تنصیب کے عمل کی تکمیل کے ساتھ ہی کابل میں جرائم کی تعداد میں کمی آئے گی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق حکومت نے کابل میں اینالاگ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے تھے لیکن انہوں نے انہیں تبدیل کرکے اچھے تصویری معیار کے ساتھ ڈیجیٹل کیمرے نصب کیے ہیں۔
عمری نے اس بات پر زور دیا کہ کابل کے بعض اہم علاقوں بشمول گرین ایریا یا وزیر اکبر خان کی سفارتی رہائش گاہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جن علاقوں میں جرائم کی شرح زیادہ ہے وہاں زیادہ تعداد میں کیمرے لگائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
طالبان اہلکار کا کہنا تھا کہ بجلی کی بندش سے بچنے کی خاطر انہوں نے بیٹریوں کے ذریعے پاور بیک اپ سسٹم بنایا ہے تاکہ کیمرے کا کنٹرول سینٹر سے رابطہ منقطع نہ ہو۔
طالبان نے ایک ویڈیو میں کابل شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے کنٹرول سینٹر کا ایک حصہ بھی دکھایا ہے۔
اس مرکز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبان فورسز افغان دارالحکومت کے کچھ حصوں کی کیمروں کے ذریعے نگرانی کر رہے ہیں۔
طالبان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دیگر صوبوں میں سکیورٹی کیمرے نصب کرنے کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعض شکایات کے مطابق طالبان حکومت نے زبردستی گھروں اور دکانوں کے مالکان کو کابل کے کچھ حصوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے پر مجبور کیا ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اسلامک اسٹیٹ (ISIS) کی خراسان شاخ کو طالبان حکومت کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھا جاتا ہے اور اس نے گذشتہ دو سالوں میں فوج کے خلاف متعدد حملے کیے ہیں۔
دوسری طرف طالبان سی سی ٹی وی کیمرے لگا کر لوگوں کی زیادہ نگرانی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہر قیمت پر اپنی حکومت کے خلاف ممکنہ خطرات سے بچ سکیں۔
بڑی قوت رکھنے کے دعوے کے برعکس طالبان حکومت کو شہروں میں خاص طور پر کابل شہر میں سکیورٹی اور دفاعی فورسز کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ طالبان سی سی ٹی وی کیمرے لگا کر اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کی قیادت میں طالبان کی وزارت داخلہ نے چینی کمپنی ہواوے کو افغانستان کے 34 صوبوں میں سکیورٹی کیمرے لگانے کا منصوبہ شروع کرنے کی تجویز دی ہے۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قان نے کہا کہ ہواوے کے نمائندے نے ان کیمروں کی تنصیب کے منصوبے میں حصہ لینے کی وزارت کی تجویز سے اتفاق کیا۔
چین نے افغانستان میں طالبان کی زیرقیادت حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے لیکن اگست 2021 میں طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اس نے اس کے ساتھ بڑھتے ہوئے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو برقرار رکھا ہے۔
طالبان 15 اگست 2021 کو افغان حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہوئے۔ اس تحریک نے اقتدار سنبھالنے کے دوران نیٹو اور امریکہ کے جدید فوجی اور انٹیلی جنس آلات اور سہولیات حاصل کی ہیں۔ طالبان پچھلی حکومت کی سہولیات کو بھی اب استعمال کر رہے ہیں۔
طالبان کے کابل میں پولیس کے ترجمان خالد زدران نے نومبر 2022 میں کہا تھا کہ طالبان نے ایک مہم شروع کی ہے جس میں لوگوں کو نگرانی یا سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے لیے کہا گیا ہے۔ کابل میں 5 ویں پولیس ضلع میں 2000 سے زائد مکانات پر سکیورٹی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔
افغانستان کے نیشنل ٹی وی سے بات کرتے ہوئے زدران نے کابل کے تمام رہائشیوں سے سفارش کی تھی کہ وہ اپنے گھروں کے اندر اور باہر سکیورٹی کیمرے لگائیں۔
نوٹ: یہ خبر اس سے قبل انڈپینڈنٹ فارسی پر شائع ہوچکی ہے۔